تاثیر مصطفی مرحوم کو جمعیت اور صحافت سے عشق تھا، مقررین
ممتاز صحافی، محقق، تجزیہ نگار، لاہور پریس کلب کے لائف ممبر، پنجاب یونین آف جرنلسٹس (دستور) کے متحرک اور بے لوث رہنما مرحوم تاثیر مصطفیٰ کی پہلی برسی کے موقع پر لاہور پریس کلب میں تعزیتی ریفرنس کا انعقاد پنجاب یونین آف جرنلسٹس (دستور) نے کیا، جس میں لاہور پریس کلب کے صدر ارشاد انصاری، سیکرٹری زاہد عابد، ممتاز صحافی حامد ریاض ڈوگر، سعید آسی، عابد تہامی، نائب صدر امجد عثمانی، رانا عظیم، بابر ڈوگر، معین اظہر، صابر اعوان، رحمان بھٹہ، عامر مرزا، سید شعیب الدین، اعظم چودھری، راجا ریاض، عدنان لودھی، سردار عدیل مصطفیٰ (راقم الحروف)، احسان بھٹی سمیت صحافیوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر مرحوم کے اہلِ خانہ بھی موجود تھے۔ شعبہ صحافت سے تعلق رکھنے والے افراد نے مرحوم تاثیر مصطفیٰ کی صحافتی زندگی سے متعلق اپنی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے ان کے درجات کی بلندی کی دعا کی اور مرحوم کی خدمات کو شاندار الفاظ میں خراجِ تحسین پیش کیا۔
تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لاہور پریس کلب کے صدر ارشاد انصاری کا کہنا تھا کہ تاثیر مصطفیٰ ایک اصول پسند، دیانت دار اور سچے کھرے انسان تھے، جنہوں نے کبھی بھی اپنے اصولوں پر سمجھوتا نہیں کیا۔ تاثیر مصطفیٰ نے ہمیشہ اپنے جونیئرز کے ساتھ اچھا برتائو کیا، صحافت کو عبادت کا درجہ دیا۔ آپ اردو نثر کے بے تاج بادشاہ تھے۔ تاثیر مصطفیٰ کی لکھی تحریریں جہاں معاشرے کی اصلاح کا باعث بنتی تھیں وہیں ان سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع بھی ملتا تھا، رات ہو یا دن… تاثیر مصطفیٰ صاحب اپنے کام میں مگن رہتے تھے، ہم نے کبھی بھی ان کو کام سے راہِ فرار اختیار کرتے نہیں دیکھا۔
ممتاز صحافی اور روزنامہ جسارت کے بیورو چیف حامد ریاض ڈوگر کا کہنا تھا کہ میرا تاثیر مصطفیٰ سے تعلق 30 سال سے بھی پرانا ہے۔ آپ ایک باکردار اور اصول پسند انسان تھے، جنہوں نے کبھی بھی نہ اصول بیچے، نہ ہی حق گوئی پر سمجھوتا کیا۔ آپ اسلامی جمعیت طلبہ کے سابق رکن تھے۔ دورِ جمعیت سے ہی نہ کبھی نماز قضا کی اور نہ اپنا تعلق قرآن مجید سے کمزور ہونے دیا۔ فکرِ آخرت تاثیر مصطفیٰ مرحوم کا خاصا تھی۔ آپ نے اپنی اولاد کی بھی اچھی تربیت کی۔ تاثیر مصطفیٰ کی صحافتی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ آپ ایک منجھے ہوئے صحافی تھے جنہوں نے پنجاب یونیورسٹی کے ادارہ علوم ابلاغیات سے گولڈ میڈل لیا اور صحافت کے مقدس شعبے کا انتخاب خوب سوچ سمجھ کر کیا۔ آپ معاشرے میں اصلاح کے جذبے سے سرشار تھے۔ کبھی مایوس نہیں ہوئے، ہمیشہ آگے بڑھنے اور مقابلہ کرنے کا جذبہ جوان دیکھا۔
