ملک کے ملک ہمارے ہاتھ سے نکل گئے۔ مسلمان قومیں ایک ایک کرکے مغلوب اور محکوم ہوتی چلی گئیں۔ مسلمان کا نام فخرو عزت کا نام نہ رہا، بلکہ ذلت و مسکنت اور پس ماندگی کا نشان بن گیا۔ دنیا میں ہماری کوئی آبرو باقی نہ رہی۔ کہیں ہمارا قتلِِ عام ہوا، کہیں ہم گھر سے بے گھر کیے گئے، کہیں ہمیں سوء العذاب کا مزہ چکھایا گیا، اور کہیں ہمیں چاکری اور خدمت گاری کے لیے زندہ رکھا گیا۔ جہاں مسلمانوں کی اپنی حکومتیں باقی رہ گئیں وہاں بھی انھوں نے شکستوں پر شکستیں کھائیں اور آج اُن کا حال یہ ہے کہ بیرونی طاقتوں کے خوف سے لرز رہے ہیں۔ حالانکہ اگر وہ اسلام کی قولی و عملی شہادت دینے والے ہوتے، تو کفر کے علَم برداران اُن کے خوف سے کانپ رہے ہوتے۔
(”شہادتِ حق“ سے انتخاب)