159لک کی سب سے بڑی اور نظریاتی اسلامی احیائی تحریک، جماعت اسلامی کے زیراہتمام دوروزہ سندھ ورکرز کنونشن کا انعقاد مزار قائد کے پہلو میں باغ جناح کے وسیع و عریض گراؤنڈ میں ہوا۔ کنونشن میں کراچی سمیت اندرون سندھ سے ہزاروں مرد وخواتین شریک ہوئے۔ پہلے دن انٹرنیشنل سیشن کی صدارت جماعت اسلامی پاکستان کے سابق امیر سید منور حسن نے کی، جبکہ ابتدائی سیشن میں امیر جماعت اسلامی سندھ ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی اور امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے بھی خطاب کیا۔ انٹرنیشنل سیشن میں حماس کے سربراہ خالد مشعل، بنگلہ دیش جماعت اسلامی کے رہنما پروفیسر بدرالاسلام، ترک حکمران پارٹی کے رہنما برہان قایہ ترک کے ویڈیو پیغام بھی سنائے گئے اور کشمیری حریت رہنما و حزب المجاہدین کے سربراہ پیر سید صلاح الدین، علماء کونسل کے صدر مولانا ظفر آزاد اور جماعت اسلامی پاکستان کے نگراں امورِ خارجہ عبدالغفار عزیز نے بھی خطاب کیا۔ ابتدائی سیشن کی نظامت کے فرائض جماعت اسلامی سندھ کے سیکریٹری ممتاز حسین سہتو نے انجام دیے۔
ابتدائی سیشن سے امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ آج مَیں شہر کراچی میں اور خاص کر قائداعظم کے مزار کے قریب موجود ہوں اور پاکستان کا یہ صوبہ جو باب الاسلام ہے یہاں کے چپے چپے پر محمدبن قاسم کے نشانات ہیں، یہاں سے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو جواب دینا چاہتا ہوں کہ تمہارے ہاتھ میں وہ لکیر نہیں کہ تم پاکستان کا پانی بند کرسکو، تم پاکستان کا پانی بند کرو گے تو سن لو، ہم تمہاری سانس بند کردیں گے۔ زمانہ گزر گیا، حالات تبدیل ہوگئے لیکن میں بتانا چاہتا ہوں کہ ہماری قوم کی ماؤں کی گود میں ایک نہیں کروڑوں محمود غزنوی اور احمد شاہ ابدالی جیسے نوجوان اور بچے موجود ہیں، اور مودی نے کوئی مہم جوئی کی تو ان شاء اللہ پاکستانیوں کی ٹکر سے تمہارے تکبر اور غرور کا سومنات پاش پاش ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کنونشن صوبہ سندھ کا جرگہ ہے، سندھ ورکرز کنونشن میں ہزاروں کی تعداد میں مرد وخواتین کی شرکت پر جماعت اسلامی کے صوبہ سندھ کے امیر ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی، امیر کراچی حافظ نعیم الرحمن اور پوری ٹیم کو مبارک باد دیتا ہوں اور یہ سمجھتا ہوں کہ یہ تاریخی کنونشن ہے، تبدیلی اورانقلاب ہے، اور اس کا یہی پیغام ہے کہ اٹھو میری دنیا کے غریبوں کو جگا دو، کاخِِ امراء کے درو دیوار ہلا دو۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نفرتیں اور دوریاں پھیلانے کے بجائے خوشبو اور اخوت و محبت پھیلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا جہاد اور لڑائی ظلم، جہالت، کمیشن خور، رشوت خور اور استحصالی طبقوں کے خلاف ہے۔۔۔ لینڈ مافیا، ڈرگ مافیا اور قاتلوں کے ساتھ لڑائی ہے۔ آج کی یہ بستی بہت مبارک بستی ہے۔ نئے عزم اور جذبے کے ساتھ پاکستان کو منزل تک پہنچانا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اسلام سیاست، معیشت، گھر کا مسئلہ، بازار کا مسئلہ، حکومت کا مسئلہ، امن کا مسئلہ اور جنگ کا مسئلہ حل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ تمام آسمانی کتب اور انبیاء کا پیغام یہی ہے کہ سانس بھی لینا ہے تو اللہ کی بندگی کے ساتھ، حکومت بھی کرنی ہے تو اللہ کی بندگی کے ساتھ اور شریعت کے ساتھ۔ عیار دشمن اسلام کو تقسیم کرنا چاہتا ہے، کہتا ہے یہ صوفی اسلام، یہ سیاسی اسلام ہے۔ اسلام نہ سیاسی ہے نہ صوفی ہے، اسلام نہ شرقی ہے نہ غربی ہے۔۔۔ اسلام اللہ کا کلمہ، اللہ کا دین ہے۔ جس طرح اللہ ایک ہے اسی طرح اللہ کا دیا ہوا نظام بھی ایک ہے۔ جس طرح اللہ میں کوئی عیب نہیں، وہ وحدہٗ لا شریک ہے، اسی طرح اسلام اس کا دین ہے جو ہر عیب سے پاک ہے۔ جس طرح اللہ ہمارے لیے کافی ہے اسی طرح اسلام بھی کافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا نے تجربات کرلیے۔ گزشتہ صدیوں میں سرمایہ دارانہ نظام انسانوں نے دیکھا، چند سرمایہ داروں نے انسان کو گھوڑے، بیل اوربکری کی طرح ہنکایا۔ بچوں اور خواتین تک کو نہیں بخشا۔ پھر اس استحصالی نظام کے ردعمل میں سوشلزم آیا۔ لیکن دونوں نظاموں نے کچھ نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ ہٹلر، مارکس، مسولینی اورلینن کا نظام ناکام ہوا ہے اور بش اور اوباما کا نظام بھی ناکام ہوگیا۔ ان نظاموں نے انسانوں کو کپڑوں سے محروم کیا، روحانی سکون ختم کیا اور رشتے اور خاندانی نظام ختم کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ آج بھی ان کی شرارت سے شام اور عراق جل رہے ہیں، کشمیر جل رہا ہے، فلسطین جل رہا ہے، آج اگر اس دنیا میں دہشت گردی ہے تو یہ انہی کا تحفہ ہے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا کہ امریکہ اور برطانیہ کی ترقی میں، ان کے عالی شان میناروں میں مسلمانوں کا، ایشیا کے مسلمانوں کا، افریقہ کے مسلمانوں کا چوری کا مال ہے جو یہ ساتھ لے گئے تھے۔ یہ تو ان حکومتوں کا فرض ہے کہ سلطان ٹیپو کے تخت کا مطالبہ کریں، کوہ نور ہیرے کا مطالبہ کریں۔ ہم حکومت میں آئیں گے تو تختِ سلطان ٹیپو اوراپنی امانتوں کو واپس لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں انگریز آیا مسلمانوں کی حکومت ختم کی، کشمیر کے معاملے میں ڈنڈی ماری، مسئلہ کشمیر کا ذمہ دار برطانیہ ہے جس نے اس کو متنازع بنایا۔ آج اگر کشمیر میں ہماری ماؤں، بہنوں، بیٹیوں کے ساتھ ان کے جگر گوشوں کو قتل کیا جارہا ہے تو اس میں انڈیا کا ہاتھ ہے اور برطانیہ بھی شریکِ جرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اللہ کی نعمت ہے، ایک زرعی ملک ہے، اس کی مٹی سونا اگلتی ہے، ستّر فیصد عوام زراعت سے منسلک محنتی، جفاکش ہیں۔ کسان غلے کے انبار لگاتا ہے اور خود بھوکا سوجاتا ہے اور خاندان مقروض ہوجاتا ہے۔ اندرون سندھ جاکر دیکھیے، کسانوں کے ہاتھ سود اور قرض میں بندھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایشیا کی سب سے بڑی اسٹیل مل تباہی و بربادی سے دوچار ہے، ملازمین کو 9 ماہ سے تنخواہیں نہیں ملیں۔ اسٹیل مل خسارے میں ہے لیکن میں حیران ہوں کہ حکمرانوں کی اسٹیل مل مسلسل ترقی کررہی ہے۔
سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن نے انٹرنیشنل سیشن سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 100سال اسلامی تحریکوں کے آگے بڑھنے اور پیش رفت کرنے کے سال ہیں، اور اس پورے عرصے میں مغرب نے اسلام اور اسلامی تحریکوں کے خلاف جو بھی پروپیگنڈا اور لٹریچر پیدا کیا، اسلامی تحریکوں نے اس کا ہر طرح سے جواب دیا ہے اور دلائل اور تجزیے کے ساتھ جواب دیا ہے، اور اس کے نتیجے میں اسلامی تحریکوں سے وابستہ افراد میں یکسوئی اور اطمینان پیدا ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اسلام کے خلاف یہ پروپیگنڈا کیا گیا کہ یہ تلوار سے پھیلا، اور یہ کہ مسلمان تشدد پسند اور انتہا پسند ہیں۔ لیکن اسلامی تحریکوں نے اس الزام کا بھی ہر سطح پر جواب دیا اور اس کو غلط ثابت کیا، اور اکیڈمی کے طور پر مغرب کو اس حوالے سے شکست ہوئی ہے۔ اس پورے عمل میں جہادی تحریکوں نے بھی اپنا مؤثر اور مثبت کردار ادا کیا ہے۔ افغانستان کے اندر یہ ثابت ہوا کہ سائنس، ٹیکنالوجی جذبوں اور حوصلوں کو شکست نہیں دے سکتی۔ انہوں نے کہا کہ یہ اسلام کی فطرت ہے کہ اسلام غالب ہونے کے لیے آیا ہے اور یہ بات مغرب اور اسلام کے دشمن بھی اچھی طرح جانتے ہیں۔ تمام اسلامی تحریکوں نے اس بات کو سیکھا ہے جو مولانا مودودیؒ نے کہی ہے کہ ضابطوں اور قاعدوں کو کبھی نظرانداز نہ کیا جائے۔ اسلامی تحریکوں سے ان کا مقصد، نصب العین اور منشور تک چھین لینے کی کوشش کی گئی ہے لیکن اسلامی تحریکوں نے حقیقت میں ان کوششوں اور سازشوں کو بھی ناکام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیسویں صدی کا سب سے بڑا جھوٹ جارج بش نے بولا تھا کہ عراق کے پاس تباہ کن ہتھیار ہیں اور اس جھوٹ میں ٹونی بلیئر بھی ان کے ساتھ شریک تھا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی تحریک ہمیشہ ایک نظریے اور تہذیب کی طرف بلاتی ہیں اور اسوہ رسول ؐ کی صورت میں ہمارے پاس ہر طرح کی اور مکمل رہنمائی اور ہدایات موجود ہیں۔ اسلامی تحریکیں معاشرے کا دل ہوتی ہیں اور ان پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ جسم کے اندر بہت سے اعضاء ہوتے ہیں لیکن اس کے اندر دل سب سے اہم ہے، اسی طرح معاشرے کے لیے اسلامی تحریکیں بہت اہم ہیں۔ برصغیر کے معاشرے میں دعوت و تبلیغ کا کام تو ہر دور میں رہا ہے لیکن صرف دعوت و تبلیغ محض کوئی بڑی اور مؤثر تبدیلی نہیں لاسکتی جب تک کہ اس کے ساتھ ہجرت اور جہاد شامل نہ ہو۔ مکہ کے اندر دعوت و تبلیغ کا ہر طریقہ استعمال کیا گیا مگر جب مدینہ ہجرت کی گئی اور جہاد کا علَم بلندکیا گیا تو پورا عالم عرب تبدیلی کی راہ پر چل پڑا، اور مدینہ میں اسلامی ریاست قائم ہوئی۔
فلسطین میں اسرائیل کے خلاف برسرپیکار حماس کے سربراہ خالد مشعل نے عربی میں اپنا خطاب کیا جس کا ترجمہ جماعت اسلامی کے نگراں امور خارجہ عبدالغفار عزیز نے کیا۔ خالد مشعل نے کنونشن کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کا محاصرہ جاری ہے اور فلسطینی مسلمانوں پر جنگ مسلط ہے۔ غزہ کے مسلمانوں نے حماس کا انتخاب کیا ہے۔ فلسطین کے مسلمان پاکستان سمیت پوری امت کے مسلمانوں سے مدد اور دعاؤں کے طلب گار ہیں۔ ہمارا عزم ہے کہ ہم بیت المقدس سے یہودیوں کا قبضہ ضرور ختم کرائیں گے اور ان شاء اللہ قبلہ اول میں ضرور نماز ادا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی پاکستان نے ہمیشہ امتِ مسلمہ کی بات کی ہے اور دنیا بھر میں جہاں بھی مسلمانوں پر مظالم ہوئے، ان مظلوم مسلمانوں کے حق میں آواز بلند کی ہے اور مظلوم کا ساتھ دیا ہے، ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ جماعت اسلامی کو کامیابی سے نوازے اور کلمے کی سربلندی کی یہ جدوجہد جاری رہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا سید ابوالاعلیٰ مودودی سے بڑا گہرا اور قدیم رشتہ اور تعلق ہے۔ سید مودودی نے بھی ہر موقع پر فلسطینی مسلمانوں کا ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایٹمی طاقت ہے اور اس کی ایک نظریاتی شناخت ہے، اس لیے پاکستان کے خلاف بھی سازشیں ہورہی ہیں۔فلسطینی مسلمان اہل پاکستان سے خصوصی محبت اور عقیدت رکھتے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان مضبوط اور مستحکم ہو اور ترقی کرے۔
جماعت اسلامی پاکستان کے نگراں امور خارجہ عبد الغفار عزیز نے مصر،شام، عالم عرب اور امت مسلمہ کے عمومی حالات پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف اسرائیل کا صدر بھارت کا دورہ کررہا ہے تو دوسری جانب ترکی کے صدر طیب اردوان نے پاکستان کا دورہ کیا۔ عالم اسلام کے خلاف عالم کفر نے گٹھ جوڑ کر رکھا ہے اور مسلمانوں کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مصر، فلسطین اور بنگلہ دیش میں اسلامی تحریکوں کو جبر و تسلط اور سرکاری دہشت گردی کا سامنا ہے لیکن اسلامی تحریکوں سے وابستہ افراد کا حوصلہ بلند اور جواں ہے۔
ترکی کی حکمران پارٹی کے رہنماء برہان قایہ ترک نے اپنے پیغام میں کہا کہ صدر طیب اردگان ملک کے عوام کے محبوب ترین رہنما ہیں۔ پوری ترک قوم ان کے ساتھ ہے۔18جولائی 2016 ء کو جب ترک حکومت کے خلاف سازش کی گئی تو ترکی کی عوام نے ٹینکوں کے آگے لیٹ کر اور سینے پر گولیاں کھا کر اس سازش کو ناکام بنایا۔مصر میں اخوان المسلمون پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف بھی ترک صدر نے آواز اُٹھائی اور ان کی بھر پور مدد کی۔اسی طرح فلسطینی مسلمانوں کی بھی ہم نے مسلسل حمایت جاری رکھی ہے اور جب غزہ کا مکمل محاصرہ کیا گیا تو ترکی نے اس کے خلاف آواز بلند کی اور مختلف طریقوں سے فلسطینی مسلمانوں کی مدد کی۔
بنگلہ دیش جماعت اسلامی کے رہنما بدر الاسلام نے کہاکہ بھارت کی ایماء پر حسینہ واجد حکومت مظالم ڈھارہی ہے اور ایک کے بعد ایک رہنما کو پھانسی دی جارہی ہے۔ہماری قیادت کو ملک سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہے۔ہزاروں کارکنوں کو زخمی اور گرفتار کیا جاچکا ہے۔انتقامی کاروائیوں اور مظالم کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا اور نام نہاد ٹریبونل کے ذریعہ سزاؤں کا سلسلہ مسلسل جاری ہے لیکن ہمارا عزم اور حوصلہ پست نہیں ہوا ہے۔جماعت اسلامی کو کمزور یا ختم نہیں کیا جاسکتا۔
کشمیر کے حریت رہنما اور حزب المجاہدین کے کمانڈر سید صلاح الدین نے کہا کہ بھارت خواہ کتنے ہی مظالم ڈھالے، کشمیریوں کو زیادہ عرصے تک اپنے تسلط میں نہیں رکھ سکتا۔ 27اکتوبر 1947سے مقبوضہ کشمیر پر بھارت نے تسلط جمایا ہوا ہے اور عوام غاصب افواج سے پنجہ آزمائی کررہے ہیں۔ کشمیریوں کا واحد مطالبہ ہے کہ ہمیں حق خود ارادیت دیاجائے۔ عالمی برادری،اقوام متحدہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے اور کشمیریوں کے ان کے جائز حق سے محروم رکھا گیا ہے۔ کشمیری عوام بھارت کی غلامی قبول کرنے کے بجائے پاکستان سے الحاق چاہتے ہیں اور کشمیریوں کے دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ 15اگست کو یوم سیاہ بناتے ہیں۔ برہان مظفر وانی کی حالیہ شہادت کے بعد مقبوضہ کشمیر میں جذبہ آزادی اور شوق شہادت کی نئی اور توانا لہر پیدا ہوئی ہے اور مسلسل کرفیو کے باوجود کشمیری سراپا احتجاج ہیں۔ کشمیرعوام اپنا حق لے کر رہیں گے۔ پاکستان کے حکمرانوں کو مسئلہ کشمیر پر جرات مندانہ اور دو ٹوک موقف اختیار کرنا چاہیے۔
سندھ ورکرز کنونشن میں علماء کونسل کے صدر مولانا ظفر آزاد نے کہا کہ برما میں اراکان مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم او ربدھسٹ حکمرانوں اور افواج کی حالیہ کاروائیوں کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا اور کہا برما میں مسلم نوجوانوں اور علمائے کرام کو چن چن کر قتل کیا جارہا ہے اور فوجی کاروائیوں میں مسلم آبادیوں کو گھیر گھیر کر نشانہ بنایا جارہا ہے۔گھروں کو آگ لگائی جارہی ہے،خواتین،بزرگوں اور بچوں سمیت مسلمانوں کو بے گھر اور دخل کیا جارہا ہے اور 70سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں مسلم آبادیوں میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ ہے۔اقوام متحدہ اور عالمی ضمیر اس نسل کشی میں کوئی آواز نہیں اُٹھارہا۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ عالم اسلام کے حکمران اس مسئلے کو اُٹھائیں اور فوری طور پر او آئی سی کا اجلاس بلایا جائے اور مسلمانوں کی نسل کشی رکوانے کی کوشش کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے ہمیشہ ہمارے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے اور ہمارے حق میں آواز اُٹھائی ہے اور امید ہے کہ یہ سلسلہ جاری رہے گا۔
قبل ازیں کنونشن سے امیر جماعت اسلامی سندھ ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی اور امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے خطاب کیا جبکہ نائب امیر جماعت اسلامی سندھ محمد حسین محنتی نے اقامت دین پر مطالعہ حدیث، نظام الدین میمن نے درس قرآن اور مولانا عطاء اللہ رؤف نے سنت رسولؐ ہی عروج کا راستہ ہے کے موضوع پر تقریر کی۔ ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے کہا کہ آج سندھ بھر کے ہزاروں مرد وخواتین نے مزار قائد کے پہلو میں جمع ہوکر اتحاد و یکجہتی کا ثبو ت دیا ہے اور یہ پیغام دیا ہے کہ جماعت اسلامی ہی سند ھ کے عوام کو نفرت ‘ مایوسیوں اور مسائل سے نجات دلاسکتی ہے۔ جماعت اسلامی تعصبات سے بالاتر ہوکر عوا م کو کلمے کی بنیاد پر جمع ہونے کی دعوت دیتی ہے۔سندھ کے عوام برسوں سے شدید مشکلات اور پریشانیوں کا شکار ہیں۔ پورا سندھ موئن جو دڑو کا منظر پیش کررہا ہے اور کراچی کو ورلڈ بنک نے دنیا کے 10ناقابل رہائش شہروں میں سے ایک قرار دیا ہے، سندھ کے عوام کے لیے صحت اور تعلیم کی سہولتوں کا کوئی انتظام نہیں ہے اور یہ سب کرپٹ ظالم حکمرانی کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج سندھ ورکرز کنونشن میں سندھ میں رہنے والے اور ہر زبان بولنے والے شریک ہیں، سب بھائی بھائی ہیں اور سندھی اجرک کی موجودگی پورے سندھ کے لیے اخوت اور محبت کا پیغام ہے۔ ورکرز کنونشن سندھ کے عوام کو نیا حوصلہ اور عزم دے گا اور یہاں سے جانے والے اس پیغام کو لے کر جائیں گے کہ سندھ کو اور پورے پاکستان کو اسلامی اور خوشحال بنانے کی جدوجہد مزید تیز کی جائے گی۔حافظ نعیم الرحمن جو پورے کنونشن کے ناظم اجتماع بھی تھے نے شرکاء کو انتظامات و تیاریوں کے حوالے سے ضروری ہدایات دیں اور کہا کہ جماعت اسلامی کراچی نے سندھ کے عوام کے لیے اپنی میزبانی حق پوری طرح ادا کرنے کی کوشش کی ہے اور اس وسیع و عریض گراؤنڈ میں ایک چھوٹی سی عارضی بستی بسائی ہے۔ محبت اور اخوت ہی ہمارا پیغام ہے۔ شاہ عبد اللطیف بھٹائی صوفی اور محبت کے شاعر ہیں۔ جماعت اسلامی پوری امت کے ایک ہونے کے نظریے اور عقیدے پر یقین رکھتی ہے اور ہم اللہ اور اس کے رسولؐ کی عقیدت و محبت اور پیروی کے مرکز و محور کی طرف بلاتے ہیں۔
دوروزہ سندھ ورکرز کنونشن کے پہلے دن آخری سیشن ’’ہم ہیں صبح انقلاب کے ماتھے کی روشنی ‘‘کے موضوع پر صدارتی خطاب میں جنرل سیکریرٹری لیاقت بلوچ نے کہا کہ عوام کرپشن سے نجات چاہتے ہیں، بجلی پانی اور گیس کے درست بل چاہتے ہیں، کرپٹ مافیا گٹھ جوڑ نے عوام سے جینا کا حق چھین لیا ہے، انہوں نے کہا کہ جمہوریت پاکستان کا آئین اور پارلیمانی نظام ملک کی مضبو ط بنیاد کی ضمانت ہے لیکن کرپٹ حکمرانوں، جاگیرداروں اور چوہدریوں، بیوروکریسی کے کلب نے جمہوریت کو داغ دار کیا۔پاکستانی نوجوانوں کی صلاحیتیں قومی اثاثہ ہے لیکن اسٹیٹس کو چاہتا ہے کہ نوجوان منفی سرگرمیوں میں لگے رہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک صرف ہمارے لیے نہیں بلکہ چین اور اس خطے کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے۔ہمارے حکمران چند موٹر ویز کی صورت میں اس منصوبے کو محدو د کرنا چاہتے ہیں جبکہ اس میں پاکستان کے کردار کو طے کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈھاکہ جیل میں پھانسی پر جھولنے والی جماعت اسلامی کی قیادت نے استعمار کے چہرے کو بے نقاب کیا ہے اور نظریے پاکستان کو سچا ثابت کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کی سیاست شہری اور دیہی تقسیم میں ڈال کر نااہل اور کرپٹ حکمرانوں اور مفا د پرست عناصر نے صوبے کے عوام پر ظلم کیا ہے۔خیبر پختونخواہ کے سینئر وزیر عنایت اللہ خان نے کہا کہ ہم آئے تو بلدیات کی آمدنی ایک ارب روپے تھی آج یہ تقریبا پانچ ارب روپے ہے۔ہماری مدد اور تعاون سے پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی خسارے سے نکل کر اپنے قدموں پر کھڑی ہے۔ شہر میں ڈیڑھ ارب روپے سے پانچ ماہ کے اندر ایک فلائی اوور بنایا جبکہ وہی فلائی اوور لاہور میں پانچ ارب روپے کا بنا۔انہوں نے کہا کہ 2002ء سے 2011ء تک بلدیاتی اداروں کو مجموعی طور پر صرف 11ارب روپے دیے گئے، ہم نے صرف ایک سال میں 15ارب روپے ان اداروں کے حوالے کیے۔انہوں نے کہاکہ ہمارے تین وزراء کی کارکردگی کا پوری صوبائی کابینہ میں نمایاں ہیں۔ جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈرصاحبزادہ طارق اللہ خان نے کہا کہ پلڈاٹ سروے کے مطابق قومی اسمبلی میں اپنا فرض عمگدی سے نبھانے والے ارکان میں ٹاپ 10میں جماعت اسلامی کے چاروں ارکان شامل ہیں۔ اگر سندھ اسمبلی میں جماعت اسلامی کے ارکان موجود ہوتے تو مذہب کی تبدیلی کے حوالے سے جو بل منظور ہوا ہے وہ اس طرح منظور نہ ہونے دیتے۔ہم نے قومی اسمبلی میں اس بل کے حوالے سے بات کی ہے۔امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر و رکن آزاد کشمیر اسمبلی عبد الرشید ترابی نے کہا کہ قائد اعظم نے آزاد کشمیر کو مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لیے بیس کیمپ قرار دیا، بد قسمتی سے آمریتوں اور نام نہاد جمہوریتوں کے نتیجے میں پاکستان آزاد جموں کشمیر کو بیس کمیپ نہیں بناسکا۔