لیاقت بلوچ کی قیادت میں لاہور میں مارچ
غزہ میں جنگ بندی کے اعلان پر امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کی اپیل پر ملک بھر میں یومِ تشکر منایا گیا اور اہلِ فلسطین کی لازوال قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے ان کی جرأت و بہادری کی داد دی گئی۔ اسلام آباد، لاہور، کراچی، راولپنڈی، پشاور، کوئٹہ، فیصل آباد، ملتان سمیت ملک کے مختلف شہروں میں مظاہرے ہوئے اور ریلیاں نکالی گئیں، جن میں شہریوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی اور اسرائیل کے ظلم و جبر پر غم و غصے کا اظہار کیا۔ واضح رہے امن معاہدے سے قبل نیتن یاہو نے امریکی سرپرستی میں حماس اور غزہ کو صفحہ ہستی سے مٹانے کا اعلان کیا تھا۔ پندرہ مہینے فلسطینیوں کی بدترین نسل کشی جاری رہی مگر آج حماس سے جنگ بندی کا معاہدہ اسرائیل کو کرنا پڑا۔ یہ اسرائیل کی نہیں بلکہ امریکہ کی بھی افغانستان کے بعد بڑی شکست ہے۔ 7 اکتوبر 2023ء کو شروع ہونے والی اس جنگ میں 47 ہزار فلسطینی شہید ہوئے، جب کہ زخمیوں کی تعداد کئی لاکھ ہے۔ اربوں ڈالر مالیت کی املاک کا نقصان الگ ہے۔
صوبائی دارالحکومت لاہور میں بھی یوم تشکر جوش و جذبے کے ساتھ منایا گیا۔ ریگل چوک مسجد شہداء کے باہر جلسے کی قیادت نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کی۔ دیگر قائدین میں امیر جماعت اسلامی لاہور ضیاء الدین انصاری، ڈاکٹر ذکر اللہ مجاہد، جبران بٹ، عبدالعزیز عابد، احمد سلمان بلوچ اور دیگر شامل تھے۔ شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ غزہ میں اسرائیل اور امریکہ اس بات پر مجبور ہوئے ہیں کہ وہ جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کریں۔ کل تک اسرائیل اور امریکہ حماس کے وجود کو بھی تسلیم نہیں کرتے تھے لیکن آج اسی حماس سے جنگ بندی کا معاہدہ کیا جارہا ہے۔ غزہ کے مجاہدین، غزہ کے بہادر عوام، غزہ کے وہ معصوم بچے جنہوں نے اس ظلم کے نتیجے میں تقویٰ، استقامت اور صبر کا مظاہرہ کیا لیکن کسی مرحلے پر بھی بزدلی اور پیٹھ نہیں دکھائی، آج اللہ نے انہیں بھرپور استقامت کے نتیجے میں سرخرو کیا ہے۔ اسرائیل نے جب پندرہ ماہ قبل نہتے فلسطینیوں کی نسل کشی شروع کی تو دنیا بھر میں شدید ردعمل سامنے آیا۔ ملک ملک، شہر شہر احتجاج ہوا۔ حقیقت میں آج اسرائیل اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔ وہ چاہتا تھا کہ غزہ سے انسانوں کو مٹا دے اور اپنی مکمل بالادستی قائم کرلے، لیکن غزہ کے لوگوں نے شہادتوں کے ذریعے پاکیزہ خون پیش کرکے سرزمینِ انبیاء پر اپنی آواز کو استقامت کے ساتھ بلند کیا۔ نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ ہم اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ فلسطینی مجاہدین نے بدترین حالات کے باوجود بھی نیا پیغام دیا، وہ پیغام جدوجہد جاری رکھنے کا ہے اور ہار نہ ماننے کا ہے۔ غزہ میں جنگ بندی کوئی مستقل حل نہیں ہے، اس سے مزید جنگ چھڑنے کے خطرات ختم نہیں ہوں گے بلکہ حالات کسی اور سمت آگے بڑھیں گے۔ لبنان میں جنگ بندی ہوئی، شام میں بشارالاسد رخصت ہوگیا، یہ خطرات ایران کی طرف بڑھے ہیں جب کہ حقیقت میں یہ خطرات پاکستان کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ وہ پاکستان کی ایٹمی صلاحیت کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ جماعت اسلامی غزہ کے مجاہدین کی شاندار کامیابی پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتی ہے۔ لیکن اس مرحلے پر عالم اسلام کی قیادت کو یہ کہنا چاہتے ہیں کہ آپ نے او آئی سی کے اجلاس بلائے، وزراء خارجہ کے اجلاس بلائے، جدہ میں اجلاس منعقد کیے، لیکن یہ اجلاس محض قراردادوں کی حد تک محدود رہے، جبکہ امریکہ و یورپ اسرائیل کی ناجائز سرپرستی کررہے ہیں، اس کے مقابلے میں اپنے عسکری، اقتصادی، سفارتی اور سیاسی لائحہ عمل کو طے نہ کرسکے جس کی وجہ سے یہ خطرات امڈتے آرہے ہیں۔ یہ خطرات مستقبل کی نشان دہی کرتے چلے آرہے ہیں کہ علاج اتحادِ امت میں ہے۔ عالم اسلام کو بے غیرتی، بے حمیتی اور بزدلی کا راستہ ترک کرکے امتِ مسلمہ کی عظمت اور مستقبل کی تعمیر کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ لیاقت بلوچ نے حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ فوری طور پر قومی کانفرنس بلائی جائے جس میں فلسطین اور کشمیر کے مسئلے پر واضح اور دوٹوک لائحہ عمل ترتیب دیا جائے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ان خطرات کے سدباب کے لیے پاکستان، افغانستان اور ایران کے تعلقات مضبوط ہونے چاہئیں، اور ہم چاہتے ہیں کہ ان موجود خطرات کے سدباب کے لیے سعودی عرب، ترکی، شام، لبنان، عراق، ایران کو اکٹھا ہونا چاہیے۔
لیاقت بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے بعد نیتن یاہو کو جانا ہوگا اور اسرائیل کے اندر سے یہ آوازیں بلند ہونا شروع ہوگئی ہیں۔ حکومتِ پاکستان یہ بات اچھی طرح سمجھ لے کہ مسئلہ فلسطین کا حل دو ریاستی نہیں ہے۔ فلسطین فلسطینیوں کا ہے۔ کشمیر کشمیریوں کا ہے۔ فلسطین پر امریکہ اور برطانیہ کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ اپنے فیصلے مسلط کریں۔ کشمیریوں پر بھارت اور پاکستان کے یک طرفہ فیصلے مسلط کرنا بھی درست نہیں ہے۔ کشمیری قیادت کشمیر کا فیصلہ کرے گی۔ 5 فروری کو پاکستان کی تمام بڑی شاہراہوں پر کشمیر مارچ ہوں گے تاکہ مسئلہ کشمیر کبھی بھی دب نہ سکے۔ جماعت اسلامی مسئلہ کشمیر اور فلسطین کی آزاد ریاست کی پشتی بان ہے جو ظلم و جبر کے خلاف کلمہ حق بلند کرتی رہے گی۔
نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکی جیل میں قید پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایک مظلوم عورت کے بارے میں آج تک امریکی قیادت کے دل میں کوئی رحم پیدا نہیں ہوا،پاکستانی حکمرانوں نے بھی محض زبانی جمع خرچ کیا اور قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے کوئی مؤثر اقدام نہیں کیا۔ اِن شاء اللہ اتحادِ امت کے لیے، پاکستان کے عوام کے مسائل کے حل کے لیے جدوجہد جاری رہے گی۔بجلی کی قیمتوں کے مسئلے پر بھی بھرپور احتجاج ہو گا تاکہ عوام کو سکھ کا سانس لینا نصیب ہوسکے۔ حکمرانوں کو بجلی سستی کرنی پڑے گی۔ جماعت اسلامی کا عوامی احتجاج رنگ لا رہا ہے۔