٭ آدمی کی آدھی قابلیت زبان کے نیچے پوشیدہ ہے۔
٭ جب تک کسی آدمی سے بات چیت نہ ہو اُس کو حقیر نہ سمجھو۔
٭ عقل مند شخص وہ ہے جو اپنی زبان کو دوسروں کی مذمت سے بچائے۔
٭ تلوار کا زخم تو مندمل ہوجاتا ہے مگر زبان کا دیا ہوا زخم کبھی مندمل نہیں ہوتا۔
٭ زبردست کا ہاتھ چلتا ہے اور کمزور کی زبان۔
٭ خاموشی گفتگو کا بڑا فن ہے۔ بحث گفتگو کی موت ہے۔
٭ شیریں زبان نہایت اعلیٰ ہتھیار ہے۔
٭ زبان وہ درندہ ہے جسے اگر بے لگام چھوڑ دیا جائے تو دوسروں کو کاٹ لیتا ہے۔
٭ زبان کی تیزی اُس پر نہ آزمائو جس نے تمہیں بولنا سکھایا۔
٭ انسان زبان کے پردے میں چھپا ہوتا ہے، وہ اُس وقت پہچانا جاتا ہے جب وہ بولتا ہے۔
٭ شیریں زبان بے شمار دشمنوں کو اپنا بنالیتی ہے۔
٭ انسان کی سلامتی زبان کی حفاظت میں ہے۔
٭ خاموش رہو، سلامت رہو گے (مفہوم حدیث)۔
٭ عقل مند کی زبان اُس کے دل کے پیچھے ہے اور احمق کا دل اُس کی زبان کے پیچھے ہے۔
٭٭٭
دس خطرناک غلطیاں
-1 اس خیال میں کھوئے رہنا کہ ہمیشہ تندرست اور خوبصورت رہوں گا۔
-2 اپنا راز کسی دوسرے کو بتا کر اس کو پوشیدہ رکھنے کی درخواست کرنا۔
-3 اس نیت سے برا کام کرنا کہ صرف دو چارمرتبہ کرکے چھوڑ دوں گا۔
-4 کوئی کام ادھورا چھوڑ کر کہ دوسرے وقت میں مکمل کردوں گا۔
-5 جو کام اپنے سے نہ ہوسکے اوروں کے لیے بھی ناممکن کرنے کی امید رکھنا۔
-6 لوگوں کی تکلیف میں حصہ لینا اور پھر ان سے ہمدردی کی امید رکھنا۔
-7 اپنے آپ کو سب سے عقل مند اور لائق آدمی تصور کرنا۔
-8 آزمائے ہوئے کو دوبارہ آزمانا۔
-9 دوسروں کی موت کا حال دیکھتے ہوئے اپنے آپ کو اس سے بَری سمجھنا۔
-10 ادائیگیٔ قرض کے متعلق دلفریب ذرائع آمدنی کا تصور باندھ کر غیر ضروری اخراجات کے لیے بے دھڑک قرض لینا۔
٭٭٭
متفرقات
٭ اپنی غلطی ماننا ناممکن ہے۔
٭ سب سے برا قید خانہ اپنی تعریف پر خوش ہونا ہے۔
٭ آدمی دوسروں کی غلطی پر جج اور اپنی غلطی پر وکیل بن جاتا ہے۔
٭ کام کرنے کے لیے 100راستے، اور نہ کرنے والے کے لیے 100 بہانے۔
٭ نمازِ جنازہ کی اذان کیوں نہیں دی جاتی؟
اس لیے کہ اذان پیدا ہوتے ہی دی جاتی ہے کہ نمازِ جنازہ کے لیے تیار رہو۔