اردو کے نعتیہ ادب میں حضرتِ اکبرؔ وارثی میرٹھی کا بڑا اہم مقام ہے۔ آپ کے کئی نعتیہ مجموعے آج بھی مقبول ہیں، بالخصوص آپ کا میلادنامہ (میلادِ اکبر) ایک صدی گزرنے کے باوجود آج بھی اردو کی دنیا میں مقبول ہے۔ بقول ڈاکٹر فرمان فتح پوری: اردو میں سب سے زیادہ پڑھا جانے والا سلام ’’یا نبی سلام علیک‘‘ ہے۔ میلادِ اکبر کو آج بھی پاک و ہند کے پچاس سے زائد پبلشر شائع کرتے ہیں اور بیسٹ سیلر کتاب ہے۔ راقم (عبدالصمد تاجیؔ) نے 1992ء میں اپنے بچپن میں میلادِ اکبر کے حوالے سے ایک تحریر’’روشن لمحے، سنہری یادیں‘‘ میں میلادِ اکبر کا احوال بیان کیا جسے ادبی حلقوں میں بڑی پذیرائی ملی اور ایک پبلشر نے اسے ’’میلادِ اکبر‘‘ کے اضافی ایڈیشن میں شامل کرنے کا اعلان کیا، اور اس کے ساتھ ہی یہ تجویز بھی آئی کہ ’’میلادِ اکبر‘‘ کی نعتوں کے مصرعوں پر دورِ حاضر کے شعراء کرام سے بھی طرحی نعتیں کہلوائی جائیں اور ان کے منتخب اشعار بھی اضافی ایڈیشن میں شائع کیے جائیں۔ چنانچہ یہ فریضہ بھی راقم نے ادا کیا اور سب سے پہلے محترمہ حسن آراء ظفرؔ کی یاد میں طرحی نعتیہ مشاعرے میں مصرعِ طرح ’’تعظیم سے لیتا ہے خدا نام محمدؐ‘‘ میں اکادمی ادبیات پاکستان میں اعجاز رحمانی کی صدارت میں شہر کے معروف نعت گو شعرا نے طرحی نعتیں پیش کیں۔ دوسرا طرحی نعتیہ مشاعرہ ڈاکٹر امیر احمد صدیقی کی یاد میں مصرعِ طرح ’’تیرے کرم کا رسالتؐ ماؔب کیا کہنا‘‘ پر مشاعرہ منعقد ہوا جس کا پروفیسر شاہین حبیب صدیقی نے اہتمام کیا۔ تیسرا طرحی نعتیہ مشاعرہ غوثیہ ویلفیئر ٹرسٹ کے سید شوکت علی قادری، زیدی کی سرپرستی میں گلبرگ کے خوبصورت بینکوئٹ بلیو اسٹار بینکوئٹ میں منعقد ہوا جس میں پچیس سے زائد شعرائے کرام نے طرحی نعتیں پیش کیں۔ مشاعرے کی صدارت حضرت اعجاز رحمانی نے فرمائی، جبکہ مہمانِ خصوصی پروفیسر خیال آفاقی تھے۔ نظامت کے فرائض شاہد اقبال نے انجام دیے، جبکہ راقم نے مشاعرے سے قبل اپنی تحریر ’’اکبرؔ وارثی، روشن لمحے، سنہری یادیں‘‘ پیش کی۔ تلاوتِ کلام پاک حسین پرواز نے فرمائی۔ جن شعرائے کرام نے طرحی نعتیں پیش کیں ان کے اسمائے گرامی یہ ہیں: صدرِ محفل اعجاز رحمانی، مہمانِ خصوصی پروفیسر خیال آفاقی، یوسف چشتی، احمد خیالؔ، مرزا عاصی اخترؔ، رضیؔ عظیم آبادی، استاد جمیل ادیب سید، غازی بھوپالی، عبدالوحید تاج، شارق رشید، نعیم انصاری، اقبال افسرؔ غوری، شاہ عمران، نشاطؔ غوری، الحاج یوسف اسماعیل، فخر اللہ شاد، تنویر سخن، طاہرہ سلیم سوز ایڈووکیٹ، چاند علی چاندؔ، افضل ہزاروی، اسحق خان اسحقؔ، تاج علی رعناؔ، ذوالفقار حیدر پرواز، وسیم احمد نثارؔ، عبدالصمد تاجیؔ (راقم الحروف) اور ناظمِ مشاعرہ شاہد اقبال۔
