پاکستان میں بھی ’’سپرمون‘‘ کا نظارہ

دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی غیر معمولی طور پر بڑے اور واضح چاند ’سپرمون‘ کا نظارہ کیا گیا۔
چاند کے بڑے ہونے کا آپ کی خوش نصیبی اور بدقسمتی سے کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ ایک قدرتی مظہر ہے جو اُس وقت ہوتا ہے جب چاند نہ صرف زمین سے کم ترین فاصلے پر ہو بلکہ اس موقع پر وہ نئے چاند (ہلال) یا پورے چاند (بدرِ کامل) کی صورت میں دکھائی بھی دے رہا ہو۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ 14 اور 15 نومبر 2016ء کی درمیانی شب نمودار ہونے والا سپر مون آسمان پر اپنی ظاہری جسامت کے اعتبار سے مختصر ترین بدرِ کامل (مائیکرو مون) کے مقابلے میں 14 فیصد زیادہ بڑا اور 30 فیصد زیادہ روشن دکھائی دیا۔
پچھلی بار بدرِ کامل کے موقع پر چاند زمین سے اتنا زیادہ قریب 26 جنوری 1948ء کو آیا تھا، یعنی اتنا بڑا سپر مون آج سے تقریباً 69 سال پہلے ہوا تھا۔ لیکن اگلا سپر مون جو 25 نومبر 2034ء کو ہوگا اس سے بھی زیادہ بڑا ہوگا، کیونکہ اُس وقت بدرِ کامل کے موقع پر چاند اور زمین میں فاصلہ اور بھی کم ہوگا۔
واضح رہے کہ پاکستان میں شام 6 بج کر52 منٹ پر سپر مون دیکھا گیا، جب کہ رات 10 بجے سور اپنے افق پر اپنی آب و تاب سے جگماتا رہا۔ پاکستانی وقت کے مطابق گزشتہ روز سہ پہر 4 بج کر 15 منٹ پر چاند کا زمین سے فاصلہ صرف 356,508 کلومیٹر رہا جو چاند اور زمین کے اوسط درمیانی فاصلے کے مقابلے میں 27,992 کلومیٹر کم تھا۔
سپر مون کیوں ہوتا ہے؟ یہ تو ہم سب ہی جانتے ہیں کہ چاند، زمین کے گرد چکر لگا رہا ہے لیکن زمین کے گرد اس کا مدار (آربٹ) کسی گول دائرے کی شکل میں نہیں بلکہ بیضوی (انڈے جیسی) شکل کا ہے۔ اسی لیے چاند کا زمین سے اوسط فاصلہ تو 384,500 کلومیٹر بتایا جاتا ہے لیکن اپنے بیضوی مدار کے باعث زمین سے اس کی زیادہ سے زیادہ دوری 405,504 کلومیٹر تک پہنچ جاتی ہے جسے فلکیاتی زبان میں ’’اپوجی‘‘ (apogee) کہتے ہیں۔ اس کے برعکس چاند اور زمین میں کم سے کم فاصلہ 363,396 کلومیٹر ہوتا ہے جس کا فلکیاتی نام ’’پیریجی‘‘ (perigee) ہے۔
یعنی ہم یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ پیریجی کے موقع پر چاند کا زمین سے فاصلہ، اپوجی کے مقابلے میں 42,108 کلومیٹر کم ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ جب اس وقت نیا یا پورا چاند بھی ہوتا ہے تو وہ جسامت میں بھی نسبتاً بڑا دکھائی دیتا ہے۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ لگ بھگ ہر 14 بدرِ کامل میں سے ایک کے موقع پر چاند کا زمین سے فاصلہ کم ہوتا ہے اور وہ دیکھنے میں معمول سے بڑا بھی لگتا ہے لیکن کم سے کم فاصلے (پیریجی) والا پورا چاند یعنی ’’سپر مون‘‘ برسوں کی برسات میں ہوتا ہے۔ البتہ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس موقع پر نجومیوں اور غیب دانوں کی خرافاتی پیش گوئیوں پر یقین کرکے بدحواس ہونے کے بجائے اس موقع کو نظامِ قدرت کی سمجھ بوجھ میں اضافے اور توہمات سے چھٹکارے کے لیے استعمال کیا جائے۔