(کردار کے غازی(مولانا سراج الدین ندری

142 حضرت عمرؓ قیصرِ روم کو خط لکھتے ہیں۔ جب قاصد لے کر چلنے لگتا ہے تو آپؓ کی اہلیہ اُم کلثوم قاصد کو عطر سے بھری شیشیاں دیتی ہیں کہ یہ میری جانب سے ملکہ روم کو تحفہ میں دے دینا۔
قاصد کی واپسی پر ملکہ عطر کی شیشیوں کو جواہرات سے بھر کر اُم کلثوم کے لیے ہدیہ بھیجتی ہیں۔ قاصد آکر یہ جواہرات آپؓ کی اہلیہ کے حوالے کردیتا ہے۔ حضرت عمرؓ کو معلوم ہوتا ہے تو آپ بیوی سے جواہرات لے کر بیت المال میں جمع کرا دیتے ہیں اور فرماتے ہیں ’’قاصد مسلمانوں کا تھا، اس کے مصارفِ سفر بیت المال سے ادا کیے گئے ہیں، اس لیے جواہرات بیت المال کا حق ہیں، تم زیادہ سے زیادہ عطر کی قیمت لے سکتی ہو‘‘۔

خزانۃ القیروانیہ کی تجدید اور اس کا افتتاح
مراکش کے شہر فاس میں اس نام سے ایک قدیم کتب خانہ قائم ہے جس کی بنیاد فاطمہ الفہری نے 859ء میں رکھی تھی اور اس کے لیے اس نے اپنی وراثت میں ملنے والی پوری جائداد وقف کردی تھی، اس کتب خانے میں نایاب و نادر مذہبی و فلسفیانہ کتابوں کا بڑا ذخیرہ ہے جو آج تک استفادے کا ذریعہ بنا ہوا ہے۔ گرمی کی شدت کے سبب جب تین سال قبل اس کی حالت ابتر ہوئی تو وزارتِ ثقافت نے کینیڈا کے ماہرِ فنِ تعمیر عزیزہ چونی کی زیرنگرانی اس کی مکمل تجدید کاری کا بیڑا اٹھایا۔ منتظمین نے تجدید کاری کے عمل کے دوران اس بات کی طرف خصوصی توجہ مبذول کی کہ اس کی قدیم ہیئت اور شان و عظمت باقی رہے۔ حفاظتی نقطہ نظر سے اس میں شمسی پینل، نیا گٹر نظام، موسم اور نمی کو کنٹرول کرنے والے آلات نصب کرنے کا مزید اہتمام کیا گیا ہے تاکہ کتب خانے میں موجود تقریباً چار ہزار اہم مخطوطات اور خود کتب خانے کی عمارت محفوظ رہے۔ اس کے علاوہ ایک جدید ترین لیبارٹری کا بھی اس میں اضافہ کیا گیا جس میں ہمہ وقت موجود عملہ مخطوطات کو ڈیجیٹائزڈ کرنے میں مصروف ہے۔ روایتی تالا چابی کے بجائے اپ گریڈ کمپیوٹرائزڈ سلامتی نظام کا اہتمام بھی پیش نظر ہے۔
(تعمیر فکر، بنگلور، ستمبر 2016ء)

