شیطانِ نفس کا ایک دوسرا ایجنٹ زبان ہے۔ کتنے ہی فتنے ہیں جو زبان کے ذریعے سے پیدا ہوتے اور پھیلتے ہیں۔ مرد اور عورت بات کررہے ہیں۔ کوئی برا جذبہ نمایاں نہیں ہے۔ مگر دل کا چھپا ہوا چور آواز میں حلاوت، لہجے میں لگاوٹ، باتوں میں گھلاوٹ پیدا کیے جارہا ہے۔ قرآن اس چور کو پکڑ لیتا ہے:
ترجمہ:’’اگر تمہارے دل میں خدا کا خوف ہے تو دبی زبان سے بات نہ کرو کہ جس شخص کے دل میں (بدنیتی کی) بیماری ہو، وہ تم سے کچھ امیدیں وابستہ کرلے گا۔ بات کرو تو سیدھے سادے طریقے سے کرو (جس طرح انسان انسان سے بات کرتا ہے)‘‘ (الاحزاب33:32)
یہی دل کا چور ہے جو دوسروں کے جائز ناجائز صنفی تعلقات کا حال بیان کرنے میں بھی مزے لیتا ہے اور سننے میں بھی۔ اسی لطف کی خاطر عاشقانہ غزلیں کہی جاتی ہیں اور عشق و محبت کے افسانے جھوٹ سچ ملا کر جگہ جگہ بیان کیے جاتے ہیں، اور سوسائٹی میں ان کی اشاعت اس طرح ہوتی ہے جیسے پولے پولے آنچ لگتی چلی جائے۔ قرآن اس پر بھی تنبیہ کرتا ہے:
ترجمہ: ’’جو لوگ چاہتے ہیں کہ مسلمانوں کے گروہ میں بے حیائی کی اشاعت ہو، ان کے لیے دنیا میں بھی دردناک عذاب ہے اور آخرت میں بھی۔‘‘(النور19:24)
فتنۂ زبان کے اور بھی بہت سے شعبے ہیں اور ہر شعبے میں دل کا ایک نہ ایک چور اپنا کام کرتا ہے۔ اسلام نے ان سب کا سراغ لگایا ہے اور ان سے خبردار کیا ہے۔ عورت کو اجازت نہیں کہ اپنے شوہر سے دوسری عورتوں کی کیفیات بیان کرے۔
’’عورت عورت سے خلا ملا نہ کرے، ایسا نہ ہو کہ وہ اس کی کیفیت اپنے شوہر سے اس طرح بیان کرے کہ گویا وہ خود اس کو دیکھ رہا ہے۔‘‘ (ترمذی، باب ماجاء فی کراہیۃ مباشرۃ المرأۃ بالمرأۃ)
’’عورت اور مرد دونوں کو اس سے منع کیا گیا ہے کہ اپنے پوشیدہ ازدواجی معاملات کا حال دوسرے لوگوں کے سامنے بیان کریں، کیونکہ اس سے بھی فحش کی اشاعت ہوتی ہے اور دلوں میں شوق پیدا ہوتا ہے۔‘‘ (ابودائود، باب من ذکر الرجل مایکون من اصابتہ اھلہ)
’’نماز باجماعت میں اگر امام غلطی کرے، یا اس کو کسی حادثے پر متنبہ کرنا ہو تو مردوں کو سبحان اللہ کہنے کا حکم ہے، مگر عورتوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ صرف دستک دیں، زبان سے کچھ نہ بولیں۔‘‘ (ابودائود، باب التصفیق فی الصلوٰۃ، بخاری باب التصفیق للنسآء)
دیگرحرکات: بسااوقات زبان خاموش رہتی ہے مگر دوسری حرکات سے سامع کو متاثر کیا جاتا ہے۔ اس کا تعلق بھی نیت کی خرابی سے ہے اور اسلام اس کی بھی ممانعت کرتا ہے:
ترجمہ: ’’اور وہ اپنے پائوں زمین پر مارتی ہوئی نہ چلیں کہ جو زینت انہوں نے چھپا رکھی ہے (یعنی جو زیور وہ اندر پہنے ہوئی ہیں) اس کا حال معلوم ہو (یعنی جھنکار سنائی دے۔)‘‘ (النور 24 :31)
زبان کی حفاظت کے فوائد
– نجات
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص خاموش رہا اس نے نجات پائی۔
2- جنت کی ضمانت
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو شخص مجھے اپنے دو جبڑوں کے درمیان کی چیز [ زبان ] کی اور دونوں ٹانگوں کے درمیان کی چیز [ شرمگاہ ] کی ضمانت دے دے تو میں اس کے لئے جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔
– افضل ترین مسلمان
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسلمانوں میں سے افضل آدمی کے متعلق پوچھا گیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
”جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں”۔
– ایمان کی درستگی
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
آدمی کا ایمان اس وقت تک درست نہیں ہوسکتا جب تک اس کا دل سیدھا نہ ہوجائے ، اور دل اس وقت تک سیدھا نہیں ہوسکتا جب تک زبان سیدھی نہ ہوجائے۔
– فتنوں سے نجات
عقبؓ ابنِ عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: ’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم ! نجات کس طرح ممکن ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’اپنی زبان کو قابومیں رکھو، تمہارا گھر تمہیں اپنے اندر سمالے (بغیر ضرورت کے گھر سے نہ نکلو) اور اپنی غلطیوں پر خوب آنسو بہائو‘‘ (جامع ترمذی)