غزہ ملین مارچ ایف نائن پارک اسلام آباد میں امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن کا خطاب
غزہ میں اسرائیل بچوں، خواتین، بوڑھوں اور مریضوں پر مسلسل بم باری کررہا ہے، غزہ میں معصوم بچوں پر بمباری کی گئی، یہ جنگ نہیں، ظلمِ عظیم ہے۔ اسرائیل کی جانب سے گزشتہ سوا سال سے غزہ میں جس وحشیانہ انداز میں معصوم بچوں اور عورتوں سمیت انسانی قتل عام کیا جارہا ہے، وہ انسانیت کے خلاف سب سے بڑا جرم ہے، اور حد تو یہ ہے کہ اپنی اس وحشت و سفاکی کے خلاف دنیا بھر سے اٹھنے والی کسی بھی آواز کو وہ خاطر میں نہیں لارہا۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اسرائیل سے جنگ بندی کا اپنی متعدد قراردادوں کے ذریعے تقاضا کرچکی ہے۔ عالمی عدالتِ انصاف اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو جنگی مجرم قرار دے چکی ہے، اور اسی طرح دنیا بھر کے دیگر عالمی اور علاقائی فورمز پر بھی اسرائیلی مظالم کے خلاف آواز اٹھائی جاتی ہے، مسلم دنیا کے علاوہ مغربی دنیا میں بھی عوامی اور منتخب فورمز پر اسرائیل کے خلاف مظاہرے کیے جا چکے ہیں، مگر اسرائیل پوری اقوام عالم کے سامنے اکڑ کر کھڑا ہے اور اپنی جنونیت کو بڑھائے چلا جارہا ہے۔ وہ فی الحقیقت خدا کے قہر کو ہی دعوت دے رہا ہے۔ یہ قہر صرف اس پر ہی نہیں، ہنود، یہود و نصاریٰ کی شکل میں اس کے تمام سرپرستوں اور سہولت کاروں پر بھی ٹوٹے گا، کیونکہ خدا کی عدالت میں دیر تو ہوسکتی ہے، اندھیر نہیں۔ خدا کے قہر سے تو یقیناً مسلم دنیا بھی نہیں بچ پائے گی جس کی قیادتیں منافقت کا لبادہ اوڑھے اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کے پرخچے اڑتے دیکھ رہی ہیں اور چپ سادھے بیٹھی ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ مسلم دنیا کے چند ممالک بھی فلسطینیوں کے آگے ڈھال بن جائیں اور اسرائیل کے ساتھ اُن کی جنگ کو اپنی جنگ سمجھیں تو اسرائیل کا اس روئے زمین سے نام و نشان تک مٹ جائے۔ مسلم امہ کی مجرمانہ خاموشی کے باعث ہی اسرائیل کے حوصلے بڑھتے چلے جارہے ہیں اور لبنان اور شام تک اس کی جارحیت کی زد میں آچکے ہیں جو فی الواقع مسلم قیادتوں کے لیے لمحہِ فکریہ ہے، اور یہی جماعت اسلامی کا پیغام ہے۔ جماعت اسلامی پاکستان میں مسلسل غزہ کے مظلومین کی حمایت کررہی ہے اور رائے عامہ کی توجہ مبذول کرا رہی ہے، اس سلسلے میں اسلام آباد میں بھی متعدد ملین مارچ کیے جاچکے ہیں۔ گزشتہ ہفتے بھی ایف نائن پارک کے سامنے ایک ملین مارچ کیا گیا جس سے جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن اور جماعت اسلامی کے دیگر راہنماؤں نے خطاب کیا، اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ حماس کو تسلیم کیا جائے، حماس کا دفتر اسلام آباد میں کھولا جائے، فلسطین کے بچوں کو تعلیم دی جائے سفارتی محاذ پر اسرائیل کو تنہا کرنے کا بیڑا خود اٹھانا ہوگا۔ اسرائیل کی مصنوعات کا بائیکاٹ بھی کرنا ہوگا۔ جب تک امریکی غلامی سے چھٹکارا نہیں پائیں گے، ملک ترقی نہیں کرے گا۔
