آئی سی سی نے باضابطہ طور پر بھارتی ٹیم کے میزبان ملک پاکستان نہ آکر کھیلنے سے آگاہ کردیا
مملکتِ خداداد پاکستان میں عرصے بعد ایک بہت بڑا عالمی ایونٹ آئندہ سال فروری/مارچ میں شیڈول ہے۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے 2030ئکے کلینڈر کے مطابق چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی پاکستان کے سپرد کی تھی۔ اس اعلان کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے گزشتہ سال ایشیا کپ کی بھی میزبانی نبھائی۔ لیکن ایشیا میں شمار کیے جانے والے ملک بھارت نے اس موقع پر بھی پاکستان آکر کھیلنے سے انکار کردیا تھا۔ اُس وقت بھی پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ نے بھارت کے فیصلے کے خلاف جانے کے بجائے اسے کسی اور ملک میں کھیلنے کا موقع فراہم کیا اور سری لنکا میں بھارت نے ایشیا کپ کے میچز کھیلے۔ کرکٹ کے پنڈتوں، تجزیہ نگاروں اور ناقدین نے اُس وقت بھی اس فیصلے پر پی سی بی سے احتجاج کیا تھا اور اس بات کا خدشہ ظاہر کیا تھا کہ بھارت کے سامنے ہتھیار ڈال کر اور اُسے کسی دوسرے ملک میں ایشیا کپ کے میچ کھیلنے کا موقع دے کر بورڈ اپنے پیروں پر کلہاڑی مار رہا ہے۔ یہ سب باتیں چند روز قبل بھارتی میڈیا پر چلنے والی خبروں سے سچ ثابت ہوئیں اور بالآخر پاکستان کرکٹ بورڈ کو عالمی کرکٹ کی تنظیم کی جانب سے آگاہ کردیا گیا کہ بھارت کی کرکٹ ٹیم چیمپئنز ٹرافی کھیلنے پاکستان نہیں جائے گی۔ اس اعلان کے بعد پاکستان میں شائقین اور کرکٹ کے مداحوں میں مایوسی پھیل گئی اور انہوں نے اس اعلان پر افسوس کا اظہار کیا۔ اسی دوران سابق کرکٹرز نے بھی پی سی بی حکام سے بھارت کے خلاف سخت مؤقف اپنانے کا مطالبہ کیا۔ بظاہر ذرائع ابلاغ میں چلنے والی خبریں اس طرف اشارہ کررہی ہیں کہ حکومت اس حوالے سے سخت مؤقف اختیار کرنے کا ارادہ کررہی ہے اور اُس نے ردعمل میں کسی بھی کھیل کے میدان میں بھارت کے خلاف کھیلنے سے انکار کردیا ہے۔ یہی نہیں 2036ء میں ہونے والے اولمپکس کے لیے بھارت نے جو بڈ جمع کرائی ہے اس کے خلاف بھی عالمی کھیلوں کی تنظیم انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی (آئی او سی) کو خط لکھنے کا ارادہ رکھتی ہے کہ بھارت کی جانب سے کھیلوں میں منفی سیاست پر اسے میگا ایونٹ کی میزبانی سے دور رکھا جائے۔
اس سے ہٹ کر یہ بات بھی پاکستانی حکومت اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے حکام ذہن میں رکھیں کہ بھارت کی لابی آئی سی سی میں بہت مضبوط ہے، اور بھارت سے تعلق رکھنے والے کئی افراد عالمی کرکٹ تنظیم کی انتظامیہ میں بلاواسطہ اور بالواسطہ موجود ہیں۔ بھارت نے آئی سی سی کو خط لکھ کر اپنی عالمی کرکٹ کے میگا ایونٹ میں جو پاکستان میں شیڈول ہے، شرکت سے انکار نہیں کیا بلکہ اس نے لابنگ کرکے پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے ریلوے اسٹیشن پر ہونے والے دھماکے کو بھی جواز بنانے کے لیے کمر کس لی ہے۔ وہ کسی صورت نہیں چاہے گا کہ پاکستان میں چیمپئنز ٹرافی کا کامیاب انعقاد ہو۔
چیمپئنز ٹرافی 2025ء کے شیڈول پر تعطل برقرار ہے جس کی وجہ سے شیڈول کا اعلان تاخیر کا شکار ہوگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق شیڈول کا معاملہ سلجھ نہ سکا جس کے باعث آئی سی سی نے شیڈول سے متعلق تقریب منسوخ کردی ہے جو پہلے11 نومبر بروز پیر ہونی تھی۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ بھارت کے میچز کا فیصلہ نہ ہونے کی وجہ سے مذکورہ تقریب منسوخ کی گئی۔ آئی سی سی نے 11 نومبر کو لاہور میں باضابطہ شیڈول کا اعلان کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ متعلقہ آفیشل نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ شیڈول ابھی کنفرم نہیں ہے، شیڈول کے حوالے سے میزبان اور حصہ لینے والی ٹیموں کے بورڈز سے بات چیت جاری ہے۔ لیکن آئی سی سی نے اس پیش رفت کے حوالے سے کوئی جواب نہیں دیا۔
