غزہ جنگ بندی معاہدہ :جماعت اسلامی کراچی کے تحت یوم عزم تشکر

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن کا خطاب

غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد اور قیدیوں کی رہائی کے آغاز پر جماعت اسلامی کراچی کی جانب سے اہلِ غزہ اور حماس کے مجاہدین کی تاریخی کامیابی پر یومِ عزم و تشکر کے سلسلے میں گزشتہ دنوں نورانی کباب ہاؤس چورنگی، شاہراہ قائدین پر ایک عظیم الشان جلسہ منعقد کیا گیا۔ اس تاریخی جلسے میں خواتین اور بچوں سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

جلسے کے لیے ایک بڑا اسٹیج بنایا گیا تھا جس پر ”مزاحمت میں زندگی ہے“ اور ”نصرمن اللہ و فتح قریب“ تحریر تھا۔ اسماعیل ہنیہ اور یحییٰ سنوار کی تصاویر نمایاں تھیں۔ اسٹیج کے اطراف فلسطین کے جھنڈے کی ٹی شرٹس پہنے رضاکار موجود تھے۔ شرکاء نے فلسطین کے جھنڈے اٹھائے ہوئے تھے اور اسٹیج سے فلسطین کے ترانے اور نظمیں پڑھی گئیں۔ سیکریٹری کراچی توفیق الدین صدیقی نے پُرجوش نعروں سے جلسے کا ماحول گرمائے رکھا۔ شرکاء میں زبردست جوش و خروش دیکھنے کو ملا۔ حافظ نعیم الرحمٰن کی آمد پر تمام قائدین اور حاضرین نے کھڑے ہوکر اہلِ غزہ سے اظہارِ یکجہتی کیا۔ جلسہ گاہ میں ایک بڑی اسکرین پر فلسطین کے حالات اور مزاحمت کی کامیابیوں کو دکھایا گیا۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن جو کراچی میں موجود تھے، ان کا اس جلسے میں خطاب کلیدی تھا، جس میں انہوں نے کہا کہ 471 دن کے طویل معرکے کے بعد حماس کی قیادت اور اہلِ غزہ کی شاندار مزاحمت اللہ تعالیٰ کی مدد سے تاریخی کامیابی پر منتج ہوئی۔ انہوں نے اس کامیابی کو قربانیوں، شہداء کے خون، ایثار اور جدوجہد کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل جسے مغربی طاقتوں، امریکہ اور برطانیہ کی حمایت حاصل تھی، حماس کے عزم و حوصلے کے سامنے شکست سے دوچار ہوا۔ حافظ نعیم نے کہا کہ یہ وقت ہے کہ پاکستانی قوم اپنے حکمرانوں کو امریکہ کی غلامی سے آزاد کرانے کے لیے جدوجہد کرے اور اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ جاری رکھے تاکہ اسرائیل کو معاشی میدان میں بھی شکست دی جا سکے۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے مزید کہا کہ غزہ کے بچے ملبے کے ڈھیر پر فلسطین کے جھنڈے لہرا کر یہ پیغام دے رہے ہیں کہ تعمیرِنو کا سفر شروع ہوچکا ہے۔ الخدمت نے ”ری بلڈ غزہ“ منصوبے کا اعلان کیا ہے، جس میں عوام کا تعاون اہم ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے خلاف حماس کی جدوجہد نے یہ ثابت کیا ہے کہ ایمان، جذبہ جہاد اور شوقِ شہادت ہی کامیابی کی کنجی ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جہاد اور مزاحمت میں ہی زندگی ہے اور قوموں کو عزت اسی طرح ملتی ہے جس طرح اہلِ غزہ نے اپنی جدوجہد سے ثابت کیا ہے، اسرائیل کی قسمت میں مٹنا ہے، اہلِ غزہ اور فلسطین ایک دن ضرور آزاد ہوں گے اور بیت المقدس میں مسلمان آزادی سے نماز ادا کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کوئی سوچے بھی نہیں، اسرائیل کے حوالے سے اگر کسی نے کوئی نرم گوشہ رکھنے کی کوشش کی تو عبرت کا نشان بن جائے گا، حماس نے اسرائیل کو تسلیم کروانے کے سارے ارادوں اور کوششوں کو ناکام بنادیا ہے، اسرائیل حماس کو مٹانا چاہتا تھا لیکن آج اسی کے ساتھ معاہدہ کرنے پر مجبور ہوا، یہ حماس اور القسام بریگیڈ کی تاریخی فتح ہے۔

امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ کراچی کے مرد و خواتین، بچے، بزرگ، نوجوان خراج تحسین اور مبارک باد کے مستحق ہیں جو 15ماہ کے دوران حماس کے مجاہدین کی حمایت کرتے رہے، اللہ کا شکر ہے کہ آج ہم یوم ِ عزم و تشکر منا رہے ہیں، حماس اور اہلِ غزہ نے اسرائیل کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا ہے، ایمان کی طاقت ہی کمزوری اور بے سرو سامانی کے باوجود قوت اور طاقت دیتی ہے، ڈالر اور اسلحے کی بنیاد پر شکست دینے والوں کا خواب چکنا چور ہوگیا، اہلِ غزہ اسرائیل کی جارحیت اور دہشت گردی کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت ہوئے، ان کا عزم وحوصلہ471 دنوں میں ہر روز بڑھتا رہا۔ 15ماہ میں اسرائیل نے خوفناک بمباری کی، اس نے ایسے ایسے بم استعمال کیے کہ انسان پگھل جائیں، لیکن وہ حماس اور اہلِ غزہ کی ہمت، جرات اور شجاعت کے کوہِ گراں کو نہ گرا سکا۔ عالمی قوتوں نے اسرائیل کا ساتھ دیا لیکن جذبہ جہاد اور شوقِ شہادت نے ان سارے اتحادیوں کو ناکام کردیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حماس نے دو ریاستی حل اور اسرائیل کو تسلیم کرنے کے منصوبے کو بھی خاک میں ملا دیا، پوری امت بھی دو ریاستی حل کو مسترد کرتی ہے، قبلہ اول ہمارے ایمان اور عقیدے کا معاملہ ہے، اس کی آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا، آنے والا وقت اسلام کی کامیابی اور سربلندی کاہے۔

حماس کے مرکزی رہنما ڈاکٹر خالد قدومی نے بھی ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اہلِ غزہ نے ایمان، قربانی اور مزاحمت کے ذریعے اسرائیل کو شکست دی۔ غزہ کے بہادر عوام نے گزشتہ 15 ماہ کے دوران ایمان، قرآن، اور علم و حکمت کی طاقت سے اسرائیل اور اس کی حامی شیطانی قوتوں کو شکست دے کر مزاحمت کی تحریک کو کامیاب بنایا۔ انہوں نے ثابت کردیا کہ بڑی سے بڑی ظالم طاقت کو صبر و استقامت کے ذریعے شکست دی جا سکتی ہے۔ 50 ہزار شہداء نے اپنے خون سے تاریخ رقم کی، جبکہ اسرائیل نے اس دوران بچوں، خواتین، گھروں، اسپتالوں، اور اسکولوں پر بے دریغ حملے کیے۔ لیکن بالآخر اسرائیل کو حماس کی شرائط پر معاہدہ کرنے پر مجبور ہونا پڑا، جس کے تحت اسرائیل کو قیدیوں کو رہا کرنا اور غزہ خالی کرنا ہوگا۔ جو دعوے وہ حماس کے خاتمے کے بارے میں کرتے تھے، وہ خاک میں مل گئے۔ انہوں نے بتایا کہ جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیل کو فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنا پڑا ہے، جن میں حماس کے اہم رہنما بھی شامل ہیں۔ انہوں نے اہلِ پاکستان کا شکریہ ادا کیا اور زور دیا کہ اب غزہ کی تعمیرنو میں مزید تعاون کی ضرورت ہے۔

پروگرام سے نائب امیر جماعت اسلامی کراچی سیف الدین ایڈووکیٹ، رکن سندھ اسمبلی فاروق نے بھی خطاب کیا۔

یومِ عزم و تشکر کا یہ اجتماع نہ صرف اہلِ غزہ کی شاندار کامیابی کا اعتراف تھا بلکہ پوری امتِ مسلمہ کے لیے ایک پیغام بھی تھا کہ مزاحمت، ایمان، اور اتحاد کے ذریعے ہی عزت و سربلندی حاصل کی جا سکتی ہے۔