القدس ملین مارچ

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سرا ج الحق نے کہا ہے کہ مسلمانوں کے قبلہ اول القدس کی آزادی کی جدوجہد ایک مقدس جہاد ہے ، آج کے عظیم الشان ملین مارچ کا اعلان ہے کہ ہم اس مقدس جہاد میں فلسطینی مسلمان کے ساتھ ہیں ، امریکہ کا اسرائیل کو بیت المقدس کا دارالحکومت قراردینے کے فیصلے کوو اپس لینے تک جدوجہد جاری رہے گی۔ تمام اسلامی ممالک امریکی فیصلے کی واپسی تک امریکہ سے اپنے سفیر واپس بلالیں ، عالم اسلام کے حکمران امریکہ کے خلاف جرأت مندانہ مؤقف اختیار کرتے ہوئے مسلم عوام کے احساسات و جذبات کی ترجمانی کریں۔ اسلامی فوجی اتحاد مسلمانوں کے قبلہ اول بیت المقدس اور مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لیے واضح طور پر اپنے ایجنڈے کا اعلا ن کرے۔ حکمران خواہ سوتے رہیں مسلم عوام اور نوجوان زندہ اور بیدارہیں ، بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت کسی صورت میں تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کے روز جماعت اسلامی کے تحت یونیورسٹی روڈپر ہونے والے عظیم الشان ’’ملین مارچ‘‘ کیسے خطاب کرتے ہوئے کیا۔مارچ کا آ?غاز نیپا چورنگی سے ہوا اور شرکاء￿ نے حسن اسکوائر تک مارچ کیا۔ مارچ میں خواتین ،بچوں، بزرگوں ، نوجوانوں ، مزدوروں ، تاجروں ،علمائے کرام ،طلبہ، صحافیوں ، وکلاء سمیت اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ افراد ، اقلیتی برادری ، سیاسی ومذہبی جماعتوں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے شرکت کی اور امریکہ واسرائیل کی مذمت اور فلسطینی مسلمانوں کی جدوجہد کے ساتھ بھرپور اظہار یکجہتی کیا۔مارچ سے امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن ،نائب امیر جماعت اسلامی کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی ،ملی مسلم لیگ کے نائب صدر ڈاکٹر مزمل اقبال ہاشمی،مجلس علماء شیعہ کے رہنما علامہ مرزا یوسف ،سابق سٹی نائب ناظم کراچی طارق حسن، جماعت اسلامی کراچی اقلیتی ونگ کے صدر یونس سوہن ،مجلس تحفظ ختم نبوت کے رہنما مولانا اعجاز مصطفی اور دیگرنے بھی خطاب کیا۔سراج الحق نے مزید کہا کہ میں زندہ دلان کراچی کو القدس ملین مارچ کے شاندار انعقاد پر مبارکباد پیش کرتا ہوں اور یہ ملین مارچ اس بات کی علامت ہے کہ اگر عالم اسلام کے حکمران سورہے ہیں لیکن مسلم عوام جاگ رہے ہیں۔ یہ مارچ ا مریکہ اور اسرائیل کے لیے واضح پیغام ہے کہ جب تک ایک مسلمان بھی دنیا میں موجود ہے القدس اسرائیل کا دارالحکومت نہیں بن سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم کوئٹہ چرچ پر دھماکے کی مذمت کرتے ہیں۔ ملک میں دہشت گردی کے پیچھے اسرائیل، امریکہ اور بھارت کا ٹرائیکا ملوث ہے۔یہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں اور عالمی سطح پر بدنام کرنا چاہتے ہیں کہ یہاں کی اقلیتی برادری غیر محفوظ ہے۔ عالمی اور بیرونی سازش ہے کہ مسلمانوں کو تقسیم کر کے کمزور کیا جائے۔آج امت کے اتحاد کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ القدس حضرت عمر فاروقؓ کے دور میں آزاد کرایا گیا پھر سلطان صلاح الدین ایوبی نے اس کی آزادی کے تحفظ کے لیے جنگ لڑی اور آج ہم سلام پیش کرتے ہیں کہ فلسطین کے مسلمان قبلہ اول کی آزادی کے لیے جدوجہد کررہے ہیں اور لازوال قربانیاں دے رہے ہیں۔ آج کراچی نے بھی یہ پیغام دیا ہے کہ کراچی اور پورا پاکستان اہل فلسطین کے ساتھ ہے۔آج کا القدس ملین مارچ پاکستان کے حکمرانوں اور عالم اسلام کی قیادت کو آواز دے رہا ہے کہ القدس کی آزادی کے لیے مسلم عوام کے احساسات و جذبات کی ترجمانی کریں۔ آج ہم اسلامی فوجی اتحاد سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مسلمانوں کے لیے واضح طور پر ایجنڈے کا اعلان کرے جس میں مقبوضہ کشمیر اور القدس کی آزادی کا ایجنڈا سرفہرست ہو۔ اسلامی فوجی اتحاد مسلمانوں کے ان اہم مسائل کے حل کے لیے واضح طور پر اعلان کرے اور مسلم عوام کا ترجمان بنے۔آج عالم اسلام میں ہر مسلم بچہ اور جوان زندہ اور بیدار ہے اور فلسطین کے ابراہیم کے ساتھ ہے جس نے قبلہ اول کی آزادی کے لیے اپنی جان قربان کردی۔ ہرمسلمان فلسطین میں جام شہادت نوش کرنے والے نوجوان کے ساتھ ہے۔ اسرائیل القدس پر اپنا قبضہ زیادہ عرصے برقرار نہیں رکھ سکتا۔انہوں نے کہا کہ القدس کی آزادی کے لیے مقدس جہاد میں ہم ان کے ساتھ ہیں۔ جب تک امریکہ اپنا اعلان واپس نہ لے ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اہل کراچی نے آج ایک اہم فریضہ انجام دیا ہے اور اپنا نام ان لوگوں میں درج کرایا ہے جو امریکہ کے فیصلے کے خلاف ہیں، جو امریکی استعمار اور اسرائیل کے خلاف ہیں ،فلسطین کے نوجوان جام شہادت نوش کررہے ہیں اور ہم کیا سڑکوں پر آکر ان سے اظہار یکجہتی بھی نہیں کرسکتے۔جب تک القدس سے محبت کرنے والا ایک مسلمان بھی زندہ ہے اس وقت تک امریکہ اور اسرائیل کا خواب پورا نہیں ہوسکتا۔ ہم یہاں رہتے ہوئے جو کرسکتے ہیں وہ ضرور کریں گے اور ہم حکمرانوں کو بھی خواب غفلت سے بیدار کررہے ہیں کہ وہ امریکہ اور اسرائیل کے خلاف جرات مندانہ مؤقف اختیار کریں۔ڈاکٹر اسامہ رضی نے کہا کہ بیت الاقصیٰ ایک ایسا مقام ہے جہاں ہمارے آخری نبی حضرت محمد مصطفی ? نے ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء￿ کی امامت کرائی اور اسی بیت الاقصیٰ سے ہی معراج کے سفر کا آغاز کیا۔ بیت المقدس سے امت مسلمہ کا ایمانی رشتہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج حرم پاک پر یہودیوں نے قبضہ کیا ہوا ہے اور بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قراردیا ہے اس وقت پوری دنیا کے مسلمان اس فیصلے کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔فلسطین کے مسلمان جان ہتھیلی پر رکھ کر بیت الاقصیٰ کی حفاظت کررہے ہیں اور چھوٹے چھوٹے بچے اسرائیلی ٹینکوں کے سامنے اپنی جانیں قربان کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج کراچی میں بھی ایک بڑا تاریخی ملین مارچ کر کے کراچی کے عوام نے فلسطینی اور بیت الاقصیٰ سے اظہاریکجہتی کے لیے جمع ہیں۔ڈاکٹر مزمل اقبال ہاشمی نے کہا کہ آج امت کے لیے بہت بڑا چیلنج ہے اور وقت تقاضا کررہا ہے کہ اتحاد و یکجہتی کامظاہرہ کیا جائے۔القدس ہمیں پکاررہا ہے ، القدس قبل? اول ہے اور اس پر اسرائیل کا قبضہ کسی صورت قبول نہیں کیا جاسکتا۔مفتی احمد الرحمن نے کہا کہ مسجد اقصیٰ کی عظمت اور ناموس کی خاطر آج کا یہ عظیم الشان ملین مارچ اس بات کا اعلان کررہا ہے کہ پوری امت متحد ہے اور امت تمام تر لسانی اور فرقہ وارانہ اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے قبل? اول کے لیے ایک سیسہ پھیلائی ہوئی دیوار ہیں۔علامہ مرزا یوسف نے کہا کہ جماعت اسلامی مبارکباد کی مستحق ہے کہ اس نے امت کے آج کے سلگتے ہوئے مسئلہ کو اجاگر کرنے کے لیے پوری قوم کو اٹھایا اور مسلمانوں کی مشترکہ آواز بنی۔ قبلہ اول اور القدس ہمارے دین اور ایمان کا معاملہ ہے اسی کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔طارق حسن نے کہا کہ کراچی کے عوام نے آج حقیقی طور پر ملین مارچ کر کے ثابت کردیا ہے کہ مسجد اقصیٰ کی حفاظت کے لیے ہم سب ایک ہیں۔ کراچی امت مسلمہ کا شہر ہے اور امت کے ساتھ کھڑا ہوگا۔یونس سوہن نے کہا کہ ہم ٹرمپ کے فیصلے کی سخت اور شدید مذمت کرتے ہیں ، پاکستان کی تمام اقلیتیں بھی اس کی مذمت کرتی ہیں اور مسجد اقصیٰ کی آزادی کے لیے فلسطین کے مسلمانوں کے ساتھ ہیں۔مولانا اعجاز مصطفی نے کہا کہ مسجد اقصیٰ ایک دن ضرور آزاد ہوگی اور اسرائیل امریکہ کی پشت پناہی سے زیادہ عرصے تک وہاں اپنا قبضہ برقرار نہیں رکھ سکتا۔
جماعت اسلامی کے تحت نیپا چورنگی تا حسن اسکوائر ہونے والا عظیم الشان ’’القدس ملین مارچ ‘‘کراچی کا تاریخی مارچ اور اتحاد امت کا بھرپور مظہر ثابت ہوا مارچ کے لاکھوں شرکاء جن میں مرد وخواتین ،بچے ،بزرگ ،نوجوان سمیت مختلف شعبہ زندگی سے وابستہ افراد شامل تھے نے امریکی و یہودی سازشوں و کوششوں اوربیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت قرار دینے کے خلاف اور فلسطینی مسلمانوں کی جدو جہد سے بھرپور اظہارِ یکجہتی کیا۔حسن اسکوائر سے اردو یونیورسٹی تک سڑک کے دونوں اطراف مارچ کے شرکاء￿ موجود تھے ایک ٹریک مردوں کے لیے اور دوسرا ٹریک خواتین کے لیے مختص تھا۔