ایک بہترین معاشرہ وہ ہوتا ہے جہاں امن اور خوشحالی ہو۔ یہ اسی وقت ممکن ہے جب ملک کے حکمران، عمال اور عوام دیانت داری سے اپنی اپنی ذمہ داریاں انجام دے رہے ہوں۔ دنیا میں کئی ممالک اور ریاستیں ہیں جہاں لوگ پُرامن اور خوشحال زندگی گزار رہے ہیں۔ قیام پاکستان کو 70 سال ہوگئے، لیکن ابھی تک ہمارا معاشرہ افراتفری اور سنگین مسائل سے دوچار ہے۔ اس کی وجوہات سب کو معلوم ہیں۔ ملک میں ایک طرف بہت سی سیاسی جماعتیں بنی ہوئی ہیں، دوسری طرف مذہب و مسلک کے نام پر بھی عوام مختلف گروہوں میں تقسیم ہیں۔ ان گروہوں کے درمیان جھگڑے اور فسادات ہوتے ہیں۔ اس کی دیگر وجوہات کے علاوہ ایک بڑی وجہ عوام سے ووٹ اور اقتدار کا حصول ہے۔ ووٹ اور اقتدار کے چکر میں گروہ بندیاں اور فسادات ہوتے ہیں، لیکن ووٹوں کے ذریعے منتخب حکومت کی طرف سے بھی عوام کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ پاکستان میں جمہوری نظام ہے، اس لیے ووٹ لے کر برسراقتدار آکر عوام کی خدمت کریں، اور اگر اقتدار میں نہ آسکیں تب بھی سیاسی جماعتیں عوام کی فلاح و بہبود کے لیے بہت کچھ کرسکتی ہیں۔ اسی طرح دینی جماعتیں بھی اقتدار کے بغیر عوام کی رہنمائی کرسکتی اور تعلیم و تہذیب کو فروغ دے سکتی ہیں۔ اقتدار میں ہوں یا نہ ہوں، ملک و قوم کی فلاح و بہبود ہی ہدف ہونا چاہیے۔ پاکستان کی سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنمایانِ کرام بلاشبہ قابل ترین لوگ ہیں، انھیں عوام کے مسائل اور ملک کی صورتِ حال کا بخوبی اندازہ ہے۔ اس وقت ملک میں میڈیا بھی آزاد ہے اور پہلے سے زیادہ فعال ہے۔ ملک میں باصلاحیت لوگوں کی کمی نہیں۔ ہمارے عوام محب وطن ہیں۔ ملک میں دہشت گردی کی روک تھام کرتے ہوئے پولیس اور دیگر سیکورٹی اہلکار شہید ہوتے رہتے ہیں۔ یہ سب ہوتے ہوئے بھی ابھی تک لوگوں کے بنیادی مسائل حل نہ ہوسکے۔ ذرائع ابلاغ پر مسلسل دہشت گردی اور کرپشن کی خبریں آرہی ہیں، اس کے علاوہ کروڑوں لوگ انتہائی تنگ دستی کی زندگی گزار رہے ہیں، اور دوسری طرف ملک کے چند فیصد لوگوں کے پاس اربوں کھربوں روپیہ ہے۔ پیسوں کی تقسیم میں ناانصافی ہوتی ہے۔ عوام کی خدمت کے دعوے محض زبانی حد تک ہیں، عملی طور پر صورتِ حال کچھ اور ہے۔ انتخابی مہم پر کروڑوں روپے خرچ کیے جاتے ہیں۔ عوام پر لازم ہے کہ وہ صرف دیانت دار قیادت کو ہی ووٹ دیں۔ عوام کی خدمت کا جذبہ اگر ہے تو خصوصاً وہ لوگ جن کے پاس کروڑوں، اربوں روپیہ ہے، پہلے ذاتی مال و دولت میں سے مستحق لوگوں پر خرچ کرنا شروع کریں، یہ نیک کام ہے۔ اقتدار میں آکر قومی خزانے سے دیانت داری سے خرچ کرنا بڑی ذمہ داری کی بات ہوتی ہے۔ بہت لوگوں نے کرپشن کرکے بددیانتی سے پیسہ جمع کیا ہے، وہ کم از کم اس پیسے کو ہی واپس کردیں، تاکہ عوام پر غربت اور مہنگائی کا بوجھ کم ہوسکے۔ قائداعظم اور اقبال نے پاکستان کے لیے پُرامن اور خوشحال ملک کی آئیڈیالوجی دی تھی، یہ عوام کی خواش ہے اور ان کا حق بھی ہے۔