لاہور پریس کلب کے سیکرٹری زاہد عابد کا کہنا تھا کہ تاثیر مصطفیٰ صحافی ہونے کے ساتھ ساتھ ایک استاد بھی تھے جنہوں نے ہزاروں بچوں کی تربیت کی۔ شعبۂ صحافت میں ان کے شاگردوں کی کثیر تعداد نمایاں ہے۔ تاثیر مصطفیٰ مرحوم نے ہمیشہ ورکرز کے حقوق کا خیال رکھا۔ جب بھی کبھی میڈیا مالکان نے صحافیوں کی جبری معذوری کے لیے اوچھے ہتھکنڈوں کا استعمال کیا تو تاثیر مصطفیٰ نے عملی طور پر مزاحمت کی اور ورکرز کی توانا آواز بن گئے۔ ممتاز صحافی سعید آسی کا کہنا تھا کہ آپ دائیں بازو کی طلبہ تنظیم اسلامی جمعیت طلبہ کے سابق رکن رہے۔ زمانہ طالب علمی سے ہی آپ کو لکھنے کا شوق تھا۔ آپ نے صحافت کا شعبہ بھی اس لیے اختیار کیا تاکہ معاشرے کو درست سمت کی جانب راغب کرسکیں۔ تاثیر مصطفیٰ پنجاب یونین آف جرنلسٹس (دستور) کے بانی اراکین میں سے تھے جنہوں نے پوری زندگی میڈیا ورکرز کے حقوق کا دفاع کیا۔ آپ باکردار اور اجلے کردار کے مالک تھے، صحافت آپ جیسے نیک، باضمیر اور اصول پسند انسان پر ہی جچتی ہے۔ مرحوم کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔ ممتاز صحافی عابد تہامی کا کہنا تھا کہ روزنامہ جنگ میں تاثیر مصطفیٰ کے ہمراہ طویل عرصہ کام کیا۔ آپ لگن، جستجو اور جوان جذبوں کے ساتھ کام کرنے والے انسان تھے، جن کے نام کے ساتھ ساتھ ہر ادا کیے گئے لفظ میں تاثیر ہوتی تھی۔ یونین میں آپ کی رائے کا اپنا وزن ہوتا تھا۔ آپ ہمیشہ دوسروں کی رائے کا احترام کرتے، جو فیصلہ اکثریت کرتی اس کو تسلیم کرتے اور پریس کلب کی سیاست میں ہمیشہ متحرک کردار ادا کرتے نظر آتے۔ ممتاز صحافی رانا عظیم کا کہنا تھا کہ آپ کو سرزمینِ مدینہ سے عشق تھا۔ جب بھی میں عمرہ کرنے جاتا تو ویڈیو کال کے ذریعے روضۂ رسولؐ پر سلامِ عقیدت نچھاور کرتے۔ تاثیر مصطفیٰ کا تعلق پنجاب یونین آف جرنلسٹس (دستور) سے تھا لیکن اپنے مخالفین کو بھی عزت و احترام دینے میں کبھی کنجوسی نہیں کی۔ آپ نے ہمیشہ اصولوں کی بنیاد پر پریس کلب کی سیاست کی۔
ممتاز صحافی بابر ڈوگر کا کہنا تھا کہ تاثیر مصطفیٰ صحافت کا روشن باب تھے جنہوں نے کبھی بھی ضمیر کا سودا چند مفادات کے لیے نہیں کیا۔ ہمیشہ ان کو حق گوئی کا فریضہ سرانجام دینے والے افراد کی اگلی صف میں دیکھا۔ جب بھی ورکرز کے ساتھ ناانصافی ہوئی، تاثیر مصطفیٰ ڈٹ گئےممتاز صحافی اعظم چودھری کا کہنا تھا کہ تاثیر مصطفیٰ مرحوم کی صحافت مظلوم کے لیے ڈھال تھی۔ آپ ظلم کو روکنا چاہتے تھے۔ آپ چاہتے تھے کہ معاشرے سے ظلم و جبر ختم ہوجائے اور امیر و غریب کو یکساں حقوق میسر ہوں۔ آپ شعبۂ صحافت میں بھی اصلاحات چاہتے تھے۔ میڈیا مالکان کے ہر ظلم کے سامنے آپ نے کلمۂ حق بلند کیا۔ پنجاب یونین آف جرنلسٹس (دستور) کے جنرل سیکرٹری رحمان بھٹہ کا کہنا تھا کہ تاثیر مصطفیٰ کا کردار شفاف تھا۔ ساری عمر محبت کا پیغام عام کیا۔ روزنامہ جسارت اور فرائیڈے اسپیشل سے بھی منسلک رہے۔ آپ کی تحریریں بہت اثر رکھتی تھیں۔ آپ کا تجزیہ بہت جان دار اور پُراثر ہوتا تھا۔ مرحوم کی صحافتی خدمات کبھی بھی بھلائی نہیں جا سکتیں۔ آپ نے یونین کو ہمیشہ فعال رکھا اور اپنا وقت دیا۔ تاثیر مصطفیٰ جیسے منجھے ہوئے صحافی روز روز پیدا نہیں ہوتے۔ آپ ہمیشہ غریب اور متوسط طبقے کی آواز بنے جس کا اثر آپ کی تحریروں میں نمایاں تھا۔