*سخت سردی اور تیز ہواؤں کے باوجود خواتین کے ساتھ چھوٹے اور ننھے منے بچے بھی بڑی تعداد میں شریک تھے۔مارچ کے شرکاء شہر بھر سے جلوسوں اور ریلیوں کی شکل میں بسوں ،ویگنوں ، سوزوکیوں ،ٹرکوں ،کاروں اور موٹر سائیکلوں پر نیپا چورنگی پہنچے۔مارچ کے شرکاء نے نماز عصریونیورسٹی روڈ پر بیت المکرم مسجد کے سامنے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کی امامت میں ادا کی۔شرکاء نے ہاتھوں میں جماعت اسلامی اور فلسطین کے جھنڈے اور مختلف کتبے اٹھارکھے تھے۔آ ہنی پل پر بنائے گئے اسٹیج پر ’’القدس کا تحفظ ہمارا ایمان ہے ‘‘ اور Alquds will always be Islamicتحریر تھا۔اسٹیج کے دائیں اور بائیں بھی بینر لگائے گئے تھے جن پر عربی میں ’’کلنا فداک یا اقصیٰ ‘‘(ہم سب تم پر قربان اے فلسطین ) اور ’’القدس قلو بنا ‘‘ (القدس ہمارے دلوں میں ہے)تحریر تھا جبکہ ایک طرف پاکستان اور دوسری طرف فلسطین کا بہت بڑا جھنڈا بھی لگایا گیا تھا اور درمیان میں مسجد اقصیٰ کا گنبد بھی بنایا گیا تھا۔حماس اور غزہ کے مجاہدین کے لباس میں ملبوس حزب المجاہدین کا ایک دستہ بھی خصوصی طور پر شریک تھا۔*القدس ملین مارچ کے شر کاء بالخصوص نوجوانوں نے اپنے ماتھے پر سیاہ رنگ کی پٹیاں باندھی ہوئی تھیں جن پر لبیک یا اقصیٰ اور لبیک یا غزہ تحریر تھا۔*حسن اسکوائر سے اردو یونیورسٹی تک ساؤنڈ سسٹم کا انتظام کیا تھا۔مارچ کی کوریج کے لیے قومی وبین الاقوامی پرنٹ والیکٹرانک میڈیا اور نیوز ایجنسیوں کے نمائندے فوٹو گرافر وں اور کمرہ مینوں کی بڑی تعداد اورDSNGگاڑیاں موجود تھیں ،صحافیوں کے لیے پریس گیلری بنائی گئی تھی۔جبکہ سوشل میڈیا کا کیمپ بھی قائم کیا گیا تھا۔*مارچ کی کاروائی کا آغاز قاری منصور کی تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کے بعد سینئر صحافی واجد انصاری نے نعت رسول مقبول ؐ پیش کی۔مارچ کے اختتام پر سراج الحق نے لبیک یا اقصیٰ یا اقصیٰ کے نعرے لگائے اور شرکاء نے پر جوش انداز میں جواب دیا۔*امیر جماعت اسلامی صوبہ سندھ ڈاکٹر معراج الہدی صدیقی نے دعا کی کرائی۔

مسجد اقصیٰ

ازقلم ڈاکٹرراحتؔ مظاہری

دشمن کی نظرتیرے۔ ہے اَملاک پہ مَقدِس
ماتم ہے اِسی بات کا اَفلاک پہ مَقدِس
چھِن جائے اگرہم سے یہ اَسلاف کی میراث
پھر جی کے کریںکیا؟کسی خاک پہ مَقدِس
قبلہ کو بنائے جو کہ شیطان کااڈّہ
لعنت ہوخداکی ایسے سفّاک پہ مَقدِس
مجلس میں کسی شیخ کی نہ ذکراُحدآج
سنّت بھی تومحدود ہے مِسواک پہ مسجد
ہرسال مناتے ہیں ترایوم ِقُدُس ہم
مرجائیں گے قبلہ ٔ لَوْلَاکْ پہ مَقدِس
ایماںکاکرشمہ تھاجوآفاق نے دیکھا
تھاشام،عُمرؓ کی کبھی دھاک پہ مَقدِس
اس کو بھی کبھی چَین، نہ لینے دیا ہم نے
مکھّی بھی اگربیٹھی تری ناک پہ مَقدِس
غیروںکے حوالہ اُسے کرکے جئیںراحتؔ
لعنت ہے۔ہمارے ایسے ادراک پہ مَقدِس