امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن کی سرپرستی میں شروع کیا گیا پروگرام
ہم ایک ایسی دنیا میں جی رہے ہیں جہاں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی نے زندگی کے ہر پہلو کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ فری لانسنگ، ویب ڈویلپمنٹ، انٹرنیٹ مارکیٹنگ اور ایمازون جیسے شعبے تیزی سے ترقی کررہے ہیں۔ یہ دور تیز رفتاری اور مہارت کا تقاضا کرتا ہے جو وقت کی اہم ضرورت بن گئی ہیں۔
پاکستان میں نوجوان انسانی وسائل کا ایک بے مثال خزانہ موجود ہے۔ اقوامِ متحدہ کی نیشنل ہیومن ڈیولپمنٹ رپورٹ کے مطابق، پاکستان کی 64 فیصد آبادی تیس سال سے کم عمر افراد پر مشتمل ہے۔ یہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ پاکستانی نوجوان بے حد باصلاحیت اور پُرعزم ہیں۔ انہیں صرف درست رہنمائی کی ضرورت ہے، اور یہی رہنمائی فراہم کرنے کا بیڑا جماعت اسلامی نے اٹھایا ہوا ہے۔
جماعت اسلامی کے تحت چلنے والا ”الخدمت بنوقابل میگا پروجیکٹ“ نوجوانوں کو جدید تعلیم اور مہارتوں سے لیس کرنے کے لیے ایک شاندار قدم ہے۔ اس منصوبے نے نہ صرف کراچی بلکہ پورے ملک میں شہرت حاصل کی ہے۔ طلبہ اور نوجوانوں کی بڑی تعداد اس پروگرام میں شامل ہورہی ہے، اور یہ ایونٹس اب ضلعی سطح پر منعقد کیے جارہے ہیں تاکہ انہیں مزید منظم اور مؤثر بنایا جا سکے۔
حال ہی میں منگل بازار گراؤنڈ، گلشن اقبال میں بنوقابل ایپٹی ٹیوٹ ٹیسٹ 4.0 کا انعقاد کیا گیا۔ حافظ نعیم الرحمٰن کے خطاب سے قبل قائدین کے ہمراہ ہزاروں طلبہ و طالبات نے کھڑے ہوکر قومی ترانہ پڑھا۔
اس ایونٹ میں ہزاروں طلبہ و طالبات نے شرکت کی۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے اپنے خطاب میں کہا کہ ”بنوقابل پروگرام کے ذریعے طلبہ کو صرف آئی ٹی کورسز میں مہارت ہی نہیں دی جارہی بلکہ انہیں روزگار کے مواقع بھی فراہم کیے جارہے ہیں۔ پروگرام کے تحت نمایاں کارکردگی دکھانے والے طلبہ کو لیپ ٹاپ بھی دیے جارہے ہیں۔“
بنو قابل پروگرام کے مراکز کی تعداد 9 سے بڑھ کر 55 ہوچکی ہے، جہاں مختلف جدید کورسز مفت کرائے جارہے ہیں۔ طلبہ کو ویب ڈویلپمنٹ، ویب ڈیزائننگ، ڈیجیٹل مارکیٹنگ اور ایمازون جیسے اہم شعبوں میں مہارت دی جارہی ہے۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ اپنی صلاحیتوں کو نکھاریں اور آئی ٹی کے میدان میں پاکستان کا نام روشن کریں۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے مزید کہا کہ ”حکومت و ریاست کے پاس جو وسائل موجود ہیں وہ عوام سے ہی وصول کیے جاتے ہیں۔ کراچی پاکستان کو 65 فیصد ریونیو جنریٹ کرکے دیتا ہے۔ کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے، کراچی چلتا ہے تو پورا پاکستان چلتا ہے۔ ایک این جی او جب ہزاروں طلبہ و طالبات کو پڑھا سکتی ہے تو حکومت و ریاست ایسا کیوں نہیں کرسکتیں؟ اگر حکومت و ریاست عوام کو تعلیم نہیں دے رہیں تو ہم پر فرض ہے کہ ایسے لوگوں کو اپنے سروں سے ہٹادیں جو ہمارے ہی ٹیکسوں کا پیسہ ہم پر خرچ نہیں کرتے۔ نوجوان طلبہ و طالبات آئی ٹی کے کورسز مکمل کریں اور پھر دوسروں کو فری کورسز کروائیں۔ منظم طریقے سے نوجوانوں کو مایوس کیا جارہا ہے اور بتایا جارہا ہے کہ پاکستان میں کچھ نہیں ہے۔ پاکستان میں بے شمار وسائل اور معدنیات ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ملک میں بے شمار خزانے دیے ہیں، ہمارے نوجوان باہر کیوں جائیں! نوجوان ملک پر اعتماد کریں، یہ ہمارا ملک ہے، ہم ہی اس ملک کو سنواریں گے، چند ہاتھوں سے نکال کر مجبوروں، محروموں اور مظلوموں کے ہاتھ میں اس ملک کی باگ ڈور دیں گے۔ ہمارا انقلاب پُرامن اور تعلیمی ہے۔ آگے بڑھیں اور جماعت اسلامی کا دست و بازو بنیں۔“ انہوں نے کہا کہ ”گلشن اقبال کے ہزاروں طلبہ و طالبات مبارک باد کے مستحق ہیں، جنہوں نے آئی ٹی کورسز کے لیے پروگرام میں شرکت کی۔ پاکستان میں60 فیصد افراد ایسے ہیں جن کی عمریں 30 سال سے کم ہیں۔ پاکستان میں بہت بڑی تعداد یوتھ کی ہے، جو بہت بڑی طاقت ہے۔ 80 فیصد افراد40 سال کی عمر پر مشتمل ہیں۔ ہم ہر نوجوان کو پڑھانا چاہتے ہیں۔“
پروگرام سے سابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عشرت حسین نے خظاب کرتے ہوئے کہا کہ آج بنوقابل پروگرام میں ہزاروں طلبہ و طالبات کو دیکھ کر خوشی محسوس ہوئی ہے۔ حافظ نعیم الرحمٰن اور ان کی پوری ٹیم کو مبارک باد پیش کرتا ہوں، جنہوں نے ہزاروں نوجوانوں کو پڑھانے کا بیڑا اٹھایا۔ ہمارے اسکولوں اور کالجوں کے تعلیمی نظام میں صرف رٹوایا جاتا ہے۔ آئی ٹی کے میدان میں رٹوایا نہیں جاتا بلکہ دماغ کا استعمال کیا جاتا ہے۔ آئی ٹی کی فیلڈ میں ڈگری اور ڈپلوما کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ اس کے لیے مہارت کی ضرورت ہوتی ہے۔ یورپی ممالک میں سالانہ ڈیڑھ لاکھ بچوں کو آئی ٹی کی فیلڈ میں ملازمت دی جاتی ہے۔ ڈیڑھ لاکھ میں سے 70 ہزار طلبہ صرف بھارت سے ہوتے ہیں۔ کراچی میں بنوقابل پروگرام نوجوان طلبہ و طالبات کے پاس بہترین موقع ہے، وہ اس موقع سے فائدہ اٹھائیں اور آئی ٹی کے میدان میں اپنے ملک کا نام روشن کریں۔ جاپان اور کوریا میں یوتھ کی تعداد بہت کم ہے۔ آج یہی جاپان اور کوریا پاکستان سے کہتے ہیں کہ ہمیں30 ہزار یوتھ بھیجیں جو آئی ٹی کے میدان میں بہترین ہوں، انہیں ہم بہترین معاوضہ دیں گے۔“ انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام پاکستانی نوجوانوں کے لیے ایک گیم چینجر ثابت ہوگا۔
