مشورے

س: میری زبان بہت خراب ہے۔ زبان پر سفید لہریں ہیں۔(گلاب چانڈیو ،سکھر)۔
ج: لوگ بالعموم جلدی جلدی برش کو دانتوں کی صفائی کے لیے کافی سمجھتے ہیں، جبکہ برش کرنے کا بھی ایک مخصوص طریقہ ہوتا ہے۔ دانت ہمیشہ اوپرسے نیچے اور نیچے سے اوپر برش کرکے صاف کرنے چاہئیں۔ اس عمل میں تیزی ضروری نہیں، یعنی انہیں برتن کی طرح مانجھنا نہیں چاہیے، اس عمر میں تیزی ضروری نہیں ہوتی۔ برش کے بال اچھی طرح مسوڑھوں پر جمانے کے بعد ہلکے دباؤ کے ساتھ اوپر سے نیچے اور نیچے سے اوپر حرکت میں لائیں تاکہ دانتوں کے درمیان پھنسے غذائی ذرات اچھی طرح خارج ہوجائیں۔ اس کے علاوہ یہ بھی ضروری ہے کہ برش کرنے کے بعد ہاتھ کی 3-2انگلیوں سے زبان اندر سے باہر کی طرف ہلکے ہلکے کھرچ کر اس پر جمی تہ صاف کی جائے۔ اس مقصد کے لیے پہلے چاندی کی بنی ہوئی ایک پٹی بھی ملتی تھی۔ آج کل پلاسٹک کی بھی ایسی پٹی مل جاتی ہے۔ بعض ٹوتھ برش میں اس مقصد کے لیے پیچھے بھی لکیریں بنی ہوتی ہیں جن کے استعمال سے زبان زیادہ صاف ہوجاتی ہے۔ زبان پر میل کی جمنے والی یہ سفید یا بدرنگ تہہ دراصل جراثیم سے بھری ہوتی ہے جو منہ اور دانتوں کے علاوہ صحت کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔ بعض لوگوں کی زبان پر گڑھے سے بنے ہوتے ہیں، ان کا بھی زبان کے آخری حصے اور حلق میں جما بلغم خارج ہوجاتا ہے۔ یہ عمل خاص طور پر تمباکو استعمال کرنے والوں کے لیے بہت ضروری ہے۔ معدے کی خرابی کا اظہار زبان سے ہوتا ہے۔ معدے پر زیادہ بوجھ نہ ڈالیں۔
س: حکیم صاحب! صحت کے وہ کون سے بنیادی ارکان ہیں جن پر اگر عمل کیا جائے تو بغیر دوا کے استعمال کے صحت حاصل ہوجائے؟ (ارسلان احمد، اسلام آباد)۔
ج: آپ نے ملین ڈالر کا سوال پوچھ لیا۔ ہماری دینی تعلیمات اتنی خوبصورت ہیں کہ ان پر عمل کیا جائے تو بیماری ہمارے کبھی قریب نہ آئے، ہم صحت مند اور توانا رہیں اور دوا کھانے کی ضرورت ہی نہ پڑے۔ آپ کو معلوم ہے کہ عہدِ نبویؐ میں بیماری کا تناسب بہت کم تھا۔ چار ایسی بنیادی باتیں یا صحت کے چار ستون ہیں جن پر عمل کیا جائے تو ذہنی اور جسمانی صحت کبھی خراب نہ ہو:
۔1) عبادت:ہماری تمام عبادات کی بنیاد طہارت ہے۔ اس کے بغیر کوئی عبادت سرانجام نہیں دی جاسکتی۔ ہمارے طہارت کے اصول ہائیجین کے تمام اصولوں پر فوقیت اور برتری رکھتے ہیں۔ حوائجِ ضروری سے فارغ ہونے کے بعد پاکیزگی اور طہارت حاصل کرنے کے اسلامی طریقے بے مثال ہیں۔ انہیں برتے بغیر کوئی مسلمان خود کو پاک صاف قرار دے ہی نہیں سکتا۔ منہ کی صفائی اور اسے صحت مند رکھنے کے لیے مسواک اور خلال کا استعمال آج دنیا کے لیے قابلِ تقلید قرار پارہا ہے۔ صاف ستھرے پانی سے وضو اور غسل کی، ان کے اصولوں کے مطابق تکمیل کے بعد ہی ہم عبادت کے قابل ہوتے ہیں۔ یہ اصول ہر لحاظ سے معاونِ صحت ہیں۔ ہماری تمام تر عبادات کا مقصد صاف ستھرے بدن کے فرحت بخش احساس کے ساتھ اپنا تعلق اﷲ سے استوار کرنا اور ان احکام کی انجام دہی کے بعد اس کی رضا حاصل کرنا ہے۔ نماز کے ذریعے ہم دن میں پانچ مرتبہ یہ کام سر انجام دیتے ہیں۔ اس عبادت کا انعام ذہنی سکون اور قلبی اطمینان کی صورت میں ملتا ہے۔ آج دنیا سکونِ قلب کی تلاش میں سینکڑوں قسم کی دوائیں استعمال کررہی ہے مگر راحت پھر بھی نصیب نہیں ہوتی۔
۔2) متوازن غذا: اسلام کھانے پینے سے منع نہیں کرتا مگر بے تحاشا کھانے اور الابلا کھانے کے بجائے اعتدال کی راہ اختیار کرنے کا حکم دیتا ہے۔ ہر حلال نعمت کھائیے، لیکن کچھ پیٹ ضرور خالی رہے۔ ہماری غذا میں پھلوں، سبزیوں، دال، روٹی کے علاوہ لحمیات کا استعمال مفید ہے۔ دوسرے مذاہب کے برخلاف گوشت ہمارے ہاں ممنوع نہیں ہے، لیکن اس کا معتدل استعمال بھی لازمی ہے۔ ایک حدیث کے مطابق جس دستر خوان پر تازہ سبزی، کھیرا، پودینہ، ہرا دھنیا وغیرہ موجود ہوتا ہے، شیطان اس سے دور رہتا ہے۔ یہ ترغیب ہے سبزی خوری کی۔ متوازن غذا کھائیے، خوب چباکر، لیکن اعتدال کے ساتھ۔ پُرخوری انسان کو عبادات کی درست ادائیگی سے دور کردیتی ہے جو ایک بڑی محروی ہوتی ہے۔
۔3) ورزش: مسلمان پانچ وقت نماز ادا کرتا ہے۔ مسجد میں نماز کی باجماعت ادائیگی پیدل چلنے کی ترغیب دیتی ہے۔ رکوع و سجود پورے جسم کے اعضاء کو حرکت میں رکھتے ہیں۔ جسم کے ہر جوڑ کو اس سے فائدہ پہنچتا ہے۔ یہ واضح اشارہ ہے کہ حرکت میں برکت ہوتی ہے۔ حج، عمرہ اور طواف وغیرہ۔۔۔ غرض اس کے تمام ارکان کی ادائیگی سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ جسم کو متحرک رکھا جائے۔ اس کے علاوہ باقاعدگی سے موزوں ورزش کرنے سے جسم توانا اور ذہن بے جا تفکرات کے میل اور کثافت سے پاک صاف رہتا ہے۔
۔4)آرام: اسلامی تعلیمات ہمیں دن میں کام کرنے اور رات آرام کرنے کی ترغیب دیتی ہیں۔ ہمارے جسم کا بھی ہم پر حق ہے۔ دن میں اﷲ کے فضل اور رزق کی تلاش کے بعد رات کا آرام بہت ضروری ہے۔ اس میں کوتاہی کرنے والے اپنے جسم کے ساتھ زیادتی کرتے ہیں۔ عبادات کی ادائیگی اور محنت و مشقت کے بعد جسم کو آرام ضرور پہنچائیے تاکہ یہ سلسلہ بہتر انداز میں جاری رہ سکے۔ یہ اچھی صحت کے لیے بہت ضروری ہے۔ اس سے جذباتی توازن اور ذہنی سکون بھی میسر آئے گا اور نیند لانے والی دواؤں کی ضرورت کبھی پیش نہیں آئے گی۔ ایسی دوائیں اپنے مضر اثرات بھی رکھتی ہیں۔ ان کو استعمال کرنے والوں کے چہرے کبھی بارونق اور پُرنور نہیں ہوتے۔