آزاد جموں کشمیر حکومت کو بااختیار بنانے کے لیے بنیادی تحریک ہم نے پیش کی اور آئینی پیکج تیار کیا ہے‘ جس میں دوسری جماعتوں نے بھی تعاون لیا جس کے بعد آزاد جموں کشمیر حکومت باوسائل بھی ہوجائے گی۔انہوں نے کہا کہ کنٹرول لائن پر کئی دیہات بھارتی جارحیت کے نشانے پر ہیں جن کی مدد کے لیے الخدمت کی سرگرمیاں انجام دے رہی ہیں۔اس سیشن میں سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ نے خصوصی طور پر شرکت کی اور سراج الحق نے ان کو اجرک اور شیلڈ پیش کی۔علاوہ ازیں سراج الحق نے جماعت اسلامی کے مرحوم رہنماؤں کے اہل خانہ کو خصوصی یاد گاری شیلڈز بھی پیش کیں۔سندھ اور کراچی میں بلدیاتی سہولتوں کا فقدان، ٹرانسپورٹ کے نظام کی بدحالی، پانی کی ناقص فراہمی کی مذمت اور ٹرانسپور ٹ کے کرائے کم کرنے کے لیے مختلف قراردادیں بھی منظور کی گئیں۔
کنونشن کے دوسرے دن نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ محمد ادریس کی زیر صدارت ’’روشن ماضی سے رشتہ ‘‘کے موضوع پر پانچواں سیشن ہوا جس میں جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امراء اسد اللہ بھٹو، راشد نسیم اور دیگر نے بھی خطاب کیا جبکہ واپڈا اور کے الیکٹرک کے مظالم، سندھ میں زراعت کے مسائل، کراچی اور سندھ کے عوام کے لیے صحت کی سہولتوں کے لیے فقدان اور دینی مدارس کے خلاف کارروائیوں اور بیرونی ثقافتی یلغار کے حوالے سے متعدد قراردادیں منظور کی گئیں۔علاوہ ازیں کنونشن کے دوسرے دن چھٹے سیشن کی صدارت نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان سابق سینیٹر پروفیسر محمد ابراہیم نے کی۔اس کا موضوع’’نوجوانوں کی قوت سے مظلوموں کی مدد‘‘تھا۔ جس سے جماعت اسلامی سابق رکن قومی اسمبلی میاں محمد اسلم،جے آئی یوتھ کے صد زبیر احمد گوندل،اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ صہیب کاکا خیل، جمعیت طلبہ عربیہ پاکستان کے منتظم اعلیٰ عبید الرحمن عباسی اور دیگر نے خطاب کیا۔اس سیشن میں سندھ میں تعلیم کی ابتر صورت حال، انتخابی کرپشن کے کاخاتمے اور شفاف انتخابی عمل کو یقینی بنانے کے حوالے سے قراردادیں منظور کی گئیں۔ دوسرے روز باغ جناح میں ورکرز کنونشن کے اختتام پر ایک بڑے اور عظیم الشان جلسہ عزم اسلامی انقلاب سے منعقد ہوااس سے خصوصی خطاب میں امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیڑسراج الحق نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی سندھ اور کراچی کا کیس سینیٹ سمیت ہر فورم پرلڑے گی،کراچی کے مسائل کے حل کی چابی کراچی کے عوام کے پاس ہے، جماعت اسلامی تبدیلی اور انقلاب کی جماعت ہے اور ہم آئینی اور جمہوری طریقوں کے مطابق ملک کے ہر شعبے میں تبدیلی اور انقلاب کی جدوجہد کررہے ہیں،ہماری جنگ قاتلوں، لٹیروں وڈیروں، جاگیرداروں اور شوگر مافیا کے خلاف ہے۔ہم کسی سے نفرت نہیں کرتے ہمارا پیغام محبت اور امن کا پیغام ہے،پنامہ لیکس اور دبئی پراپرٹی لیکس کی صورت میں حکمرانوں کی کرپشن کے انبار کھلی آنکھ سے نظر آرہے ہیں، قوم کی نظریں سپریم کورٹ پر لگی ہوئی ہے۔سراج الحق کا کہنا تھا کہ’’ میں نا مساعد حالات میں اتنا بڑا کنونشن منعقد کرنے اور اس کے انتظامات اور میزبانی کرنے پر ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی اور حافظ نعیم الرحمن کو اور ان کی پوری ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔باب الاسلام کا یہ کنونشن روشنی، خوشحالی، اسلامی اور تعلیم یافتہ پاکستان کی نوید ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے ہمارے 70سال ضائع کردیے، حکمرانوں کے حالات تو بدلے لیکن غریب عوام کی حالت نہ بدل سکی،ہم پاکستان میں کسی خاندان کی بادشاہت کے بجائے اسلامی شریعت کی حکمرانی چاہتے ہیں اسی طریقے سے دنیا میں عزت اور آخرت میں نجات مل سکتی ہے۔