قاموس کتبِ سیرت

یہ ورفعنا لک ذکرک کا اعجاز ہے کہ سید المرسلین، خاتم النبیینﷺ کی سیرتِ مبارکہ پر تصنیف و تالیف اور تحقیق کا سلسلہ گزشتہ ساڑھے چودہ سوسال سے جاری ہے اور ہر آن اس میں اضافہ ہورہا ہے، لیکن آپﷺ کی حیاتِ طیبہ، سیرتِ مبارکہ، شمائل و خصائل، حسن و جمال، کمال و تمام کا احاطہ کسی جن و انس کے لیے ممکن ہی نہیں۔ کہنے والے نے کیا خوب کہا ہے:

اُمّی لقبی کہ عرش یکپایۂ اوست
احمدؑ نامی کہ نَقْدِ جاں مایۂ اوست
گویند کہ آں مظہر جاں سایہ نداشت
ویں طرفہ کہ عالم ہمہ در سایۂ اوست

(وہ اُمّی لقب کہ عرش تک کا سفر ان کے لیے ایک قدم ہے، وہ جن کا نام احمد(ﷺ) ہے ہر ایک کی جان انھیں کی عطا ہے، کہتے ہیں کہ اس نورِ الہی کے پَرتو (ﷺ) کا سایہ نہ تھا، یہ عجوبہ اس لیے کہ تمام عالم ہی ان کے سایہ (رحمت) میں ہے۔)

دنیا کی ہر زبان میں سیرت پر کتابیں لکھی گئی ہیں۔ صرف اردو ہی میں سیرت النبیﷺ اور اس کے متعلقات پر لکھی گئی کتابوں کی تعداد ہزاروں میں ہے، ان میں مختصر کتب اور کتابچے، اور ضخیم کتب بھی شامل ہیں، جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اردو کتابیات کے حوالے سے بھی 25 سے زائد کتابیات ِسیرت شائع ہوچکی ہیں، جو اردو زبان میں لکھی گئی کتب ِسیرت کا احاطہ کرتی ہیں۔ پیشِ نظر کتاب ’’قاموس کتبِ سیرت‘‘ چھے ہزار آٹھ سو اسّی (6880)خالصتاً کتبِ سیرت پر مشتمل جامع و منفرد اور درجِ ذیل تین حصوں پر مشتمل کتابیاتِ سیرت ہے:

1۔ 1980ء تک مطبوع و موجود منظوم و منثور اردو کتبِ سیرت کی فہرست (بعنوان: اردو سیرت نگاری کا آغاز و ارتقا)

2۔ 1981ء سے 2010ء تک کی مطبوعہ، منظوم و منثور اردو کتبِ سیرت کی فہرست (بعنوان: اردو سیرت نگاری کا تنوع)

3۔ 2011ء سے 2024ء تک کی مطبوعہ، منظوم و منثور اردو کتبِ سیرت کی فہرست (بعنوان: اردو سیرت نگاری کا عہدِ زریں)

تمام کتب کا اندارج ان کے اسماکے لحاظ سے کیا گیا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ اس کتاب میں صرف اردو زبان میں لکھی گئی مطبوع و موجود، منثور و منظوم کتب ِ سیرت ہی کو شامل کیا گیا ہے۔ فاضل مؤلفین کے مطابق متعلقاتِ سیرت (یعنی قصص الانبیاء یا تذکرۃ الانبیاء، سنت اور مباحثِ سنت، اولاد النبیﷺ کے الگ الگ تذکرے، تاریخِ مکہ مکرمہ و مدینہ منورہ، مسجدِ حرام و مسجد ِنبوی شریف، تاریخ ِاسلام، فضائلِ درود شریف، مختلف جامعات کے غیر مطبوعہ مقالہ جات، کتبِ نعت و مباحث ِنعت، مختلف رسائل اور جرائد کے سیرت نمبر، حج و عمرہ کے سفرنامے، شخصیاتِ سیرت یعنی تذکارِ صحابہ و صحابیات، کتبِ اربعین، ختم ِنبوت و ناموسِ رسالت، شخصی خدماتِ سیرت جیسے علامہ شبلیؒ کی خدمات ِسیرت وغیرہ، ناظرانہ یا کلامی مباحث، ازواج ِمطہرات کے الگ الگ تذکرے وغیرہ پر مشتمل کتابوں اور رسائل) کو اس میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔ البتہ کتاب کے اگلے ایڈیشن میں ان کتب کو بھی شامل کیا جائے گا جو ابھی مطبوعہ صورت میں دستیاب نہیں ہیں۔

اہم ترین، قابلِ رشک و لائقِ اطمینان بات یہ ہے کہ ’’قاموس کتبِ سیرت‘‘ میں شامل تمام کتب مطبوعہ حالت میں فاضل مؤلفین کے پاس موجود ہیں۔ لہٰذا محققین ِ سیرت ان کتب تک بآسانی رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔

پیشِ نظر کتاب کے مؤلفین و محققین خادِم سیرت و سیرت نگاران حافظ محمد عارف گھانچی اور ڈاکٹر مفتی محمد جنید انور (لیکچرارشعبۂ فقہ و شریعہ، دی اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاول پور) ہیں۔ حافظ محمد عارف گھانچی پاکستان کے علمی حلقوں میں بالخصوص محققین ِ سیرت میں کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں۔صلے کی تمنا اور ستائش کی پروا سے بالکل بے نیاز ہوکر کتبِ سیرت کی جمع آوری، تلاش و تحقیق، اشاعت اور سیرت نگار محققین اور اساتذہ و طلبہ تک ان کی مطلوبہ کتبِ سیرت کی فراہمی صاحبِ سیرتﷺ سے حافظ صاحب کی بے لوث محبت و عقیدت کا مظہر بھی ہے اور ان کا شوق و جنون بھی۔ اپنے اس شوق کی تکمیل کے لیے اکثر وہ سفر میں رہتے ہیں۔ پاکستان کے مختلف کتب خانوں کا دورہ اور کتب میلوں میں شرکت ان کے معمولات میں شامل ہیں۔ ان کی خدمات کا دائرہ پاکستان ہی تک محدود نہیں ہے۔ انڈیا کے سیرت نگاروں سے بھی رابطے میں رہتے ہیں، وہاں سے شائع ہونے والی کتبِ سیرت اور تحقیقی مقالات کو حاصل کر کے پاکستان میں ان کی اشاعت او رفراہمی کا اہتمام کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ممتاز سیرت نگار ڈاکٹر یٰسین مظہر صدیقی (م:2020ء) کی خصوصی شفقت اور رہنمائی انھیں حاصل رہا کرتی تھی۔

پیشِ نظر کتاب ’’قاموس کتابیاتِ سیرت‘‘ ادبیاتِ سیرت میں ایک ایسا مفید اور خوب صورت اضافہ ہے جس سے کوئی بھی محققِ سیرت اور سیرت نگاری میں دلچسپی رکھنے والا فرد بے نیاز نہیں رہ سکتا۔ اس کی تحقیق و اشاعت پر حافظ محمد عارف گھانچی اور ڈاکٹر مفتی محمد جنید انور لائقِ صد تحسین اور قابلِ مبارک باد ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس مساعیِ جمیلہ کو اپنی بارگاہِ عالی میں قبول و مقبول فرمائے اور ان کی توفیقات میں مزید اضافہ فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین ﷺ۔