انٹرنیشنل ختم ِنبوت نمبر خصوصی ایڈیشن

عقیدئہ ختمِ نبوت مسلمانوں کے عقیدے کی بنیاد ہے۔ حضور نبی کریمؐ، اللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور آخری رسول ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپؐ کو اس جہان میں بھیج کر بعثتِ انبیا کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے، اب آپؐ کے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہوگا۔ حضورؐ کی ختمِ نبوت کا ذکر قرآن حکیم کی سو سے بھی زیادہ آیات میں نہایت ہی جامع انداز میں صراحت کے ساتھ کیا گیا ہے۔ سورۃ الاحزاب آیت چالیس میں کہا گیا ہے ”محمدؐ تمہارے مردوں میں کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیا کے آخر میں (سلسلہ نبوت ختم کرنے والے) ہیں، اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔“
اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے حضور نبی اکرمؐ کو خاتم النبیین کہہ کر یہ اعلان فرمادیا کہ آپؐ ہی آخری نبی ہیں اور اب قیامت تک کسی کو نہ منصبِ نبوت پر فائز کیا جائے گا اور نہ منصبِ رسالت پر۔ آپؐ سلسلہ نبوت اور رسالت کی آخری کڑی ہیں۔ آپؐ نے اپنی زبانِ حق ترجمان سے اپنی ختمِ نبوت کا واضح الفاظ میں اعلان فرمایا، سیدنا انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ حضورؐ نے ارشاد فرمایا ’’اب نبوت اور رسالت کا انقطاع عمل میں آچکا ہے، لہٰذا میرے بعد نہ کوئی رسول آئے گا نہ کوئی نبی‘‘۔ اس حدیث سے ثابت ہوگیا کہ آپؐ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا، آپؐ کے بعد جو کوئی بھی نبوت کا دعویٰ کرے وہ جھوٹا، ملعون، اور ابلیس کے ناپاک عزائم کا ترجمان ہوگا۔ 1973ء کے آئین میں پاکستان میں حضور اکرمؐ کو آخری نبی نہ ماننے والے کو غیر مسلم قرار دیا گیا ہے۔
فتنہ قادیانیت کے خلاف عدالتی فیصلے کو پچاس سال مکمل ہونے کو ہیں، اس موقع پر ’’انوار رضا‘‘ کا ”گولڈن جوبلی انٹرنیشنل ختمِ نبوت نمبر“ ایک اہم تاریخی دستاویز کی حیثیت رکھتا ہے جس میں ”قومی اسمبلی میں قادیانیوں اور لاہوری گروپ کو متفقہ طور پر غیر مسلم اقلیت قرار دینے کا تاریخی دن“، قرآن و حدیث، روایت و درایت، تاریخ و فلسفہ کی روشنی، نفسِ مسئلہ کی توضیح، اور بین الاقوامی عدالتوں کے فیصلے، ڈیڑھ درجن بین الاقوامی دانش گاہوں سے اسکالرز، ماہرینِ تعلیم اور روحانی و علمی شخصیات کے پیغامات، فتنہ انکارِ ختم ِنبوت کی حقیقت، مجاہدینِ ختمِ نبوت کے کرار کا عکسِ جمیل، برصغیر میں پہلے عدالتی فیصلے 1935ء کی مکمل روداد، تحریک ِختم نبوت 1974ء کی مکمل کہانی کے عنوان سےمضامین شامل ہیں۔علاوہ ازیں اٹھارہ ممالک کے اسکالرز کے پیغامات اور ان کی علمی و تحقیقی کاوشوں کو پیش کیا گیا ہے۔ اس میں 1935ء کا وہ تاریخ ساز عدالتی فیصلہ بھی شامل ہے جو بہاول پور میں فتنہ قادیانیت کے کذب و افترا کی قلعی کھولنے کے لیے پہلی عدالتی شہادت ہے۔ اس وقت عقیدئہ ختم نبوت کے لیے کام کرنے کی اشد ضرورت ہے، جسے اس خصوصی ایڈیشن نے خاصی حد تک پورا کیا ہے اور عقیدئہ ختم نبوت کے مختلف پہلوئوں کو اجاگر کیا ہے۔