ہم عدالتوں، ایوانوں، تعلیمی اداروں اور زندگی کے ہر شعبے میں قرآن کی روشنی اور نور پھیلانا چاہتے ہیں۔ جماعت اسلامی تبدیلی اور انقلاب کی جماعت ہے اور ہم آئینی اور جمہوری طریقوں کے مطابق ملک کے ہر شعبے میں تبدیلی اور انقلاب کی جدوجہد کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملک اسلام کے لیے بنا تھا جو لوگ لبرل اور سیکولر یا اس ملک کو کچھ اور بنانا چاہتے ہیں وہ شہداء پاکستان اور آئین سے غداری کررہے ہیں۔جو حکمران ملک کے نظریے اور جغرافیہ کا تحفظ نہ کرسکے اسے حکمرانی کا حق نہیں ہے۔انہو ں نے کہا کہ مطیع الرحمن نظامی بنگلہ دیش پر پھانسی پر چڑھ رہے تھے ہمارے حکمران حسینہ واجد کی طرح بھارت سے دوستیاں بڑھا رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ کراچی علم، روشنی، مدراس،تجار ت، تہذیب اور ترقی کا شہر تھا۔اس کی قیادت لیاقت علی خان، شاہ احمد نورانی، پروفیسر غفور، عبدالستار افغانی اور نعمت اللہ خان جیسی شخصیا ت کے پاس تھی لیکن پھر کیا ہوا کراچی کفن، تابوت، بوری بند لاشوں،دہشت گردی اور بھتہ خوری کا شہر بن گیا۔یہ سب کچھ نااہل اور عوام دشمن قیاد ت کی وجہ سے ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں ہزاروں ٹن کچرہ موجود ہے، دنیا چاند اور مریخ پر جارہی ہے اور کراچی والے پانی اور بنیادی ضروریا ت کا مطالبہ کررہے ہیں، کراچی کے مسائل کے حل کی چابی کراچی کے عوام کے پاس ہے،جماعت اسلامی میں ہر زبان، صوبے، علاقے اور مسلک کے لو گ شامل ہیں اور یہ ایک خوبصورت گلدستہ ہے اس کی خوشبواور روشنی اندھیروں کو اجالے میں تبدیل کرے گی۔انہوں نے کہا کہ تھر میں جب ہزاروں بچے مررہے تھے تو لاڑکانہ میں ایک ارب روپے کا جشن منایا گیا اور ایک حکومتی اہلکار نے کہا کہ یہ تو مرتے رہتے ہیں میڈیا نے فساد مچایا ہوا ہے۔سرا ج الحق نے کہا کہ سندھ اسمبلی میں مذہب تبدیل کرنے کے حوالے سے جو قانون بنایا ہے وہ شریعت کے خلاف ہے میں مراد علی شاہ نہیں بلکہ زرداری سے کہنا چاہتاہوں کہ ذوالفقار علی بھٹو نے جو آئین بنایا تھا وہ ملک جوڑنے کے لیے تھا ان کی پارٹی آئین سے بے وفائی کررہی ہے زرداری خود ہی یہ قانون واپس لے لیں ورنہ ہم سمجھیں گے کہ ان کی پارٹی اپنے بانی کے بنائے ہوئے آئین کو نہیں مانتی۔جلسہ سے امیر جماعت اسلامی سندھ ڈاکٹر معراج الہدی ٰ صدیقی نے اپنے خظاب میں کہا کہ ہمارا کنونشن محبتوں کا پیغام پورے سندھ میں پھیلارہا ہے یہاں ہندو عمایدین اور عیسائی نمائندے سمیت اقلیتی برادری سراج الحق کی قیادت میں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کو پسماندگی کی طرف دھکیلا گیا ہے اور کراچی کو جان بوجھ کر تباہ کیا گیا ہے۔کراچی کی ترقی کے دشمن سندھ کے دوست نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کو اقتدار ملا تو سندھ میں دس سال کے اندر خواندگی کی شرح سو فیصد کردیں گے، تعلیمی بجٹ پر دس فیصد خرچ کریں گے، سندھ کے ہر ضلع میں نئی جامعات بنائیں گے، طلبہ کے لیے اسکالر شب کا اجراء کریں گے، خواتین کی تعلیم میں رکاوٹ ڈالنے والوں کو سزا دیں دلوانے کے لیے قانون سازی کریں اور ایک نیک بچے اور بچی کی تعلیم کو لازمی قرار دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ زرعی صوبہ ہے لیکن یہاں کی زراعت تباہ اور کاشت کارکی کمر توڑ دی گئی ہے، سود چھایا ہوا ہے، ہم زراعت سے بیاج کے سود کا خاتمہ کریں گے، بے زمین کسانوں کو زمینیں دیں گے، ٹیوب ویل کے لیے بجلی مفت ہوگی اور کاشت کاروں کو غیر سودی قرضے ان کے دروازے پر دیے جائیں گے۔غریب ہاری اپنی بیٹی کی شادی کے لیے قرض لینے کے لیے وڈیرے کا آگے جھکے گا نہیں۔ہماری حکومت نے گنا، چاول، افراط زر کی شرح کے حساب سے خریدا جائے گا، تھر پارکر کو سرسبز بنائیں گے، بارش کے پانی کو روکنے کے لیے چھوٹے ڈیم بنائیں گے، جماعت اسلامی کے پاس ماہی گیری، کاشت کاری اور لائیو اسٹاک کی ترقی کے لیے منصوبہ بندی موجود ہیں،بھتہ خوری،اغواء برائے تاوان کو ختم کریں گے، کراچی کو عزت اور نوجوانو ں کو نوکریاں دلوائیں گے، کراچی دشمنی کی سیاست ہرگز نہیں چلنے دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ باغ جناح کے اس گراؤنڈ پر قائد اعظم اکیڈمی بننا تھی اور ریسرچ سینیٹر کی عمارت کا منصوبہ تھا لیکن یہ سب کچھ معلوم نہیں کیوں رکا ہواہے، جماعت اسلامی کی حکومت قائد اعظم اکیڈمی کا نامکمل منصوبہ مکمل کرے گی۔
