پاکستان کی ٹیکسٹائل اور دیگر برآمدات سے بیلاروس فائدہ اٹھائے گا
پاکستان کی مشکلات سے دوچار معیشت کو استحکام کی راہ پر ڈالنے کے لیے موجودہ وفاقی حکومت کی سب سے زیادہ توجہ اندرون ملک سرمایہ کاری کے تمام تر مواقع بروئے کار لانے اور بین الاقوامی اداروں اور ممالک سے تجارتی تعلقات بڑھانے پر مرکوز ہے۔ اس ضمن میں اسے بلاشبہ کامیابیاں ملی ہیں اور ملکی معیشت میں بہتری کے آثار نمایاں ہورہے ہیں۔ حکومت کے ان مثبت معاشی اقدامات میں دوسرے دوست ممالک کے علاوہ وسط ایشیا کی ریاستوں سے تجارتی تعاون کے مواقع بڑھانا سب سے اہم پیش رفت ہے۔ وسط ایشیا کے قدرتی وسائل سے مالامال یہ ممالک ماضی میں سوویت یونین کے اشتراکی نظام کے تابع تھے۔ اب جبکہ انہیں اپنے وسائل سے خود فائدہ اٹھانے کی آزادی ملی ہے تو وہ انہیں پوری توجہ اور محنت سے بروئے کار لارہے ہیں۔ بیلاروس ان ممالک میں سب سے نمایاں ہے جو پاکستان سے دوستی اور تعاون کے مضبوط رشتوں میں منسلک ہے۔ اس تعاون کو مزید مستحکم بنانے کے لیے بیلا روس کے صدر الیگزینڈر لوکا شینکو پیر25نومبر کی شام پاکستان پہنچے تو وزیراعظم میاں شہبازشریف نے نور خان ایئربیس پر خود اُن کا استقبال کیا۔ مہمان صدر کی پاکستان سے مذاکرات میں معاونت کے لیے 68 رکنی وفد ایک روز پہلے اسلام آباد پہنچ گیا تھا۔ اس وفد میں نصف درجن وزرا کے علاوہ ممتاز تاجروں کی بہت بڑی تعداد بھی شامل تھی۔ اسی روز وفد میں شامل وزرا نے باہمی تجارت سمیت آٹھ مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط کیے۔ مزید سمجھوتوں پر منگل کو حتمی شکل دی گئی۔ دونوں ملکوں میں تجارتی تعاون کے جو معاہدے طے پائے اُن میں توانائی انفرااسٹرکچر، ٹیلی کمیونیکیشن، مینو فیکچرنگ، معدنیات، آئی سی ٹی اور زراعت سمیت تمام اقتصادی شعبوں میں مدد اور سرمایہ کاری کے 16 عہد نامے شامل ہیں۔ شاہراہِ قراقرم کی طرز پر پاکستان اور بیلاروس کے درمیان ریل اور روڈ کی تجارتی راہ داری کی تشکیل بھی معاہدوں میں شامل ہے، اس کے علاوہ منی لانڈرنگ کی روک تھام، پیشہ ورانہ تعلیم کے فروغ اور سائنس و ٹیکنالوجی کی مہارت کے تبادلے میں بھی دونوں ملک ایک دوسرے کی مدد کریں گے۔ فارما سیوٹیکل کمپنیوں میں پانچ سالہ تعاون کے لیے بھی معاہدہ کیا گیا ہے۔ دونوں ممالک میں دو سالہ روڈمیپ پر بھی اتفاق ہوا ہے جس کا مقصد تجارتی راہ داری کو فروغ دینا ہے۔ حلال تجارت کا فروغ اس کے علاوہ ہے۔ ان معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں کی بدولت بیلاروس کے لیے پاکستان کی صنعتی و زرعی مصنوعات اور کئی دیگر اشیا کی برآمد میں اضافہ ہوگا اور بیلاروس سے ضرورت کی اشیا درآمد کی جا سکیں گی۔ نیز ان معاہدوں کی رو سے دونوں ملکوں میں تجارتی رکاوٹیں دور، اور ایک دوسرے کی مارکیٹ تک رسائی آسان ہوجائے گی۔
مہمان صدر اور وزیراعظم پاکستان کے درمیان مذاکرات میں باہمی دوستی اور تعاون بڑھانے کی کئی تجاویز زیر غور آئیں، جبکہ بیلاروس کے وزیر خارجہ نے اپنے ہم منصب اسحاق ڈار سے بھی باہمی دلچسپی کے معاملات بالخصوص مشرقِ وسطیٰ کی صورتِ حال اور فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے اسرائیلی مظالم پر تبادلہ خیال کیا۔
وسط ایشیا کی دوسری ریاستوں سے پہلے ہی پاکستان کے دوستانہ رشتے استوار ہیں۔ بیلاروس سے تعلقات مستحکم ہونے سے پاکستان کے لیے زراعت، صنعت، موسمیاتی تبدیلیوں، ڈیری فارمنگ، سیاحت، پانی کی بچت، سبز ٹیکنالوجی کی منتقلی، حیاتیاتی تحفظ اور کئی دوسرے شعبوں میں تعاون بڑھانے کے مواقع بھی ملیں گے جن کی اِس وقت اسے شدید ضرورت ہے۔ اس لحاظ سے صدر لوکاشینکو اور اُن کے وفد کا دورہ، پاکستان کی معیشت کی ترقی میں سنگِ میل ثابت ہوگا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان میں اِس وقت سیاسی عدم استحکام کی جو کیفیت پائی جاتی ہے، حکومت اور سیاسی جماعتیں قومی مفاد میں اس پر بھی قابو پا لیں، اور تعمیر و ترقی کے لیے حالات سازگار بنائیں۔
بیلا روس کے صدرالیگزینڈر لوکاشینکو نے وزیراعظم شہبازشریف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفر نس کے موقع پر سرکاری بیان دینے کے بعد ذاتی حیثیت میں مختصر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ہمارا قریبی دوست ملک ہے، ہم ہمیشہ پاکستان کے بارے میں فکرمند رہتے ہیں، ایک دوست کی حیثیت سے کہنا چاہتا ہوں کہ دنیا تیزی سے بدل رہی ہے، مضبوط ملکوں میں قیادت کی ظالمانہ جنگ جاری ہے، بعض بڑی طاقتیں جو قیادت کی جنگ لڑرہی ہیں وہ پاکستان کی پوزیشن سے خوش نہیں، پاکستان بڑی آبادی والا ایک اہم ملک ہے، تیزی سے بدلتی ہوئی صورتِ حال میں وہی قومیں زندہ رہتی ہیں جو متحد ہوتی ہیں۔ اس موقع پر وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا تھا کہ بیلاروس کے صدر کے خیالات، مل کر کام کرنے کے عزم اور معاہدے ہمارے لیے حوصلہ افزا ہیں۔