اس موقع پر سی ای او الخدمت نوید علی بیگ، امیر جماعت اسلامی ضلع شرقی نعیم اختر و دیگر نے بھی خطاب کیا۔
سی ای او الخدمت نوید علی بیگ نے کہا کہ بنوقابل 4.0 کا 9واں پروگرام کراچی میں شروع کیا جا رہا ہے۔ آئندہ ہفتے بنوقابل 4.0 کے مزید پروگرامات ہوں گے۔ کراچی کے تمام پروگرامات میں علم حاصل کرنے کا جذبہ لیے روشن چہرے نظر آتے ہیں۔ کراچی کے نوجوان بچے اور بچیاں الخدمت و جماعت اسلامی سے امیدیں لگائے ہوئے ہیں۔ آج سے2 سال قبل امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن کی سربراہی میں نوجوان طلبہ و طالبات کے لیے بنوقابل پروگرام شروع کیا گیا۔ گزشتہ 2 سال میں50 ہزار سے زائد طلبہ و طالبات فری کورسز کرچکے ہیں۔ ہزاروں طلبہ و طالبات ماہانہ3 سو سے زائد ڈالر کما رہے ہیں اور جاب بھی کررہے ہیں۔ الخدمت نے بنوقابل پروگرام کے ساتھ ساتھ banoqabiljob.com پورٹل بھی بنادیا ہے۔ طلبہ و طالبات کورسز مکمل کرنے کے بعد خود کو پورٹل میں رجسٹرڈ کروائیں۔ الخدمت و جماعت اسلامی نوجوان طلبہ و طالبات کا ہاتھ تھامے رکھیں گے۔ ہم نے5 کورسز سے آغاز کیا تھا اور آج28 کورسز کروا رہے ہیں۔ الخدمت و جماعت اسلامی کے بہترین اساتذہ کورسز کروائیں گے۔
آج منگل بازار گراؤنڈ بلاک 13-B میں منعقدہ ٹیسٹ میں شریک طلبہ وطالبات کے لیے ہزاروں کرسیوں کا انتظام کیا گیا تھا۔ ہزاروں طلبہ و طالبات سے ایک گھنٹے کا تحریری ٹیسٹ لیا گیا۔ کامیاب طلبہ و طالبات کو ویب ڈویلپنگ، ویب ڈیزائننگ، ڈیجیٹل مارکیٹنگ، ایمازون سمیت آئی ٹی کے مختلف کورسز مفت کرائے جائیں گے۔ قائدین کے خطاب کے لیے ایک بڑا اسٹیج تیار کیا گیا تھا، اس پر ایک بہت بڑا بل بورڈ لگا تھا، جس پر تحریر تھا ’’اب وقت ہے آگے بڑھنے کا‘‘۔ اسٹیج کے دائیں اور بائیں جانب ایس ایم ڈی لگائی گئی تھیں جن پر بنوقابل پروجیکٹ کے بارے میں بتایا جارہا تھا۔
بنوقابل میگا پروجیکٹ نے ثابت کیا ہے کہ اگر نوجوانوں کو صحیح سمت میں رہنمائی دی جائے تو وہ کسی بھی شعبے میں نمایاں کامیابیاں حاصل کرسکتے ہیں۔ یہ منصوبہ نہ صرف تعلیم بلکہ روزگار کے مواقع فراہم کرکے ایک جامع ترقی کی مثال قائم کررہا ہے۔
پاکستان کے نوجوانوں کے پاس بے پناہ صلاحیتیں اور مواقع موجود ہیں۔ الخدمت بنوقابل جیسا منصوبہ اُن کے لیے امید کی کرن ہے، جو اُن کی مہارتوں کو نکھارنے اور انہیں کامیاب مستقبل کی جانب گامزن کرنے میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔ اب وقت ہے کہ نوجوان ان مواقع سے فائدہ اٹھائیں اور پاکستان کے روشن مستقبل کی ضمانت بنیں۔