جلسہ سے امیر کراچی حافظ نعیم الرحمن نے بھی خطاب کیا انہوں نے کہاکہ نہ تو صوبہ سندھ اور نہ کراچی میں سیاسی خلاء موجود ہے۔جماعت اسلامی منظم سیاسی طاقت کے طور پر موجود ہے جس طرح اس شہر کا ماضی جماعت اسلامی تھا مستقبل بھی جماعت اسلامی سے وابستہ ہوگا۔بہت سے مائل کی طرح کراچی کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ اس کا کوئی والی وارث نہیں ہے۔ یہاں کا مینڈیٹ لینے والوں نے یہی کے عوام کے سینوں پر مونگ دلی ہے۔انہوں نے کہا کہ 68فیصد ریونیو دینے والا کراچی ڈھائی کروڑ عوام کا شہر ہے جو مہاجروں، پختونوں، بلوچوں، سندھیوں، پنجابیوں، کشمیریوں، ہزارے وال اور دیگر کا خوبصورت گلدستہ ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی منی پاکستان ہے اور اس منی پاکستان کو وفاق نے بھی لوٹا اور صوبے نے بھی اور بد قسمتی سے اس شہر کی حقوق کی بنیاد پر سیاست کرنے والوں نے اسے سب سے زیادہ لوٹا ہے، انہوں نے کہا کہ اتحاد ویکجہتی کا سب سے بڑا مظہر اسلام ہے اور کراچی کے نام پر سیاست کرنے والے آج کئی گروپوں میں تقسیم ہوچکے ہیں اور بند گلی کی سیاست نے کراچی اور کراچی کے عوام کو کچھ
(باقی صفحہ 41پر)
نہیں دیا۔کراچی کو اس کی سابقہ حیثیت اور نظریاتی تشخص کی طرف واپس لانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کی 30سالہ سیاست نے چالیس ہزار نوجوانوں کی لاشیں دیں۔ انہوں نے کہا کہ نعمت اللہ خان کو اختیارات آج کے میئر سے کم دیے گئے تھے لیکن ایمانداری اور دیانت داری اور بہترین ٹیم ور ک کے ساتھ جب آگے بڑھے تو اس کے بہترین نتائج نکلے جو سب کے سامنے ہیں۔نئی بلدیاتی قیادت کو اختیارات کا رونا رونے کے بجائے اپنے حصے کا کام شروع کرنا چاہیئے، انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کو بار بار بیچا جارہا ہے اور عوام سے اربوں روپے لوٹ لیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو گلے لگانے پر تیار ہیں جن نوجوانوں کو دھوکے اور فریب سے منفی سرگرمیوں میں لگایا اب ان کی آنکھیں کھل گئی ہے، کراچی کے نوجوان ہمارے ساتھ آئیں آج کا یہ کنونشن لانچنگ پیڈ ہے اور شہر میں بڑی تبدیلی کا نقظۂ آغاز ثابت ہوگا۔
جلسہ سے نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان و سابق رکن قومی اسمبلی اسد اللہ بھٹواور نائب امیر کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی نے بھی خطاب کیا۔جلسے میں کراچی اور اندرون سندھ سے آئے ہوئے ہزاروں مرد وخواتین کے علاوہ ہندو، عیسائی اور دیگر اقلیتی نمائندوں نے بھی شرکت کی۔باغ جناح کی عارضی بستی میں ہزاروں مرد وخواتین کی شرکت،مثالی نظم و ضبط اور جوش و خروش کے ساتھ تھی۔کنونشن میں ضعیف العمر کارکنان اور ارکان کی بھی بڑی تعداد شریک تھی اور بعض وھیل چیئر کے ذریعے شر کت کے لیے آئے تھے۔شرکاء کے لیے عارضی رہائش گاہیں، وضو خانے، واش روم،کھانے پینے کے لیے فوڈ کورٹز سمیت دیگر ضروری انتطامات کیے گئے تھے۔گوشۂ اطفال، پریس گیلری، سوشل میڈیا کیمپ، شعبہ نشرو اشاعت کا کیمپ اور بڑی تعداد میں اسٹالز بھی لگائے گئے تھے۔کنونشن کے داخلی دروازے پر ایک بہت بڑا آرائشی دروازہ بنایا گیا تھا جن پر جلی حروف میں لکھا تھا ’’خوش آمدید۔پلی کری آیا‘‘ جماعت اسلامی کا سندھ ورکرز کنونشن ملک کی سیاسی پس منظر میں خاصی اہمیت کا حامل رہا اس نے جہان پاکستان اور پاکستان کی عوام کو امید کا پیغام اور مستقبل کا لائحہ عمل دیا ہے وہاں اس کے مستقبل میں سندھ کی سیاسی صورت گری پر بھی یقینی اثرات پڑیں گے اور جماعت اسلامی کا سندھ کی سیاست میں کردار بڑھے گا۔