(مونگ پھلی (حکیم سید مجاہد محمود برکاتی

میں سورج غروب ہوتے ہی فضا میں ٹن ٹن کی مخصوص آواز گنگناتی ہے اور اس کے ساتھ ہی مٹی میں بھونی جانے والی مونگ پھلی کی مہک ہمیں اپنی جانب کھینچنے لگتی ہے۔ اسے دیکھ کر کھائے بِنا رہا نہیں جاتا۔ اور کیوں نہ کھائیں، یہ صحت کے لیے انتہائی مفید بھی تو ہے۔
مونگ پھلی ایک پھلی دار پودا ہے لیکن غذائیت کی وجہ سے اسے خشک میووں میں شمار کیا جاتا ہے۔ مونگ پھلی چکنائی سے بھرپور ہوتی ہے، اسی وجہ سے اس کا تیل بھی نکالا جاتا ہے۔ مونگ پھلی کو مختلف ڈبل روٹیوں، بن، کیک، میٹھوں، اور سُوپ سمیت کئی دیگر کھانوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ مونگ پھلی ہردلعزیز میوہ ہے۔ سردیوں میں مونگ پھلی کھانے کا اپنا ہی مزا ہوتا ہے، تاہم اس کا باقاعدہ استعمال دبلے افراد اور باڈی بلڈنگ کرنے والوں کے لیے انتہائی غذائیت بخش بھی ثابت ہوتا ہے۔ مونگ پھلی میں قدرتی طور پر ایسے Antioxidants پائے جاتے ہیں جو غذائیت کے اعتبار سے سیب، گاجر اور چقندر سے بھی زیادہ ہوتے ہیں ۔ صرف یہی نہیں بلکہ اس کے طبی فوائد کئی امراض سے حفاظت کا بھی بہترین ذریعہ ہیں۔ مونگ پھلی میں پایا جانے والا وٹامن ای کینسر کے خلاف لڑنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے، جبکہ اس میں موجود قدرتی فولاد خون کے نئے خلیات بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ کینیڈا میں کی جانے والی ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے مونگ پھلی کا استعمال نہایت مفید ہے۔ ماہرین کے مطابق دوسرے درجے کی ذیابیطس میں گرفتار افراد کے لیے روزانہ ایک چمچہ مونگ پھلی کا استعمال بہت مثبت نتائج مرتب کرسکتا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ مونگ پھلی کا استعمال انسولین استعمال کرنے والے افراد کے خون میں انسولین کی سطح برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ مونگ پھلی میں تیل کافی مقدار میں ہوتا ہے لیکن آپ خواہ کتنی بھی مونگ پھلی کھا جائیں اس کے تیل سے آپ کا وزن نہیں بڑھے گا۔
مونگ پھلی کو غریبوں کا بادام کہا جاتا ہے۔ اپنے گوناگوں فوائد کی وجہ سے اسے مکمل خوراک قرار دیا جاتا ہے۔ اس میں 28 فیصد تک لحمیات پائے جاتے ہیں۔
مونگ پھلی کے دانوں میں وٹامن ای (E)کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے (100گرام دانوں میں تقریباً 8گرام وٹامن)۔ یہ وٹامن ایک طاقتور اینٹی اوکسیڈنٹ کا کام کرتا ہے۔ اس میں رائبو فلاوین، نیاسین، تھیامین، پینٹوتھینک ایسڈ، پائری ڈاکسٹ شامل ہوتے ہیں۔ منرلز میں سے کاپر (CU)، آئرن(Fe)، پوٹاشیم (K)، کیلشیم (Ca)، میگنیشیم (Mg)، زنک(Zn) اور سیلینیم شامل ہیں۔ یہ سب منرلز بدرجۂ اتم مقدار میں ملتے ہیں۔ ان سب کی جسمانی روزمرہ ضرورت ایک مٹھی بھر مونگ پھلی کے دانے کھانے سے پوری ہوجاتی ہے۔ مونگ پھلی میں شامل فیٹی ایسڈز کے اولیک ایسڈز(Oleic)، ایل۔ڈی۔ایل(LDL) کولیسٹرول کو کم کرتے ہیں اور ایچ ڈی ایل کی مقدار کو بڑھاتے ہیں، جس کے نتیجے میں دل اور خون کی نالیوں کو امراض سے تحفظ ملتا ہے اور فالج کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ اینٹی اوکسیڈنٹس کی بھی بھاری مقدار ملتی ہے، خاص طور پر پولی فینول کی قسم پیراکوایسڈ کی زیادتی سے موجودگی کے باعث معدے کے اندر کینسر پیدا کرنے والے مرکبات کی ساخت میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے تو معدہ کے کینسر کی روک تھام ہوجاتی ہے۔ مزید برآں دل کے امراض اور ذہنی امراض سے بھی بچاؤ ملتا ہے۔ دیگر اینٹی اوکسیڈنٹس خون کی نالیوں میں سکڑن اور تنگی پیدا کرنے والے ہارمونز کے اثرات میں کمی لاتے ہیں تو نالیوں میں تنگی آکر بندشیں پیدا ہونے کی روک تھام ہوجاتی ہے، اس طرح بلڈ پریشر بلند نہیں ہوتا۔ اگر مونگ پھلی کے دانوں کو ابال کر کھایا جائے تو اس میں پائے جانے والے اینٹی اوکسیڈنٹس کی مقدار میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے اور ان کے اثرات مزید بڑھ جاتے ہیں۔ مونگ پھلی میں اینتھو سائی نن قسم کا فینول ریسر ویرہ ٹرول کافی مقدار میں ہوتا ہے، اس سے دل کے امراض، کینسر کی بیماری اور بڑھاپے کے متعددامراض سے بچاؤ ہوتا ہے۔ یہی مرکب سرخ انگور کی شراب میں ملتا ہے جس کی وجہ سے مغربی دنیا میں ٹریڈ وائیں کو صحت بخش سمجھ کر پیا جاتا ہے۔ مونگ پھلی میں موجود بے شمار صحت بخش مرکبات کو حاصل کرنے کے لیے کھانا تندرستی کو برقرار رکھتا ہے اور عمدہ صحت کا ضامن بنتا ہے۔
مونگ پھلی میں پائے جانے والے غیر تکسیدی اجزاء نہ صرف جلد کی خشکی دور کرتے ہیں بلکہ ہونٹوں کو گلابی کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اس کا وٹامن ڈی ہڈیاں اور دانت مضبوط بنا کر انہیں بیماریوں سے دور رکھتا ہے۔ مونگ پھلی میں موجود وٹامن سی سرطان کے خلاف لڑنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ قدرتی فولاد خون کے نئے خلیات بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ 100گرام کچی مونگ پھلی میں ایک کلو دودھ کے برابر لحمیات ہوتے ہیں۔ اس میں حیاتین کی مقدار گوشت کے مقابلے میں 1.3گنا زیادہ ہوتی ہے۔ مونگ پھلی عملِ انہضام کی صلاحیت بڑھانے میں کارگر ہے۔ یہ معدے اور پھیپھڑوں کو طاقت دیتی ہے۔ مونگ پھلی کے تیل کی خصوصیات آلو کے تیل سے کسی صورت کم نہیں ہیں۔ روزانہ تھوڑی مقدار میں مونگ پھلی کھانے سے نہ صرف دبلے پتلے لوگوں کا وزن بڑھنے لگتا ہے بلکہ یہ کسرت کرنے والوں کے لیے انتہائی غذائیت بخش ثابت ہوتی ہے۔کینیڈا میں کی جانے والی ایک جدید تحقیق کہتی ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے مونگ پھلی کا استعمال نہایت مفید ہے۔ ماہرین کے مطابق ذیابیطس میں مبتلا افراد کے لیے روزانہ ایک چمچہ مونگ پھلی کا استعمال مثبت نتائج مرتب کرسکتا ہے۔ معالجین کا کہنا ہے کہ مونگ پھلی کا استعمال انسولین استعمال کرنے والے افراد کے خون میں انسولین کی سطح برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ مونگ پھلی کو زیادہ پکایا نہ جائے، اس سے اس میں موجود کیمیائی مادے ضائع ہوجائیں گے۔ مونگ پھلی تمام میوہ جات میں سب سے سستا میوہ ہے جسے امیر و غریب بآسانی خرید سکتا ہے۔
طبی لحاظ سے دیکھا جائے تو مونگ پھلی میں مندرجہ ذیل خصوصیات ہیں:
مونگ پھلی مقوی اعصاب ہے، دبلے اور کمزور افراد کے لیے مفید ہے، ذیابیطس ٹائپ ٹو میں مونگ پھلی کا استعمال فائدہ مند ہے، مونگ پھلی کے استعمال سے انسولین کی سطح برقرار رہتی ہے، مونگ پھلی میں موجود فولاد خون کے نئے خلیے بنانے میں مددگار ہے، باڈی بلڈر اس سے بھرپور فائدہ لے سکتے ہیں، خارش ہونے کی صورت میں مونگ پھلی کا استعمال نہ کیا جائے، کینسر سے محفوظ رکھنے میں ہماری مدد کرتی ہے، کچی مونگ پھلی کے بجائے ہمیشہ بھنی ہوئی مونگ پھلی کھائی جائے، مٹھی بھر مونگ پھلی کافی ہوتی ہے لیکن اگر زیادہ بھی کھا لیتے ہیں تو آپ کا وزن نہیں بڑھے گا، مونگ پھلی میں موجود وٹامن ہڈیوں اور دانتوں کو مضبوط بناتے ہیں، مونگ پھلی معدے اور پھیپھڑوں کے لیے فائدہ مند ہے، دونوں اعضاء کے لیے طاقت کا ذریعہ ہے۔ اگر آپ کے بال گررہے ہیں تو مونگ پھلی کا استعمال ضرور کریں۔ حاملہ خواتین مونگ پھلی کھانے سے پرہیز کریں، الرجی ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔***۔۔۔۔۔۔۔۔۔
س: میرے سر کے بال دو تین جگہ سے گول دائروں کی شکل میں غائب ہوگئے ہیں، کوئی علاج بتائیں۔ (امجدعلی، کھاریاں)
ج: آپ کے سر میں بال خورا ہوگیا ہے۔ یہ سر کے بالوں کے علاوہ داڑھی اور مونچھ میں بھی ہوجاتا ہے۔ اس کے بہت سے علاج ہیں۔ آپ کو بہت آسان اور تیر بہدف علاج بتاتے ہیں۔ ایک کلو چقندر کو پتّوں سمیت کاٹ کر ایک کلو سرسوں کے تیل میں ہلکی آنچ پر دو ڈھائی گھنٹے پکائیں۔ جب تیل کا رنگ لال ہوجائے تو نتھار کر رکھ لیں اور بال خورے کی جگہ پر صبح اور شام لگائیں۔ چند دنوں میں بال آجائیں گے۔
س: میری عمر چالیس سال ہے۔ ملازمت پیشہ آدمی ہوں۔ بائیں ہاتھ میں کبھی کبھی لرزے کی شکایت ہوجاتی ہے۔ جب یہ شکایت ہوتی ہے تو ہاتھ بہت کانپتا ہے اور سر میں درد ہوتا ہے۔ کیا سر کے درد اور ہاتھ کی لرزش میں کوئی تعلق ہے؟(ارسلان احمد، کراچی)
ج: جی ہاں! ہاتھ کی لرزش کا دماغ سے تعلق ہے۔ مرکزِ دماغ میں ایسی کوئی خرابی ہوئی جس نے آپ کے ہاتھ میں لرزش کا مسئلہ پیدا کیا ہے۔ اچھا یہ ہے کہ کسی معالج کی زیر نگرنی اپنا علاج کروائیں۔ جب تک صبح خمیرہ جدوار عود صلیب والا قرص اسطوخدوس کے ساتھ استعمال کریں۔ آرام کا خیال رکھیں۔ فطرت کا تقاضا ہے کہ رات کو آرام کیا جائے اور دن کو کام۔ جب ہم دن رات مشینیں چلاتے ہیں تو اس میں صحتِ انسانی کو شکست ہوجاتی ہے۔
