وہ کہہ رہے ہیں مجھ سے کہ چھوڑو تکلفات
عربی ” الف “سے “عین” سے اردو لکھا کرو
یہ اتباع حالی و شبلی فضول ہے
بے خوف اب “الف” سے علی گڑھ لکھا کرو
اردو میں کیوں رہے یہ خط ریختہ کی قید
میں” ناگری” میں لکھا اور پڑھا کرو
میں نے کہا اے سودا گران شعور و شعر
یہ ظلم اس زباں پہ نہ بہر خدا کرو
ہے جس کی روح پہلے ہی زخمی لہو لہان
گھایل نہ اس کا جسم خدارا کیا کرو
یہ بے لباس ہوگی تو ہوگی نہ ارجمند
بے پر نہیں ہوا کوئی طاؤس سر بلند
سودا گران شعر و ادب تاجران حرف
رومن ” تمہیں عزیز تمہیں “ناگری” پسند
اردو کا خط ہےاصل میں اس کاحسیں لباس
ہے ریختہ کا حسن خط ریختہ میں بند
یہ عاشقان روغن شمع مشاعرہ
سب بھر رہے ہیں شعر و ادب کےطفیل پیٹ
یہ جیم سے”جلیل” کو لکھ سکتے ہیں”ذلیل”
پڑھ پڑھ کے”ناگری” میں ہیں اردو گریجویٹ
اردو کے عاشقوں کی کمال منافقت
اس کےادب سےپیار مگراسکے خط سے”ہیٹ”