قرآنی معاہدات اللہ اور انسانوں کے تعلق کے قانونی زاویے

انسانی سماج معاہدات کا مجموعہ ہے۔ قدم قدم پر انسان کسی دوسرے انسان کے ساتھ کسی نہ کسی معاہدے میں جڑا ہوا ہے۔ معاہدات تحریری ہوں یا اجتماعی شعور کے تحت انسانوں کے درمیان معاہدات طے کرنے کی اقدار و اخلاقیات.. انسان دونوں ہی کا پابند بنتا ہے۔ گھر کے نظام سے لے کر قومی اور بین الاقوامی نظام تک انسانی سماج میں معاہدات ہوتے ہیں، جو اس لیے کیے جاتے ہیں کہ مختلف انسانوں کے درمیان پیدا ہونے والے تضادات اور اختلافات کا حل تلاش کیا جائے۔ معاہدات ہی کی بنیاد پر معاملات اور مسائل حل ہوں گے۔ انسانوں میں عدم، امن، معاشی خوش حالی ہو، اسی لیے معاہدات امن کی ضمانت ہوتے ہیں۔ اقوام عالم مل کر بین الاقوامی سطح پر اپنے معاملات، خارجہ تعلقات کس طریقے سے سرانجام دیں گی اس کے لیے بھی قوانین اور ضابطوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ معاہدات کے حوالے سے قرآن حکیم میں سیکڑوں آیات میں گفتگو کی گئی سورۃ الاحزاب، آیت15 میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے وکان عہداللہ مسئولا ’’اللہ تعالیٰ کے نام پر کیے گئے معاہدوں کے بارے میں پوچھا جائے گا‘‘۔

احمر بلال صوفی کی زیر نظر کتاب ”قرآنی معاہدات: اللہ اور انسانوں کے تعلق کے قانونی زاویے“ معاہدات کے موضوع پر ایک بالکل نیا اور منفرد کام ہے جسے انہوں نے بڑی خوبی کے ساتھ انجام دیا ہے۔ وہ اس حوالے سے مستقبل میںمزید کام کرنے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں، اس لیے انہوں نے ایک ادارے ”تحقیقی مرکز برائے قرآنی معاہدات“ کی بنیاد بھی رکھی ہے۔

جناب احمر بلال صوفی نے قرآنی معاہدوں پر اس کتاب میں مفصل اور بصیرت انگیز گفتگو کی ہے۔ قرآن میں مفصل معاہدوں کا احاطہ کیاگیا ہے، جو افراد، معاشروں، ریاستوں اور بین الاقوامی تعلقات سے ان کی مطابقت کو چھوتے ہیں۔ قرآن کی تحقیق اور عصری سیاق و سباق کی نئی راہوں پر روشنی ڈال کر انہوں نے بہت زیادہ مسحور کیا ہے۔ احمر بلال صوفی نے اس کتاب میں یہ ظاہر کیا ہے کہ قرآن ایک زندہ دستاویز ہے، جو جدید دور کے لیے قابلِ اطلاق تعلیمات سے مالامال ہے۔ انہوں نے قرآنی آیات کی عصری تفہیم اور اطلاقی نوعیت کے بارے میں فکر انگیز اور سیر حاصل دلائل سے معاہدات کی عملی صورت کو بہت احسن انداز میں بیان کیا ہے۔

اس تحقیق کے اہم ہونے کی دو وجوہات ہیں۔ اول: قرآن کا مطالعہ صرف مذہبی تناظر میں نہیں ہوتا بلکہ اس کا ایک سماجی، ثقافتی اور قانونی پہلو بھی ہے۔ دنیا بھر کے تقریباً دو ارب لوگوں کے لیے قرآن صرف ایک مقدس کتاب ہی نہیں ہے، یہ قانونی اور سماجی نظام کی بنیاد بھی بناتا ہے۔ لہٰذا اس کی ساخت اور بنیادی پیغام کو سمجھنا مسلم معاشروں اور ان کے قانونی فریم ورک کے بارے میں غیر معمولی پہلو پیش کرتا ہے۔

احمر بلال صوفی صاحب نے قران کریم میں معاہدات کا ایک ایسا منفرد پہلو پیش کا ہے جس کی جانب کم اہلِ علم کی توجہ گئی ہے۔ کلام الٰہی مذہب کے بارے میں ایک مسلمان کے فہم کو عملی طور پر پلٹ دیتا ہے اور دین کی تصویر پیچیدہ نظر آنے کے بجائے بڑی شفاف اور دوٹوک محسوس ہونے لگتی ہے، یہی اس کتاب کی سب سے بڑی خوبی ہے۔ اس کتاب کی ایک اور اہم خصوصیت یہ ہے کہ اس کا اندازِ بیان بہت سیدھا اور سادہ ہے، لہٰذا یہ کتاب صرف اہلِ علم کے حلقے تک محدود نہیں رہے گی بلکہ ہر وہ مسلمان جو خواندہ ہو اور مذہب سے تھوڑا بہت رابطہ بھی رکھتا ہو، وہ اسے آسانی کے ساتھ سمجھ سکتا ہے۔

خوب صورت ڈسٹ کور سرورق، سفید اعلیٰ کاغذ، مضبوط جلد بندی، پروف کی غلطیوں سے پاک کتاب، اچھی طبع ہوئی ہے۔