س: بہت عرصے سے میری ناک بند ہے، آسانی سے سانس نہیں لے سکتا۔ (عبدالرؤف، تھرپارکر)
ج: سرد پانی کو ناک میں سڑکنے کا تجربہ کریں جیسا وضو میں کرتے ہیں، اور اس کو معمول بنا لیں۔ یہ رکاوٹ دور کرنے کا مفید طریقہ ہے۔ اس سے قدرتی طور پر ناک کے بلغم کا اخراج ہوجائے گا۔ پانی کو ناک میں اوپرتک چڑھائیں تاکہ ناک کے پیچھے کی جوف میں پہنچ جائے۔ اس عمل سے اعصاب کے آخری سروں تک تحریک ہوگی اور دماغ قوی ہوگا۔ یہ عمل دن میں کئی بار کریں۔
س: میرے پیروں کے تلوے گرم رہتے ہیں، ان سے خوب پسینہ آتا ہے، اس کا کیا سبب ہے؟ (جمال احمد، بہاولپور)
ج: آپ کے جسم میں فضلات کے اخراج کا نظام کام نہیں کررہا۔ اچھی صحت اس بات پر موقوف ہے کہ جسم کے ہر خلیے کو مناسب غذا ملتی رہے اور اس کے فضلات خارج ہوتے رہیں۔ اگر دھویں کے نکلنے کی نالیاں کوڑا کرکٹ سے اٹ جائیں گی تو بھٹی صحیح طریقے سے اپنا کام انجام نہیں دے گی۔ تندرست انسان کے بہت سے فضلات پھیپھڑوں، آنتوں اور گردوں سے خارج ہوتے ہیں۔ اگر فضلات کا اخراج ناقص ہو تو جسم فضلات کے اخراج کا دوسرا راستہ تلاش کرے گا۔ پیروں سے پسینہ آنا فضلات کے اخراج کی متبادل کوشش ہے۔ جسم میں فضلات کے رک جانے سے غنودگی طاری رہتی اور طبیعت بوجھل محسوس ہوتی ہے۔ جگر کی دیکھ بھال کریں، یہ زہریلے مادوں کے اخراج کا سب سے اہم عضو ہے۔
س: میری آواز میں کھڑکھڑاہٹ ہے، اس کے تدارک کے لیے کوئی علاج بتائیں۔(سعدیہ عزیز، لاہور)
ج: حلق کی جھلی اور آواز پیدا کرنے والے تاروں میں بلغم پیدا ہونے سے آواز میں کھڑکھڑاہٹ ہوتی ہے۔ آپ کسی قسم کی ترش چیزیں نہ کھائیں اور نہ زیادہ ٹھنڈا پانی پئیں۔ روزانہ صبح نیم گرم پانی سے غرغرے کریں۔ خولنجان 12گرام، ملیٹھی25گرام، دارچینی3گرام، نوشادر 3گرام کو باریک پیس کر شہد میں ملا لیں اور انگلی سے چاٹا کریں۔
س: عام جسمانی کمزوری میں مبتلا ہوں جو روز بروز بڑھتی جارہی ہے۔ بعض اوقات نیم بے ہوشی کی کیفیت ہوتی ہے۔ ڈاکٹر خون کی کمی بتاتے ہیں۔ (ابرار عثمانی، مظفر گڑھ)
ج: روزانہ ناشتے میں 2 نیم برشت انڈوں کی زردی کھاکر اوپر سے ایک پاؤ دودھ میں 3 بڑے چمچے عرق عنبر ملا کر پی لیا کریں۔ آج کل انگور آرہے ہیں، انگور اور سیب کھائیں، زود ہضم اور مقوی غذا استعمال کریں۔ یخنی کا نسخہ لکھ رہا ہوں، وہ دن میں ایک بار ضرور استعمال کریں۔
یخنی: گوشت یا گڈیاں 50گرام۔ سیب ایک عدد۔ چقندر، گاجر، ٹماٹر ایک عدد۔ گیہوں 12گرام، ادرک، پیاز، لہسن، پودینہ، گرم مسالہ کو جوش دے کر گھی کا بگھار دیں۔ صبح کو باغ میں 30 منٹ چہل قدمی کریں۔ خوش رہنے کی کوشش کریں۔ دماغی کام کم کریں۔
س: میری زبان بہت خراب ہے۔ زبان پر سفید لہریں ہیں۔ (فضل احمد، لیہ)