نوید خان… کراچی
ارباب اختیار کی فوری توجہ
آپ کے موقر جرید ے کی وساطت سے میں ارباب اختیار کی فوری توجہ مہران ہائی وے بن قاسم ٹائون کی تباہی اور ٹوٹ پھوٹ کی جانب دلانا چاہتی ہوں۔
اسپتال چورنگی سے شروع ہونے والی مہران ہائی وے جو کہ مشین ٹول فیکٹری کالونی‘زون پروسیسنگ یونٹ تا پورٹ قاسم تک جاری ہے اس اہم ترین شاہراہ کے اطراف میں بڑی بڑی انڈسٹریز اور بے شمار کارخانے واقع ہیں لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ مہران ہائی وے اپنی تعمیرکے ابتدائی سالوں کے اندر اندر ناقص تعمیراتی سامان کے استعمال کے باعث کھنڈر کا منظر پیش کررہی ہے۔آئے دن ہونے والے جان لیوا ٹریفک حادثات نے مہران ہائی وے کو خونی شاہراہ میں تبدیل کر دیاہے۔ اسپتال چورنگی تا بھینس کالونی تک سڑک بری طرح ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔بڑے بڑے نہایت ہولناک گڑھے چھوٹی گاڑیوں اور موٹر سائیکل سواروں کے لیے موت کا کنواں بن چکے ہیں۔ ون وے ٹریفک کی سبب دن دہاڑے بھاری بھرکم ٹرالے‘ آئل ٹینکرز‘ ڈمپر اور ٹرک موت کا پروانہ بانٹتے پھر رہے ہیں۔ روزانہ ہونے والے حادثے کی بنا پر علاقے لوگ خوف و ہراس میں مبتلا ہیں۔
حکومتی ذمہ داران سے خصوصی طور پر درخواست ہے کہ ازراہ کرم ہنگامی بنیادوں پر مہران ہائی وے کی تعمیر ممکن بنائی جائے۔ اس شاہراہ کی تعمیرمیں استعمال کیے گئے ناقص میٹریل کی تحقیقات کرتے ہوئے سدباب کیا جائے۔ تاکہ اس مصروف ترین سڑک کی تعمیر میں دوبارہ کوتاہی اور کرپشن نہ ہوسکے۔ اس کے ساتھ اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے کہ بھینس کالونی سے گزرنے والی مہران ہائی وے کی دونوں جانب بڑی تعداد میں اسکول اواسپتال واقع ہیں۔ جہاں سے دن بھر غیرقانونی طو رپر بھاری بھرکم مال برادر گاڑیوں کی آمدورفت انتہائی ہولناک ہے ۔ ہر گزرتے سال حادثات کی بڑھتی ہوئی شرح خطرے کی گھنٹی ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ ان ہیوی ٹرانسپورٹ کو رات 12 بجے کے بعد آنے جانے کا پابند بنایا جائے تاکہ قیمتی انسانی جانوں کا تحفظ کیا جاسکے۔ اور ٹریفک حادثات کی روک تھام کی جائے۔
وزیراعلیٰ سندھ ‘ سٹی ناظم اور ٹرانسپورٹ سے دست بستہ گزارش ہے کہ مہران ہائی وے اور ہیوی ٹرانسپورٹ کا دن بھر چلنا ان معلامات کا حل نکالا جائے اور انسانوں کو تکلیف و اذیت سے نجات دی جائے۔
صالحہ سراج۔ بن قاسم ٹائون کراچی