حرم پاک کی صفائی 45 منٹ میں
العربیہ ڈاٹ نیٹ میں چھپنے والی دلچسپ رپورٹ کے مطابق مسجد حرام اور خانہ کعبہ کی صفائی اور معتمرین کی خدمت میں 1245 ملازمین مصروفِ عمل رہتے ہیں۔ حج کے موسم میں ان میں 470 ملازمین کا اضافہ کردیا جاتا ہے۔ ان میں 210 خواتین ملازمین بھی شامل ہوتی ہیں۔ جبکہ ماہِ رمضان میں 131 اضافی خواتین کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں جو مسجد حرام کی طہارت و نظافت میں کام کرتی ہیں۔ مسجد حرام کے حوالے سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مسجد کی صفائی کے لیے صرف 45 منٹ کافی ہیں۔ پون گھنٹے میں باریکی کے ساتھ مسجد کی صفائی کا کام مکمل کرلیا جاتا ہے۔ فی الوقت مسجد کی کل 550 مربع میٹر جگہ کی صفائی کی جاتی ہے۔ مطاف کی صفائی بھی پیشہ ورانہ انداز میں کی جاتی ہے۔ زیادہ سے زیادہ افراد کی مدد سے بیس منٹ میں مطاف کو صاف کرلیا جاتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق مطاف کی صفائی کے لیے 400 لیٹر پانی کافی ہے۔ مسجد حرام کی صفائی کا کام روزانہ چار شفٹوں میں کیا جاتا ہے۔ ہر شفٹ میں الگ الگ رضاکار اپنے مخصوص مقامات کی صفائی میں سرگرم رہتے ہیں۔ ستونوں، دیواروں، چھت اور گنبدوں کے لیے الگ گروپ ہے۔ ایک گروپ برقی زینوں اور عام سیڑھیوں کی صفائی پر مامور ہوتا ہے۔ ایک ٹیم تانبے کی پلیٹوں کی صفائی کرتی ہے۔ ایک کی ذمہ داری مسجد کے بیرونی حصے میں بارش کے پانی کے لیے بنائی گئی نالیوں کی صفائی ہوتی ہے۔ بیرونی کھڑکیوں، کبوتروں کے بیٹھنے کی جگہ اور ٹوائلٹ کی صفائی الگ گروپ کے ذمہ ہوتی ہے۔ حرمِ مکی میں آنے والے معتمرین کے زیراستعمال اشیاء کی باقیات کی منتقلی بھی ایک اہم ذمہ داری ہے اور یومیہ قریباً 100 سے 300 ٹن تک متروکہ چیزیں مسجد سے باہر منتقل کی جاتی ہیں۔
خانہ کعبہ کے غسل کے لیے زمزم، طائف کے گلاب کا عراق اور گراں قیمت عود کی خوشبو کو باہم ملایا جاتا ہے۔ دیوارِ کعبہ کو پونچھنے اور اسے خشک کرنے کے لیے تولیے تیار کیے جاتے ہیں۔ جب کعبہ کے وسط سے زائرین نکل جاتے ہیں تب سے اس کے سنگِ مرمرکو دھونے کا عمل شروع ہوتا ہے۔ دیوارِ کعبہ کی صفائی کے لیے 45 لیٹر زمزم، 50 تولہ طائفی عرقِ گلاب، کمبوڈیا کے عود کی خوشبو، اور روئی استعمال کی جاتی ہے۔ روئی کے سوا باقی تمام اشیاء کو باہم ملایا جاتا ہے۔ دیوارِ کعبہ کی صفائی کا مرحلہ ایک سے ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہتا ہے۔ اس دوران مکہ مکرمہ کے گورنر طواف کی سعادت بھی حاصل کرتے ہیں۔ یوں غسلِ کعبہ کے لیے اس مقام کے تقدس کے پیش نظر زمزم، گلاب کا پانی، عنبر اور عود سمیت کئی اقسام کے عطریات، برتن، تولیے، بخارات نکالنے والے ایگزاسٹ اور کئی دیگر چیزیں استعمال کی جاتی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق مسجد حرام کی صفائی کے لیے 200 گیلن عرق گلاب استعمال ہوتا ہے۔ صفائی کے روایتی طریقوں سے ہٹ کر جدید آلات اور مشینوں سے بھی مدد لی جاتی ہے۔ ان میں عرقِ گلاب بھر کر مسجد کے فرش، راہ داریوں اور گیلریوں میں چھڑکا جاتا ہے۔ خادمینِ بیت اللہ حرمِ مکی کے فرش کی دھلائی کے ساتھ الشاذروان، غلافِ کعبہ، حجر اسود اور دیگر اہم مقامات پر روزانہ پانچ بار خوشبو کا چھڑکاؤ کرتے ہیں۔ یہ چھڑکاؤ پانچوں نمازوں کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ اس موقع پر ہر جگہ کے لیے الگ الگ یونیفارم میں ملبوس رضاکار کام کرتے ہیں۔ الگ الگ ٹولیوں کی شکل میں کام کرنے والے رضاکاروں میں سے کچھ غلافِ کعبہ، کچھ شاذوران، بعض دیوارِ کعبہ اور حجرِ اسود کی صفائی کے ساتھ وہاں پر عطریات چھڑکتے ہیں۔