امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر، ڈاکٹر سعد خالد و دیگر کا خطاب
جماعت اسلامی کے زیراہتمام ساحلِ سمندر، سی ویو روڈ پر ایک عظیم الشان ’’غزہ مارچ‘‘ کا انعقاد کیا گیا، جس میں مرد، خواتین، بچوں، نوجوانوں، سول سوسائٹی اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ یہ اہلِ غزہ و فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کے لیے اپنی نوعیت کا منفرد تاریخی پروگرام تھا، جس میں شرکاء نے فلسطین کے جھنڈے، پلے کارڈز، اور بینرز اٹھا رکھے تھے۔
مارچ کا آغاز امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان کی قیادت میں نشانِ پاکستان پارک سے مین سی ویو روڈ تک ریلی کی صورت میں ہوا۔ منعم ظفر خان نے ہزاروں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کو 450 دن گزر چکے ہیں، لیکن 57 اسلامی ممالک اور ان کی 70 لاکھ افواج خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔ انہوں نے اسلامی ممالک کے حکمرانوں کو امریکی غلامی ترک کرنے اور اہلِ غزہ و لبنان کے بعد کسی اور اسلامی ملک کے لیے ممکنہ خطرات پر خبردار کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم دنیا کے پاس وسائل اور جنگی سازوسامان موجود ہیں، عوام امریکی و اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کرکے ان کا معاشی بائیکاٹ کریں اور پیغام دیں کہ اب مزید بمباری جاری نہیں رکھی جاسکتی۔ او آئی سی کی ذمہ داری ہے کہ امریکہ اور اسرائیل کے خلاف راست اور عملی اقدامات کرے۔ عالم اسلام کے حکمران اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کریں تو کامیابی و فلاح صرف اور صرف اسلام کا ہی مقدر بنے گی، امریکہ واسرائیل کو شکست ہوگی، اور مسلمانوں کا قبلۂ اول ضرور آزاد ہوگا۔ منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ اہلِ کراچی نے ایک بار پھر ثابت کردیا ہے کہ ان کے دل فلسطین کے مسلمانوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ 7 اکتوبر 2023ء کو حماس کے مجاہدین نے اسرائیل کے غرور کو خاک میں ملا دیا۔ انہوں نے فلسطین کی تاریخی جدوجہد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 1986ء میں شیخ احمد یاسین نے حماس کی بنیاد رکھی اور اہلِ فلسطین کی قربانیوں نے اسرائیل کے منصوبے ناکام بنائے ہیں۔ ہمارا فرض ہے کہ اہلِ غزہ و فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کے لیے سڑکوں پر نکلیں اور ان کے حق میں آواز اٹھائیں۔ انسانیت کی بات کرنے والے آج خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ یورپی ممالک میں کالجوں اورجامعات کے طلبہ و طالبات بھی اپنی اپنی حکومتوں کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ جو فلسطین کو آگ اور خون میں نہلانا چاہتے تھے، اللہ تعالیٰ نے آسمانی آفت کے ذریعے اُن میں سے ایک ملک امریکہ کے آدھے حصے کو جلاکر خاک کردیا۔ ایک جانب اسرائیل دہشت گردی کررہا ہے، دوسری جانب اسرائیلی پارلیمنٹ میں لکھا ہے کہ نیل سے فرات تک ہماری سرحدیں ہیں۔ اسرائیل صرف اور صرف امریکہ کی پشت پناہی پر انسانوں کا قتلِ عام کررہا ہے۔ امریکہ کا خود اپنا وجود ریڈ انڈینز کے خون سے رنگا ہوا ہے۔ امریکہ نے ہیروشیما اور ناگاساکی میں بمباری کی۔
مارچ سے سابق صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ و فلسطین میں جاری جارحیت کے خلاف جماعت اسلامی روزِ اوّل سے کھڑی ہے۔ بحیثیت مسلمان ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اہلِ غزہ و فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کریں۔ تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ غزہ میں اسپتالوں پر بھی بمباری کی گئی ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
مارچ سے سی ای او الخدمت نوید علی بیگ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہم اہلِ غزہ و فلسطین کو تنہا نہیں چھوڑیں گے اور جتنی ممکن ہوسکے گی، امداد کرتے رہیں گے۔ وہاں زخمیوں کے علاج کے لیے کوئی انتظامات نہیں ہیں اور کھانے کے لیے اجناس موجود نہیں ہیں، الخدمت کے تحت 30 لاکھ ٹن اجناس و ضروریاتِ زندگی بھیجی جاچکی ہیں۔ اہلِ غزہ و فلسطین پر جارحیت7 اکتوبر 2023ء سے جاری ہے۔ شہری آبادی کو تباہ و برباد کیا جارہا ہے، جو زخمی اسپتالوں میں تھے اُن اسپتالوں پر بھی بمباری کی گئی۔ آج تک 46 ہزار سے زیادہ فلسطینیوں کو شہید کیا جاچکا ہے۔ 23 لاکھ کی آبادی کی جگہ پر لاکھوں افراد کو شہید کیا جاچکا ہے۔
امیر ضلع جنوبی سفیان دلاور نے اپنی گفتگو میں کہا کہ فلسطین کاز کسی پارٹی کا نہیں بلکہ تمام مسلمانوں کا مسئلہ ہے۔ اسرائیل نے غزہ و فلسطین کو مسلمانوں کی جیل بنادیا ہے۔ امریکہ اسرائیل کی پشت پناہی اور اسرائیل کو اسلحہ اور ڈالر فراہم کررہا ہے۔ زہریلے بم و بارود کی وجہ سے لاکھوں فلسطینی سانس کی بیماری کا شکار ہوچکے ہیں۔ شدید سردی میں فلسطینیوں کے خیمے بھی تباہ ہوگئے ہیں۔ پوری دنیا کے مسلمان اہلِ غزہ و فلسطین کے ساتھ ہیں۔ مسلم ممالک سمیت یورپی ممالک کے عوام بھی غزہ میں جاری دہشت گردی کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ ہم غزہ کے مجاہدین اور فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ آج سمندر کنارے اظہارِ یکجہتی کررہے ہیں۔ ہم بے غیرت حکمرانوں کو بھی پیغام دینا چاہتے ہیں کہ زبانی جمع خرچ سے آگے بڑھیں اور فلسطینیوں کی امداد کے لیے اقدامات کریں۔ صابر ابو مریم نے کہا کہ عالمی دہشت گرد امریکہ کی قیادت میں فلسطین میں مسلمانوں کی نسل کُشی کی جارہی ہے، بدقسمتی سے پاکستان کے حکمران دو ریاستی حل کی بات کررہے ہیں۔ دو ریاستی حل فلسطینی مسلمانوں اور قائداعظم کے فرمان کے ساتھ غداری ہے۔ حکمران اگر اہلِ غزہ و فلسطین کی مدد نہیں کرسکتے تو دو ریاستی حل کی بات بھی نہ کریں۔
’’غزہ مارچ‘‘ نے نہ صرف اہلِ کراچی بلکہ پوری امتِ مسلمہ کے جذبات کو اجاگر کیا۔ یہ مارچ ایک پیغام تھا کہ فلسطین کے مسلمانوں کی جدوجہد تنہا نہیں ہے۔ یہ ایونٹ اسرائیلی جارحیت کے خلاف مضبوط مؤقف کا اظہار تھا اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے یکجہتی کی ایک عظیم مثال بھی۔