دوسری جانب پی سی بی کے ذرائع نے کہا کہ اس ایونٹ پر ابھی کام ہورہا ہے، شاید اس کو ری شیڈول کیا جائے گا۔ ایونٹ کے شیڈول کی نہ تو تصدیق کی تھی نہ اعلان کیا تھا اس لیے اس پر کچھ نہیں کہہ سکتے۔
اس سے قبل بھارت کے پاکستان نہ آنے کی خبر سامنے آئی تھی۔ واضح رہے کہ انہوں نے ہائبرڈ ماڈل کی نفی کی تھی۔
اس دوران بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتان روہت شرما کا بیان بھی آگیا ہے۔ میڈیا کی جانب سے پوچھے گئے اس سوال پر کہ کیا بھارتی ٹیم چیمپئنز ٹرافی کھیلنے کے لیے پاکستان جائے گی؟ اس پر اُن کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ دونوں کرکٹ بورڈز کو کرنا ہے، یہ ہمارے ہاتھ میں تو ہے نہیں۔ روہت شرما نے کہا کہ ہمیں تو بورڈ جہاں بھیجتا ہے ہم کھیلنے کے لیے پہنچ جاتے ہیں، اگر بورڈ نے پاکستان بھیجا تو ہمیں وہاں کھیلنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
دوسری طرف چیمپئنز ٹرافی کھیلنے کے لیے بھارتی ٹیم کے پاکستان آنے سے انکار پر سابق کرکٹرز نے پی سی بی کو سخت ردعمل دینے کا مشورہ دے دیا ہے۔ سابق کپتان راشد لطیف نے کہا کہ اگر بھارت نے پاکستان میں ہونے والے ایونٹ میں شرکت سے انکار کیا تو پاکستان ممکنہ طور پر مستقبل کے آئی سی سی ایونٹس کا بائیکاٹ کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر دو طرفہ سیریز ہو یا ایشیا کپ، تو ٹیموں سے پوچھا جاتا ہے کہ وہ کھیلنا چاہتی ہیں یا نہیں؟ یہ آئی سی سی کا ایونٹ ہے، 8 سال پہلے سے ٹیموں کو ایونٹس کے شیڈول کا معلوم تھا، اسی طرح 2024 ء سے 2031 ء کے ایونٹس کی میزبانی سے متعلق رکن ممالک سمیت براڈکاسٹرز اور اسپانسرز نے دستخط کیے ہیں، جس میں ٹیموں کو شرکت کرنی ہے۔ سابق کرکٹر نے 1996 ء کے ورلڈکپ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس ایونٹ میں آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز کی ٹیمیں سیکورٹی خدشات کی وجہ سے سری لنکا کھیلنے نہیں گئی تھیں جہاں فائنل کا تنازع ہوا لیکن سری لنکا نے وہ ایونٹ اپنے نام کیا۔ راشد لطیف نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی نے بھارت کے مطالبات کو ایک مرتبہ پھر مانا، یا ہائبرڈ ماڈل کو اپنایا تو شدید مایوسی ہوگی۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان محمد حفیظ کا ردعمل تھا کہ یہ دن کا خواب تھا کہ بھارت چیمپئنز ٹرافی کھیلنے کے لیے پاکستان آئے گا۔ محمد حفیظ کا کہنا تھا کہ پاکستان محفوظ ملک ہے اور ایونٹ کی میزبانی کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ کھیلنے والے تمام ممالک کی میزبانی کررہا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ حکومت اور پی سی بی کے مضبوط اور حیران کن جواب کے منتظر ہیں۔
بھارت نے آئی سی سی کو پاکستان جاکر چیمپئنز ٹرافی کھیلنے سے انکار کا جواب جمع کروا دیا ہے۔
ان خبروں اور صورتِ حال کے تناظر میں بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ چیمپئنز ٹرافی کرکٹ ٹورنامنٹ کے میچوں کے لیے بھارتی ٹیم کے نہ آنے پر پاکستان بھارت کو عالمی عدالت میں گھسیٹ سکتا ہے۔ بھارت کے این ڈی ٹی وی نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ بھارتی کرکٹ ٹیم کے پاکستان جانے یا نہ جانے کے بارے میں دونوں ملکوں میں بہت وسیع پیمانے پر قیاس آرائیاں کی جاتی رہی ہیں۔ دونوں ملکوں کے میڈیا نے اس حوالے سے بہت کچھ شائع اور نشر کیا ہے۔ این ڈی ٹی وی کے مطابق سیاسی کشیدگی کے باعث دونوں ملکوں کے درمیان ایک عشرے سے بھی زائد مدت سے کوئی دوطرفہ کرکٹ سیریز نہیں ہوئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی کرکٹ بورڈ نے پاکستانی کرکٹ بورڈ کو ہائبرڈ تھیوری تجویز کی ہے یعنی بھارت کے میچز یو اے ای یا سری لنکا میں کھیلے جاسکتے ہیں۔