باکسنگ کے عالمی شہرت یافتہ کھلاڑی مائیک ٹائیسن نے 2006ء میں عالمی باکسنگ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی، مگر اب وہ ایک بار پھر سے اس کھیل کا حصہ بنے ہیں۔ انہوں نے 16نومبر 2024ء کو اٹھارہ برس بعد باکسنگ رِنگ میں دوبار قدم رکھا ہے۔
تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ 16نومبر کی شام مائیک ٹائیسن اور امریکی نوجوان باکسر اوریٹوجیک پال کے درمیان مقابلہ ہوا۔ اس میچ کی خاص بات یہ تھی کہ سابق باکسنگ کھلاڑی مائیک ٹائیسن 58برس کی عمر میں اپنے سے 31 برس چھوٹے اور نوجوان باکسر جیک پال کا مقابلہ کررہے تھے۔ پہلے یہ مقابلہ رواں برس جولائی میں ہونا تھا لیکن مائیک ٹائیسن کی خرابیِ صحت کی وجہ سے یہ مقابلہ تاخیر کا شکار ہوا، اور پھر 16نومبر کو دوبارہ اس مقابلے کو شیڈول کیا گیا۔ اگر میچ کی بات کی جائے تو اس فائٹ کو دیکھنے کے لیے 72000افراد موجود تھے۔ عالمی سطح کے سابق باکسر مائیک ٹائیسن نے نوجوان باکسر جیک پال کو 18مکے مارے، جبکہ نوجوان باکسر نے اپنی سنچری مکمل کرتے ہوئے سو مکے مارے۔ البتہ سابق باکسر مائیک ٹائیسن آٹھ رائونڈ تک میدان میں کھڑے رہے اور میچ کا فیصلہ دونوں کے درمیان پوائنٹس کی بنیاد پر ہوا۔ تینوں ججوں نے نوجوان باکسر جیک پال کے حق میں فیصلہ کرتے ہوئے جیک پال کو ہی فاتح قرار دیا۔ اس میچ کو آن لائن پلیٹ فارم نیٹ فلکس پر بھی نشر کیا گیا۔ جب اس فائٹ کو نیٹ فلکس پر نشر کیا گیا تو نیٹ فلکس کی ویب سائٹ کریش کرگئی اور اس فائٹ کو صحیح طریقے سے نشر نہ کیا جاسکا۔ اسی وجہ سے جب اس مقابلے کو امریکہ میں نشر کیا گیا تو امریکہ میں ہزاروں صارفین کے لیے اس پلیٹ فارم تک رسائی حاصل کرنا ممکن نہ بن سکا۔ لاس اینجلس اور نیویارک جیسے بڑے شہروں سے 85000لوگوں نے ویب سائٹ کی شکایت کی۔
اب سوال یہ ہے کہ آخر مائیک ٹائیسن نے 58 برس کی عمر میں دوبارہ باکسنگ رِنگ میں اترنے کا فیصلہ کیوں کیا؟ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ اُن کے مالی حالات بہت خراب ہوگئے تھے اور وہ اپنے بچوں کے مستقبل کی خاطر باکسنگ رِنگ میں اترے۔ اسی وجہ سے بہت سے لوگوں کا یہ بھی خیال ہے کہ یہ لڑائی محض ایک ڈرامہ تھا۔ مائیک ٹائیسن کے حریف نے مائیک ٹائیسن کو جان بوجھ کر ناک آئوٹ نہیں کیا، اور یہ بات کچھ حد تک ٹھیک بھی ہے۔ لیکن اصل میں اس مقابلے کا مقصد ہار جیت نہیں بلکہ پیسے بنانا تھا جو دونوں کھلاڑیوں نے بنائے، اور ان کو بہت زیادہ پیسہ اس مقابلے سے ملا۔ اس میچ کے مائیک ٹائیسن کو 20ملین ڈالر، جبکہ نوجوان باکسر کو 40 ملین ڈالرملے۔ اب اگر پاکستانی روپے میں دیکھیں تو مائیک ٹائیسن نے تقریباً 500کروڑ روپے کمائے، اس کے علاوہ اسپانسر کے پیسے الگ ہیں۔
