سفرِ حج عشق سے مزین ایک عظیم سفر ہے جو صحت و تندرستی کے ساتھ ادا کرنا فرض ہے۔ قبولیت کا معاملہ اللہ اور بندوں کے درمیان ہے۔ اس کے حقیقی فیوض و برکات تب ہی حاصل ہوتے ہیں جب سفر عاشقانہ و مستانہ ہو۔ اسی طرح مدینہ کی حاضری اہلِ قلوب کے ہاں وہی معتبر ہے جو حکیمانہ کے بجائے کلیمانہ اور عاقلانہ سے زیادہ عاشقانہ ہو۔
مولانا مناظر احسن گیلانی نے اسی جذبے اور شوق کے ساتھ اس سفر کی داستان مزے لے لے کر اپنے سفرنامہ حج اور اس پیش نظر مضمون ’’دربارِ نبوتؐ کی حاضری‘‘ میں بیان کی ہے۔ پھر مولانا نے حج بیت اللہ اور زیارتِ نبوی کا سفر کیا، اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان کو عشق کے ساتھ علم، اور قلب کے ساتھ قلم بھی دیا تھا۔ انہوں نے اس سفر کی حکایت منصفانہ مؤرخانہ انداز میں نہیں بلکہ عاشقانہ اور مستانہ لَے میں، مگر علم و ادب کی چاشنی اور شرعی فقہی بصیرت اور تفسیری و حدیثی نکات و تحقیقات کے ساتھ قلم بند کی ہے۔
عازمینِ حج و زیارات کی خدمت میں گزارش ہے کہ وہ وہاں کی حاضری سے پہلے اس کا مطالعہ ضرور کرلیں، یہ مختصر سا سفرنامہ اور مدینہ طیبہ کی حاضری و قیام کے مشاہدات و تاثرات کی روداد اس مقصد کے حصول کے لیے ممدو معاون ثابت ہوگی۔