ج: لوگ بالعموم جلدی جلدی برش کو دانتوں کی صفائی کے لیے کافی سمجھتے ہیں، جبکہ برش کرنے کا بھی ایک مخصوص طریقہ ہوتا ہے۔ دانت ہمیشہ اوپر سے نیچے اور نیچے سے اوپر برش کرکے صاف کرنے چاہئیں۔ اس عمل میں تیزی ضروری نہیں، یعنی انہیں برتن کی طرح مانجھنا نہیں چاہیے، اس عمر میں تیزی ضروری نہیں ہوتی۔ برش کے بال اچھی طرح مسوڑھوں پر جمانے کے بعد ہلکے دباؤ کے ساتھ اوپر سے نیچے اور نیچے سے اوپر حرکت میں لائیں تاکہ دانتوں کے درمیان پھنسے غذائی ذرات اچھی طرح خارج ہوجائیں۔ اس کے علاوہ یہ بھی ضروری ہے کہ برش کرنے کے بعد ہاتھ کی 3-2 انگلیوں سے زبان اندر سے باہر کی طرف ہلکے ہلکے کھرچ کر اس پر جمی تہ صاف کی جائے۔ اس مقصد کے لیے پہلے چاندی کی بنی ہوئی ایک پٹی بھی ملتی تھی۔ آج کل پلاسٹک کی بھی ایسی پٹی مل جاتی ہے۔ بعض ٹوتھ برش میں اس مقصد کے لیے پیچھے بھی لکیر بنی ہوتی ہیں جن کے استعمال سے زبان زیادہ صاف ہوجاتی ہے۔ زبان پر میل کی جمنے والی یہ سفید یا بدرنگ تہہ دراصل جراثیم سے بھری ہوتی ہے جو منہ اور دانتوں کے علاوہ صحت کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔ بعض لوگوں کی زبان پر گڑھے سے بنے ہوتے ہیں، ان کے لیے بھی زبان کی صفائی بہت ضروری ہوتی ہے۔ زبان کی صفائے کے عمل سے زبان کے آخری حصے اور حلق میں جما بلغم بھی خارج ہوجاتا ہے۔ یہ عمل خاص طور پر تمباکو استعمال کرنے والوں کے لیے بہت ضروری ہے۔ معدے کی خرابی کا اظہار زبان سے ہوتا ہے۔ معدے پر زیادہ بوجھ نہ ڈالیں۔
س: مجھے شدید قبض رہتا ہے۔ بہت دوائیں کھائیں، فائدہ نہیں ہوا۔ (سہیل احمد، شکارپور)
ج: آپ اپنی غذا میں گوشت کا استعمال کم کردیں اور سبز اور پھوک والی ترکاریاں بڑھادیں۔ نوالے میں روٹی کم اور سبزی زیادہ ہو۔ پانی کا استعمال بھی بڑھادیں۔ انجیر10 سے12عدد روز کھایا کریں۔ امرود بھی کھانا کھانے کے بعد فائدے مند ہے۔
س: حکیم صاحب چہل قدمی کرنی چاہیے یا دوڑنا چاہیے؟ (عبدالعزیز،حیدرآباد)
ج: ورزش پر تحقیق کرنے والے اس بات پر متفق ہیں کہ آج کل جمنازیم اور کلبوں میں جو ورزش کرائی جارہی ہے وہ صحت کے لیے فائدہ مند نہیں ہے۔ چہل قدمی بہت اچھی ورزش ہے۔ ایک مناسب فاصلے کے ساتھ ایک گھنٹے میں چار سے پانچ میل کا فاصلہ طے کیا جاسکتا ہے۔ اگر آپ ایک وقت میں 30 منٹ نہیں دے سکتے تو15،15منٹ کرکے دو مرتبہ چلیں۔۔۔ مگر چلیں ضرور۔ چلنے کا سب سے اچھا وقت صبح کا ہے جب ہوا بھی صاف اور خوشگوار ہوتی ہے۔
س:کہتے ہیں انڈا کھانے سے کولیسٹرول میں اضافہ ہوتا ہے۔ کیا انڈا استعمال نہیں کرنا چاہیے؟ (انعام الرحمن، دیپالپور)
ج: سائس آگے بڑھنے کا نام ہے۔ سائنس میں روز نئی تحقیق ہورہی ہے۔ موجودہ تحقیق کے مطابق انڈا یا انڈے کھانے سے کولیسٹرول کی سطح میں غیر معمولی اثر نہیں پڑتا۔ انڈا تل کر کھانے کے بجائے ہاف بوائل کھایا جائے۔