طرحی نعتیہ مشاعرے میں پڑھے گئے چند اشعار
صدرِ محفل اعجاز رحمانی
اللہ سے ملی ہے جو دولت شعور کی
توصیف فرض ہو گئی مجھ پر حضورؐ کی
میں کیا کروں کہ میرے مقدر میں تھا نہیں
لیکن مدینے جانے کی کوشش ضرور کی
اعجازؔ معجزہ ہے یہ قرآنِ پاک کا
پھیلی ہوئی ہے روشنی گھر گھر میں نور کی
احمد خیالؔ
اہلِ زمیں کی بات کیا شمس و قمر سدا
آتے ہیں بھیک لینے مدینے سے نور کی
یوسف چشتی
اے طیبہ جانے والو مجھے ساتھ لے چلو
پڑھتا ہوا چلوں گا میں نعتیں حضورؐ کی
عبدالوحید تاجؔ
میں کچھ نہیں عطا ہے یہ رب غفور کی
دن رات لکھ رہا ہوں جو نعتیں حضورؐ کی
مرزا عاصی اخترؔ
عاصیؔ خیالِ حسنِ محمدؐ ہے روبرو
ہم تو قریں سمجھتے ہیں ہر بات دور کی
نشاطؔ غوری
موجود بزمِ نعت میں شاعر ادیب ہیں
اس واسطے یہ بزم ہے اہلِ شعور کی
جمیل ادیب سید
ڈوبا ہے دل جب سے مرا عشقِ رسولؐ میں
برسات ہو رہی ہے مرے گھر میں نور کی
رضیؔ عظیم آبادی
بخشائیں گے محشر میں ہمیں شاہِ امم ہی
کافی ہے چھپا لینے کو دامانِ محمدؐ
شارقؔ رشید
عرش پر کس کے لیے انجمن آرائی ہے
کون مہمان ہوا، کس کی پذیرائی ہے
اُن کی سنت پر عمل ہے تو ہیں نعتیں شارقؔ
ورنہ لفاظی ہے، سب قافیہ پیمائی ہے
نعیمؔ انصاری
محوبیت کی شان کے اظہار کے لیے
اک بزم ہے سجی ہوئی یومِ نشور کی
عزیز الدین خاکیؔ
آراستہ ہے بزم جو کیف و سُرور کی
اس بزم پر ہے خاص عنایت حضورؐ کی
وسیم احمد نثار
یوں تو رسولِؐ پاک ہیں سلطانِ دو جہاں
لیکن ہے ملک ان کی چٹائی کھجور کی
یوسف اسماعیل
طیبہ میں موت آئی تو یوسفؔ بہشت تک
پڑھتا ہوا چلوں گا میں نعتیں حضورؐ کی
عمران شاہ
مجھ کو بھی ساتھ لے چلو طیبہ کے زائرو
پڑھتا ہوا چلوں گا میں نعتیں حضورؐ کی
اقبال شاہینؔ
لمحات کے سفر میں راتیں تھیں نور کی
آقاؐ کا تذکرہ اور باتیں سُرور کی
طاہرہ سلیم سوزؔ
کرنیں عطا ہوں مجھ کو محمدؐ کے نور کی
نعتیں میں لکھ رہی ہوں دل سے حضورؐ کی
تاج علی رعنا
پہنچوں گا ایک دن میں دیارِ نبیؐ میں تاجؔ
مل جائے مجھ کو کاش اجازت حضورؐ کی
سرپرست غوثیہ ویلفیئر سید شوکت علی قادری نے دعا فرمائی اور اعلان کیا کہ وہ ہر ماہ درسِ قرآن و حدیث اور نعتیہ محفل یونہی سجاتے رہیں گے۔ تقریب میں بڑی تعداد میں مہمانوں کے علاوہ جلیس سلاسل، ذکا العزیز، سید مختار علی، پیر فراست شاہ، عقیل احمد عباسی، مطاہر حسین صدیقی نے بھی شرکت کی۔ تمام شرکاء کے لیے ظہرانے کا اہتمام کیا گیا۔