رسائل من القرآن قرآنی تعلیمات

’’رسائل من القرآن‘‘ مواعظ و نصائح سے لبریز کتاب ہے۔ اسلامی لٹریچر میں ایک گراں قدر اضافہ ہے۔ عربی مفسر ادھم شرقاوی ایک داعی اور مجاہد بھی ہیں۔ ان کی یہ کتاب تزکیہ نفوس کے لیے ایک مؤثر کنجی کی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ کتاب اس لائق ہے کہ اجتماعی طور پر نماز باجماعت کے بعد سبقاً سبقاً پڑھی جائے۔ مترجم ابوالاعلیٰ سید سبحانی نے اس عربی ذخیرئہ تفسیر کو اردو جامہ پہناکر ایک عظیم خدمت انجام دی ہے، اس کے لیے وہ مبارک باد کے مستحق ہیں۔ ان کی ترجمانی قابل دید بھی ہے۔ اس کتاب کے ذریعے عرب اور ہندو پاک کے ثقافتی رشتے مضبوط ہوں گے اور یہ ترجمہ نگاری کی ایک مثال ثابت ہوگی۔ اس کتاب کے مطالعے سے بلاشبہ تھکا ہوا ذہن بھی تازگی محسوس کرے گا۔ یہ کتاب اعلیٰ اخلاقی معیار کے فروغ میں ممد و معاون ثابت ہوگی۔

یہ کتاب عزیمت کے شہر فلسطین سے ہے اور اس وقت پورے عالم میں دلچسپی کا مرکز اور چرچے کا موضوع بنی ہوئی ہے۔ ذہنوں کو جھنجھوڑ دینے والی کتاب ہے، فکر ساز بھی ہے اور ذہن ساز بھی۔ یہ قرآن مجید سے قلب و نظر کو ملا دینے والی کتاب ہے، اس کا اردو ترجمہ عام فہم اور عربی اسلوب کو پیش نظر رکھ کر کیا گیا ہے۔

ادھم شرقاوی کی عربی کتاب کا اردو ترجمہ ہمیں سوچنے، اپنے کان پکڑنے اور رونے پر مجبور کرتا ہے، کیوں کہ آسان و سادہ لفظوں میں یہ کتاب قرآن پاک کی تعلیمات کو ہمارے سامنے پیش کرتی اور اس انداز میں تشریح کرتی ہے کہ پڑھنے والے اپنے گریبان میں جھانکنے اور اب تک کی گزری ہوئی اپنی زندگی پر نظر دوڑانے لگتے ہیں اور ان کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگتے ہیں۔

اس کتاب میں اہلِ غزہ کو یہ پیغام دیا گیا ہے کہ جنگ کی طوالت کے باوجود ہمیں قرآن حکیم ہی سے اپنا رشتہ جوڑے رکھنا ہے اور پورے عالم کو یہ پیغام دینا ہے کہ ہمارا ہر عمل قرآن ہی کے سہارے سے کیا جارہا ہے۔ مجاہدین صاحبِ فراست ہیں، ان کا ہر عمل عالم اسلام و باضمیر لوگوں کے لیے نصیحت کا سبب بن رہا ہے۔ یہ کتاب اپنے اندر امید کی بہاریں لیے ہوئے ہے۔

یہ قرآن پاک کا اعجاز تھا کہ اس نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو مس خاک سے کندن بنادیا تھا اور ان کی رگوں میں محبت الٰہی کی بجلیاں دوڑا دی تھیں۔ فلسطینی مجاہدین کی طاقت و عزیمت کا راز بھی یہی قرآن حکیم ہے۔
اسلامی فکر کے شائقین کے لیے اس کتاب کا مطالعہ ناگزیر ہے۔