انٹرویو

فرائیڈے اسپیشل: چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے آنے والے دنوں میں پاکستان کے مستقبل پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی: چین پاکستان اقتصادی راہداری ایک عظیم الشان منصوبہ ہے۔ وہ ایشیا، افریقہ اور یورپ کے مختلف ملکوں سے گزرے گا، دنیا کی تقریباً 60 فیصد آبادی اس سے مستفید ہو گی۔ کیوں کہ چین نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنی معیشت کو ترقی دے چکا ہے، اب عالمی معاملات میں بھی اپنا اثررسوخ بڑھائے گا۔ خوش قسمتی سے پاکستان اس کا قریب ترین ملک ہے، اس کے تعلقات انتہائی شاندار ہیں۔ پاکستان کا جو اسٹرے ٹیجک محلِ وقوع ہے اس کی وجہ سے اقتصادی راہداری بن رہی ہے خنجراب سے گوادر تک۔ اس کا سب سے زبردست فائدہ خود چین کو ہوگا، لیکن کیوں کہ یہ راہداری پاکستان سے گزرے گی اور چین یہاں پر بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری بھی کررہا ہے اس سے پاکستان کی معیشت کو بھی بہت زیادہ فائدہ ہوگا۔
فرائیڈے اسپیشل: بھارت کی پوری کوشش ہے کہ یہ منصوبہ مکمل نہ ہونے پائے، وہ کس حد تک کامیاب ہوسکتا ہے؟
ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی: جس طرح بھارت کوشش کررہا ہے کہ یہ راہ داری نہ بنے، میرا خیال ہے کہ اگر بھارت اپنے آپ کو پورا کا پورا قربان بھی کردے تب بھی یہ راہداری بنے گی اور دنیا کی کوئی طاقت اب اس کو روک نہیں سکتی۔ پاکستانی قوم کو یکسو ہوجانا چاہیے کہ یہ بنے گی۔