مسلمانوں کے مستقبل کا انحصار

اگر آپ کا رویہ یہی رہا کہ خدا کی بھیجی ہوئی ہدایت پر بارِ زر (دولت کا بوجھ) بنے بیٹھے ہیں، نہ خود اُس سے مستفید ہوتے ہیں، نہ دُوسروں کو اس کا فائدہ پہنچنے دیتے ہیں۔ اپنے آپ کو مسلمان کہہ کر، نمایندے تو اسلام کے بنے ہوئے ہیں، مگر اپنے مجموعی قول و عمل سے شہادت زیادہ تر جاہلیت، شرک، دنیا پرستی اور اخلاقی بے قیدی کی دے رہے ہیں، خدا کی کتاب طاق پر رکھی ہے اور راہ نُمائی کے لیے ہر امامِ کفر اور ہر منبعِ ضلالت کی طرف رجوع کیا جارہا ہے، دعویٰ خدا کی بندگی کا ہے اور بندگی ہر شیطان اور ہر طاغوت کی، کی جارہی ہے، دوستی اور دشمنی نفس کے لیے ہے اور فریق دونوں صورتوں میں اسلام کو بنایا جارہا ہے، اور اس طرح اپنی زندگی کو بھی اسلام کی برکتوں سے محروم کررکھا ہے اور دنیا کو بھی اس کی طرف راغب کرنے کے بجائے، الٹا متنفر کررہے ہیں، تو اس صورت میں نہ آپ کی دنیا ہی درست ہوسکتی ہے اور نہ آخرت۔ اس کا انجام تو سنت اللہ کے مطابق وہی کچھ ہے جو آپ دیکھ رہے ہیں اور بعید نہیں کہ مستقبل اِس حال سے بھی بدتر ہو۔
(شہادتِ حق سے انتخاب)