مارچ سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ اللہ نے توفیق دی کہ ہم مظلوموں کے ساتھ اور ظالموں کے خلاف ہیں۔ لوگ خاموش ہوکر جابروں کا ساتھ دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں اِس وقت اسلام آباد سے زیادہ سردی ہے، وہ کیمپوں میں سردی میں زندگی گزار رہے ہیں، دو ملین لوگ کیمپوں میں ہیں۔ غزہ میں 46ہزار لوگوں کو شہید کردیا گیا ہے جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ اسرائیل نسل کشی کررہا ہے۔ عالمی چارٹرز کے تحت یہ کھلی نسل کشی ہے جو اسرائیل کررہا ہے، اور اس کو سپورٹ کرنے والی سب سے بڑی قوت امریکہ ہے جو مزاحتی تحریکوں کو دہشت گرد قرار دے رہا ہے۔ اسرائیل کو امریکہ، برطانیہ اور یورپ مدد فراہم کررہے ہیں۔ مسلم ممالک کی بے حسی اور خاموشی بھی اس کو مزید ظلم کرنے میں مدد دے رہی ہے۔غزہ پر چند ممالک کے سواکوئی بات نہیں کررہاہے۔ اسرائیل ہمارے بچوں کو شہید کرسکتا ہے، ہمارے مجاہدوں کاوہ مقابلہ نہیں کرسکتا۔ حماس نے کل بھی 5 فوجیوں کو جہنم واصل کیا ہے، اسرائیل ان کی قوت کو ختم نہیں کرسکا ہے۔ جن ممالک کے پاس آرمی، جہاز اور میزائل موجود ہیں ان کا مقابلہ اسرائیل کس طرح کرسکتا ہے! امیر جماعت نے کہاکہ نیتن یاہو گریٹر اسرائیل کی بات کررہاہے، اسرائیل حرم تک جانے کی بات کررہاہے، مگر کوئی تحفظ کے لیے کھڑا نہیں ہورہا۔ انہوں نے کہاکہ حماس امت کا فرضِ کفایہ ادا کررہی ہے۔ مسلمان ممالک کے حکمران اپنے لوگوں کو فتح کررہے ہیں۔ حماس فلسطین کی اصل فورس ہے، وہ جمہوریت سے اقتدار میں آئے۔ امریکہ کو جمہوریت اور بادشاہ بھی اپنی مرضی کے پسند ہیں۔ امیر جماعت نے کہا کہ حماس کو دہشت گرد کہنے والا خود بہت بڑا دہشت گرد ہے، ریڈانڈینز کی لاشوں پر امریکہ بنا ہے، انہوں نے مقامی لوگوں کو قتل کیا، امریکہ نے ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم گرائے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ ہماری میزائل ٹیکنالوجی پر حملہ آور ہے، یہ امریکہ کا دہرا معیار ہے۔ امریکہ نے جھوٹ بولا کہ عراق میں وسیع پیمانے پر ہلاکت خیز ہتھیار ہیں، مگر وہاں کچھ نہیں تھا۔ امریکہ شیعہ سنی فسادات کراتا ہے۔ امیر جماعت نے کہا کہ حماس ہمارے ماتھے کا جھومر ہے، اس نے بڑے بڑے لوگوں کے منصوبوں کو خاک میں ملایا ہے، کسی ملک نے حماس کا ساتھ نہیں دیا۔ اسرائیل جہاد کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ پاکستان ایک نظریاتی ملک ہے، پاکستان کی تحریک میں فلسطین کی بھی آواز اٹھتی تھی۔ قراردادِ پاکستان کے ساتھ قراردادِ فلسطین بھی پاس ہوئی تھی۔ قائداعظم بھی فلسطینیوں کی آزادی کی بات کرتے تھے۔ انہوں نے کہاکہ فلسطین میں قبلہ اول ہے، فلسطین سے عقیدے کا تعلق ہے، ہم اس کی حفاظت کرنے والوں کے ساتھ، اور بمباری کرنے والوں کے خلاف ہیں، اور جو بمباری کرنے والوں کو سپورٹ کرتے ہیں اُن کے بھی خلاف ہیں۔ حکومتیں بنانی ہوں تو امریکہ سے مدد مانگتے ہیں، جیلوں سے نکلنا ہو تو امریکہ سے مدد مانگتے ہیں، یہ کیسی آزادی ہے! انہوں نے کہا کہ ہم حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں۔ تحریک انصاف سے شکوہ ہے کہ ہماری آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کرنے سے انکار کیا۔ عمران خان جیل سے اعلان کریں کہ ہم حماس کی حمایت کرتے ہیں، اس طرح ہم سمجھیں گے کہ وہ اصل غلامی کے خلاف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمران پہلے ٹرمپ اور بائیڈن سے ڈرتے تھے، اب رچرڈ گرینل سے بھی ڈرتے ہیں۔ حکمران طبقے کو بتانا چاہتا ہوں کہ جب تک امریکی غلامی سے چھٹکارا نہیں پائیں گے، ملک ترقی نہیں کرے گا۔ بھارت کے میزائل امریکہ کو برداشت ہیں، بھارت کشمیر میں امریکہ کی سپورٹ سے دہشت گردی کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان کو ایک کرنا ہوگا۔ تقسیم کرنے والے ہمارے نہیں ہوسکتے۔ اوپر بیٹھے لوگ متحد ہوتے ہیں لیکن عوام کو تقسیم کرتے ہیں تاکہ ان کی حکومت طاقتور ہوجائے۔ عوام طاقتور ہوں گے توحکمران کمزور ہوں گے۔ ہم میزائل ٹیکنالوجی کے تحفظ کی بات کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم جرنیلوں کی بات کرتے ہیں۔ ایٹم بم ڈاکٹر عبدالقدیر نے بنایا ہے، جرنیلوں نے نہیں بنایا۔ جب پاکستان بنا اُس وقت کچھ نہیں تھا، ملک کی معیشت حکمرانوں نے تباہ کی ہے۔آرمی رجیم سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ فیض حمید کے خلاف کارروائی کررہے ہیں، باجوہ کے خلاف کب کارروائی کریںگے؟ جب حق پر کارروائی نہیں کریں گے توآپ کی تمام کارروائیاں مشکوک ہوں گی۔ حکومت سے کہا تھا کہ او آئی سی سمٹ کے ساتھ فوجی سربراہوں کی بھی سمٹ بلائیں اور اسرائیل کے خلاف واضح پیغام دیں۔ انہوں نے کہا کہ اب سوشل میڈیا کا دور ہے، آب پروپیگنڈے سے زیادہ دیر تک عوام کو بے وقوف نہیں بناسکتے۔ ہمارے حکمران امریکی سفارت خانے کے سامنے احتجاج سے بھی ڈرتے ہیں۔ حق اور سچ کے لیے ڈٹ کر کھڑا ہونا ہوگا۔ حکومت سے مطالبہ ہے کہ حماس کو تسلیم کیا جائے۔ حماس اسرائیل کے خلاف قانونی جہاد کررہی ہے، حماس کا دفتر اسلام آباد میں کھولا جائے۔ فلسطین کے بچوں کو تعلیم دی جائے۔ سفارتی محاذ پر اسرائیل کو تنہا کرنے کا بیڑا خود اٹھانا ہوگا۔ اسرائیل کی مصنوعات کا بائیکاٹ بھی کرنا ہوگا۔
غزہ ملین مارچ سے خانقاہ بری امام کے پیر سید حیدر علی گیلانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریلی میں مدعو کرنے پر جماعت اسلامی کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان میاں اسلم نے کہا کہ آج باطل جس کی سرپرستی امریکہ کررہاہے، 450 دنوں سے فلسطین پر دہشت گردی کررہا ہے، آج بھی حماس کے مجاہدین اسرائیل کے خلاف کھڑے ہیں، فلسطینیوں کی جدوجہد نے ثابت کردیا ہے کہ حق طاقت ہے، طاقت حق نہیں ہے۔ پوری دنیا کے جوان فلسطینیوں سے متاثر ہیں۔ دنیا پھر میں فلسطینیوں کی حمایت میں اضافہ ہورہا ہے۔ وہ وقت جلد آئے گا جب فلسطینی کامیاب ہوں گے، جلد فلسطین آزاد ہوگا اور اس کا دارالخلافہ بیت المقدس ہوگا۔ عالمِ دین علامہ جواد نقوی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ غزہ کے لیے آج کا عظیم الشان جلسہ منعقد کرنے پر حافظ نعیم کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ غزہ میں اسرائیلی دہشت گردی کو ڈیڑھ سال ہونے والا ہے اور ہر روز پہلے سے زیادہ ظلم ہورہا ہے، شہر ملبے کا ڈھیر بن گئے اور ہزاروں خاندان مکمل ختم ہوگئے ہیں۔ غزہ پر امتِ مسلمہ کی خاموشی سب سے تکلیف دہ ہے۔ غزہ پر 56اسلامی ممالک خاموش ہیں، صرف ایک ملک نے بات کی، اب اُس ملک کے لیے بھی مشکلات پیداکی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم ممالک کے حکمران فلسطین فروشی کررہے ہیں۔ حکمرانوں نے اسلام آباد میں مسئلہ فلسطین پر ریلیوں اور جلسوں پر پابندی لگائی ہوئی ہے۔ آج فلسطین کا ساتھ نہ دیا تو کل اس سے بدتر سلوک ہمارے ساتھ ہوگا۔ امریکہ کا نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان کے میزائل سسٹم کو ختم کرنا چاہتا ہے۔ نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر عطاالرحمٰن نے کہاکہ فلسطین ہمارا سیاسی مسئلہ نہیں بلکہ دینی مسئلہ ہے۔ مسجد اقصیٰ مسلمانوں کا قبلہ اول رہا ہے، فلسطین نبیوں کی سرزمین ہے۔ قائداعظم محمد علی جناح نے کہا تھا کہ فلسطین ہماری خارجہ پالیسی کا مرکز ہوگا۔ حکمران فلسطین کے حوالے سے اقدامات کریں، مطالبات کرنا عوام کا کام ہوتا ہے۔ فلسطین کے حوالے سے پروگراموں میں حکومت رخنہ ڈال رہی ہے، اسے اس طرح کے پروگراموں کو سپورٹ کرنا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہاکہ حکمران بیانات کے بجائے اگر عملی اقدامات کریں تو قبلہ اول آزاد ہوگا۔ امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر ڈاکٹر مشتاق نے کہاکہ حافظ نعیم نے پاکستانی عوام کو فلسطینیوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے تیار کیا۔ ملتِ اسلامیہ کے دو بڑے مسئلے ہیں، ایک کشمیر اور دوسرا فلسطین کا مسئلہ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اور اسرائیل کا گٹھ جوڑ ہے۔ اگر اسرائیل فلسطین میں جیت گیا تو بھارت بھی یہی ماڈل کشمیر میں رائج کرے گا۔ اسرائیل بھارت گٹھ جوڑ کو ناکام بنانا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی اپنے لہو میں نہارہے ہیں، فلسطین میں امن کے بغیر دنیا میں امن نہیں ہوسکتا۔ امیر جماعت اسلامی شمالی پنجاب ڈاکٹر طارق سلیم نے کہا کہ یورپ جانوروں کے حقوق کی بات کرتا ہے مگر اسے غزہ میں بارود برستا نظر نہیں آرہا ہے۔ دہشت گرد ناانصافیوں کے نتیجے میں بنتے ہیں۔ غزہ پر ہونے والے مظالم کا حساب لیا جائے گا۔