قبل ازیں دونوں ملکوں نے تجارت، تعلیم، صحت، ماحولیات سمیت تعاون کی 15مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان اور بیلاروس نے سرمایہ کاری، زراعت، تجارت، دفاع سمیت دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے باہمی معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں کو جلد عملی جامہ پہنانے پر اتفاق کیا۔ دوطرفہ حتمی معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر فروری 2025ء میں دستخط کیے جائیں گے۔ مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطا ب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ بیلاروس کے صدر پاکستان کے عظیم دوست، مدبر اوربا بصیرت رہنما ہیں، پاکستان کے عوام بیلاروس کو اپنا قریبی دوست سمجھتے ہیں اور ان کے تعاون پر مشکور اور قیادت کو احترام کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، ان کے دورے کے دوران ون آن ون اور وفود کی سطح پر مفید بات چیت ہوئی ہے، دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت میں سرمایہ کاری، تجارت، سیاحت، دفاع سمیت دیگر اہم شعبوں میں تعاون اور اہم ایشوز کا مکمل احاطہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھائیں گے۔ دونوں مل بیٹھ کر روڈمیپ کو حتمی شکل دیں گے، زرعی مشینری، آئی ٹی اور معدنیات میں تعاون بڑھایا جائے گا اور جوائنٹ ونچر کو فروغ دیا جائے گا۔
صدرِ بیلا روس نے کہا کہ ہمیں موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق جدید منصوبوں پر عمل پیرا ہونا ہوگا، ہم ایک نئے روڈمیپ پر کام کررہے ہیں، اس میں ہم جدید ضرورتوں پر غور کررہے ہیں، پاکستان کی ٹیکسٹائل اور دیگر برآمدات سے بیلاروس فائدہ اٹھائے گا، ہم ٹیکنالوجی کے میدان میں ایک دوسرے کے لیے معاون ثابت ہوسکتے ہیں، زراعت اور دفاعی پیداوار میں تعاون بڑھانا ہوگا۔ انھوں نے شہبازشریف کو بیلاروس کے دورے کی دعوت بھی دی، جسے انہوں نے قبول کرتے ہوئے کہا کہ ان کے اس دورے کے دوران مفاہمتی یادداشتوں کو معاہدوں کی شکل دی جائے گی۔ وزیراعظم نے متعلقہ وزراء کو ہدایات جاری کیں کہ وہ اس سلسلے میں جلد ازجلد ضروری اقدامات کریں۔
بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے بھی ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران پاک فوج کے سربراہ نے دو طرفہ تعاون کو فروغ دینے پر زور دیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق بیلاروس کے صدر اور آرمی چیف کی ملاقات وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ہوئی، ملاقات میں الیگزینڈر لوکاشینکو اور جنرل عاصم منیر نے باہمی دلچسپی کے امور، مستقبل میں دفاعی تعاون اور علاقائی سلامتی سے متعلق مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق آرمی چیف نے عالمی و علاقائی امور میں بیلاروس کے کردار کو سراہتے ہوئے دو طرفہ تعاون اور تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی خواہش کا اظہار کیا۔
قبل ازیں عوامی جمہوریہ چین کے سینٹرل ملٹری کمیشن کے وائس چیئرمین جنرل ژانگ یوشیا نے ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) کا دورہ کیا اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ون آن ون ملاقات کی۔ آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور، علاقائی سلامتی کی صورت حال، علاقائی استحکام کے لیے اقدامات اور دوطرفہ دفاعی تعاون کو بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ دونوں ممالک کے ہر موسم کے دیرینہ مثالی تعلقات باہمی اعتماد اور تعاون کی بنیاد پر کھڑے ہیں، جب کہ پاک چین تعلقات اور تاریخی شراکت داری وقت کی کسوٹی پر ہمیشہ پورے اترے ہیں۔ پاک فوج کے سربراہ نے بین الاقوامی اور علاقائی صورتِ حال میں پاکستان کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہونے پر چینی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔ آئی ایس پی آر نے کہا کہ وائس چیئرمین ژانگ یوشیا نے اسٹرے ٹیجک پارٹنرشپ کے حوالے سے پاکستان کی ثابت قدمی کو سراہا۔ انہوں نے انسدادِ دہشت گردی کی جاری کوششوں میں پاک فوج کے عزم اور پیشہ ورانہ مہارت کی تعریف کی، اور پائیدار تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے چین کے عزم کا اعادہ کیا۔