اس باکسنگ میچ سے مائیک ٹائیسن نے پیسے ضرور کمائے ہیں، لیکن کیونکہ یہ عالمی مقابلہ تھا تو اس کا اثر دونوں کھلاڑیوں کے عالمی ریکارڈ پربھی ہونا تھا۔ اس مقابلے کو جیتنے کے بعد جیک پال کا نیا ریکارڈ11-1ہوگیا ہے جس میں سات ناک آئوٹ بھی شامل ہیں۔ جبکہ سابق باکسر مائیک ٹائیسن کا نیا ریکارڈ50-7ہوگیا ہے۔ مائیک ٹائیسن نے پیسہ تو کمالیا، لیکن یہ مقابلہ کرکے بہت سے لوگوں کا دل اداس بھی کردیا ہے۔
ایک وقت تھا جب مائیک ٹائیسن کے پاس 500گاڑیاں ہوتی تھیں، اور اپنے دور میں پانچ سو ملین کی نیٹ ورتھ کے ساتھ اُن کا شمار دنیا کے امیر ترین باکسر میں ہوتا تھا۔ لیکن وہ ہمیشہ مختلف اسیکنڈلزکا شکار رہے، اور اسی وجہ سے حالات سے مجبور ہوکر ان کو دوبارہ باکسنگ رنگ کی طرف آنا پڑا تاکہ اپنے بچوں کے لیے کچھ کرسکیں۔
30جون 1966ء کو نیویارک میں پیدا ہونے والے مائیک ٹائیسن کی والدہ اکیلی تھیں اور اُن کے شوہر اُن کو مائیک ٹائیسن کے بچپن میں ہی چھوڑ کر چلے گئے تھے۔ مائیک ٹائیسن کو بچپن ہی سے بولنے میں مسئلہ تھا، اور جب اُن کو اس بنا پر تنگ کیا جاتا تھا تو وہ روتے نہیں تھے بلکہ تنگ کرنے والے بچوں کو خوب مارتے تھے اور بچپن ہی سے ایک لڑاکا انسان کے طور پر اپنی پہچان بناچکے تھے۔ مائیک کو ایک شخص بوبی نے جب لڑتے ہوئے دیکھا تو انہیں مائیک کے اندر باکسنگ کا ہنر نظر آیا، اور انہوں نے کچھ عرصے تک مائیک کی تربیت بھی کی۔ پھر انہوں نے مائیک کی ملاقات کس ڈی آماٹو سے کروائی جو ایک مشہور امریکی باکسر اور کوچ تھے اور بڑے کھلاڑیوں کی تربیت کا تجربہ رکھتے تھے۔ مائیک 16برس کے تھے جب ان کی ماں کا انتقال ہوا۔ اس کے بعد اُن کی پرورش اُن کے کوچ نے ہی کی۔ 1981-82ء میں مائیک نے جونیئر اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتا، اور اس کے ساتھ ہی آٹھ سیکنڈ میں اپنے حریف کو ناک آئوٹ کرنے کا ریکارڈ بھی اپنے نام کرلیا۔ 18برس کی عمر میں مائیک ٹائیسن نے عالمی میدان میں قدم رکھا اور اپنے پہلے ہی برس میں پندرہ میں سے پندرہ مقابلے جیتے اور 1986ء میں وہ بیس برس کی عمر میں عالمی چیمپئن بن گئے۔ لیکن اس کے بعد مائیک ٹائیسن کی زندگی میں بہت سی تبدیلیاں آئیں، اور وہ درمیان میں جیل بھی گئے، جس کے بعد انہوں نے 1995ء میں دوبارہ واپسی کی اور ایک مرتبہ پھر عالمی چیمپئن بن گئے۔ لیکن اس کے بعد ان کا مقابلہ ہولی فیلڈ کے ساتھ ہوا جس میں انہوں نے اپنے حریف کا کان چبا ڈالا، جس کی پاداش میں ان پر ایک برس کی پابندی عائد ہوگئی۔ مائیک اس کے بعد دوبارہ اپنا پرائم ٹائم حاصل نہیں کرسکے اور2006ء میں انہوں نے باکسنگ سے ہی ریٹائرمنٹ لے لی۔ مائیک ٹائیسن دنیا کے واحد باکسر ہیں جن کے پاس ایک وقت میں ہیوی ویٹ کے ساتھ ڈبلیو بی اے، ڈبلیو بی سی اور آئی بی ایف کی بیلٹ موجود تھیں۔ لیکن آج مالی حالات اچھے نہ ہونے کی وجہ سے سابق باکسر کو رنگ میں دوبارہ قدم رکھنا پڑا۔