بانی پی ٹی آئی کو 14 صفحات اور 79 سوالوں پر
مشتمل سوالنامہ عدالت نے فراہم کیا۔ عمران خان نے جواب دینے کے لیے دو ہفتے کی مہلت مانگی ہے، تاہم یہ مہلت دو ہفتے کی ملے یا تین ہفتے کی، مقدمے کا فیصلہ بہت قریب ہے۔ زیادہ چانس سزا ہوجانے کا ہے۔
امریکی صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کامیاب ہوچکے ہیں، ان کی کامیابی تحریک انصاف کو سیاسی فائدہ دے سکتی ہے یا نہیں دے سکتی، اس وقت پورے ملک میں یہ بات زیر بحث ہے۔ لیکن سب سے اہم سوال یہ ہے کہ پاکستان میں عمران خان کی رہائی کے لیے فضا کس قدر سازگار ہے؟
عمران خان کو اس وقت ایک ایسے مقدمے کا سامنا ہے جس کی سماعت تقریباً مکمل ہوچکی ہے، اور عدالت کسی بھی وقت فیصلہ سنا سکتی ہے۔ یہ کیس 190 ملین پائونڈ کی منتقلی سے متعلق ہے۔ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کے 342 کے بیان کے لیے نیب کا سوالنامہ سامنے آگیا، بانی پی ٹی آئی کو 14 صفحات اور 79 سوالوں پر مشتمل سوالنامہ عدالت نے فراہم کیا۔ عمران خان نے جواب دینے کے لیے دو ہفتے کی مہلت مانگی ہے، تاہم یہ مہلت دو ہفتے کی ملے یا تین ہفتے کی، مقدمے کا فیصلہ بہت قریب ہے۔ زیادہ چانس سزا ہوجانے کا ہے۔
یہ مقدمہ بہت واضح ہے۔ اس وقت القادر ٹرسٹ میں صرف دو ہی ٹرسٹی ہیں، ایک عمران خان اور دوسری بشریٰ بی بی… اور تیسری شخصیت جسے فائدہ ملا، وہ فرح گوگی ہیں۔ اب یہ کیس چونکہ آخری مرحلے میں ہے، عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو الگ الگ سوالنامہ عدالت نے دیا ہے۔ انہیں جو سوالنامہ دیا گیا ہے اس میں ایک ایک بات کی وضاحت مانگی گئی ہے، سوالنامے میں کہا گیا ہے کہ کیا آپ نے عدالت میں اپنے خلاف استغاثہ کے ثبوت کو سنا اور سمجھا ہے؟ آپ نے بطور وزیراعظم القادر ٹرسٹ کے نام پر شریک ملزم سے 458 کنال زمین غیر قانونی مالی فائدے کے طور پر حاصل کی، اس پر آپ کیا کہتے ہیں؟ آپ نے غیر قانونی مالیاتی فائدے کے بدلے شریک ملزمان کو فائدہ دیا، اس پر آپ کیا کہتے ہیں؟ شہزاد اکبر اور آپ کی ملی بھگت سے 2 دسمبر 2019ء کو ایک نوٹ پیش کیا گیا جس میں غلط بیانی کی گئی کہ برطانیہ میں فریز کیے گئے فنڈز ریاست پاکستان کو سرنڈر کیے جائیں گے، جان بوجھ کر غلط بیانی کی گئی کہ سپریم کورٹ کا اکاؤنٹ ریاست پاکستان کے فائدے کے لیے چلایا جارہا ہے۔ نیب کے سوالنامے میں الزام ہے کہ آپ نے بطور وزیراعظم بے ایمانی سے رولز آف بزنس 1973ء کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مذکورہ نوٹ کو بغیر کسی پیشگی سرکولیشن کے اضافی ایجنڈے کے طور پر پیش کرنے کا کہا، اس حقیقت کے برعکس کہ مرزا شہزاد اکبر آپ کی ملی بھگت سے پہلے ہی خفیہ دستاویز کو دستخط کرکے 6 نومبر 2019ء کو برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی میں جمع کروا چکے تھے، دستاویز شریک ملزم ضیاء المصطفیٰ نسیم کی جانب سے بطور گواہ دستخط کی گئی تھی اور فنڈز 3 دسمبر 2019ء کی میٹنگ سے پہلے ہی شریک ملزم ملک ریاض کی طرف سے ادا کی جانے والی زمین کی قیمت کے طور پر ٹرانسفر ہوچکے تھے۔ سوالنامے میں نیب کا کہنا ہے کہ 3 دسمبر 2019ء کے کابینہ اجلاس میں مذکورہ نوٹ کو ان کیمرہ بریفنگ میں پیش کیا گیا، نوٹ کے پیراگراف 10 کی منظوری اور بغیر بحث کے دستاویز کو سیل کرنے پر اصرار کیا گیا جب کہ آپ کے دباؤ پر اس اضافی ایجنڈے کو بغیر غوروفکر منظور کیا گیا، شریک ملزمان کو غیر قانونی فائدے کے بدلے میں آپ نے القادر یونیورسٹی پروجیکٹ کے لیے 485 کنال زمین حاصل کی، غیر قانونی احسانات کے بدلے میں فرحت شہزادی نے بشریٰ عمران خان کی فرنٹ پرسن کے طور پر شریک ملزم ملک ریاض سے موضع موہڑہ نور، اسلام آباد میں 240 کنال اراضی مالی فائدے کے طور پر حاصل کی، اس پر آپ کیا کہتے ہیں؟ نیب کی جانب سے سوال کیا گیا ہے کہ 190 ملین پاؤنڈ کی برطانیہ سے پاکستان غیر قانونی منتقلی کے حوالے سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے مشاورت نہیں کی گئی اس پر آپ کیا کہتے ہیں؟ ریکارڈ کے مطابق دفتر خارجہ اور برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن سے بھی اس معاملے پر کوئی مشاورت نہیں کی گئی، اس پر آپ کیا کہتے ہیں؟ بحریہ ٹاؤن کی جانب سے القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کو 285 ملین روپے کیش عطیہ کیا گیا جب کہ بلڈنگ، فرنیچر اور زمین کے لیے 450 ملین کی ڈونیشن دی گئی اس پر آپ کیا کہتے ہیں؟ برطانیہ سے پاکستان کے 190 ملین پاؤنڈ کی واپسی کے بارے میں وزارتِ قانون سے کوئی رائے نہیں مانگی گئی اس پر آپ کا کیا کہنا ہے؟ عمران خان سے پوچھا گیا کہ برطانیہ سے 171 ملین پاؤنڈ رجسٹرار سپریم کورٹ آف پاکستان کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر سے متعلق فائنانس ڈویژن بھی لاعلم تھا اس پر آپ کیا کہیں گے؟ اسلام آباد کے موہڑہ نور میں واقع 240 کنال اراضی علی ریاض ملک کے ذریعے شریک ملزمہ فرحت شہزادی کے نام پر ٹرانسفر ہوئی اس کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں؟ شریک ملزم 11 جولائی 2019ء کو بنی گالہ آپ کے گھر آئے، انٹری رجسٹر کے مطابق اُسی وقت شہزاد اکبر بھی بنی گالہ آپ کے گھر آئے تھے اس پر آپ کیا کہتے ہیں؟ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کے ساتھ مذاکرات شریک ملزم شہزاد اکبر اور بیرسٹر ضیاء المصطفیٰ نسیم نے کیے، اس پر آپ کیا کہتے ہیں؟ سوالنامے میں کہا گیا ہے کہ 18 فروری 2021ء کو بحریہ ٹاؤن کراچی کے اکاؤنٹ سے 50 ملین روپے القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کو ٹرانسفر ہوئے، اس پر آپ کا کیا مؤقف ہے؟ شہزاد اکبر ایسٹ ریکوری یونٹ کے تمام معاملات کو کنٹرول کرتے تھے اور زیادہ تر ریکارڈ اُن کے ذاتی قبضے میں تھا اور انہوں نے ہی بیرسٹر ضیاء المصطفیٰ نسیم کے ساتھ نیشنل کرائم ایجنسی کی میٹنگز میں شرکت کی، اس پر آپ کیا کہتے ہیں؟ بیرسٹر ضیاء المصطفیٰ نسیم کی ڈیوٹی ایسٹ ریکوری یونٹ کو اسسٹ کرنا تھا اور وزارتِ قانون کی مشاورت سے بیرونِ ملک سے غیر قانونی اثاثوں کی واپسی کے لیے قانونی کارروائی کا آغاز تھا، اس پر آپ کیا کہیں گے؟ شریک ملزم شہزاد اکبر نے منسٹری آف لا اینڈ جسٹس کی منظوری سے متعلق تجویز کو ختم کیا اور نوٹ میں بھی ترامیم کیں، اس پر آپ کیا کہتے ہیں؟ عمران خان سے سوال کیا گیا کہ گواہ پرویز خٹک کے مطابق 3 دسمبر 2019ء کی کابینہ میٹنگ میں شہزاد اکبر نے اضافی ایجنڈا پیش کیا اور بتایا کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان معاہدہ ہوا ہے اور اس بات پر اتفاق ہوا ہے کہ برطانیہ میں جو بھی غیر قانونی رقم پائی جائے گی اسے ضبط کرکے حکومتِ پاکستان کو واپس کردیا جائے گا، اس پر آپ کا کیا کہنا ہے؟ گواہ پرویز خٹک کے مطابق شہزاد اکبر نے کابینہ اجلاس میں معاہدے سے متعلق ایک مہر بند لفافہ دکھایا اور بتایا کہ برطانیہ میں پاکستان کے 190 ملین پاؤنڈ ضبط کیے گئے ہیں جو حکومتِ پاکستان کو واپس بھجوائے جائیں گے، کابینہ ارکان نے معاہدے کے مندرجات سے متعلق اعتراضات اٹھائے لیکن شہزاد اکبر نے کابینہ کو بتایا کہ معاہدہ خفیہ تھا، جس پر کابینہ اراکین خاموش ہوگئے، اس کے بعد کابینہ نے ایجنڈے کی منظوری دی جسے آپ بطور وزیراعظم ہیڈ کررہے تھے، اس پر آپ کیا کہتے ہیں؟ نیب نے سوالنامے میں کہا ہے کہ گواہ زبیدہ جلال کے مطابق قواعد کے تحت کابینہ اجلاس سے پہلے میٹنگ کا ایجنڈا سرکولیٹ کیا جاتا ہے تاہم 3 دسمبر 2019ء کو ہونے والے کابینہ اجلاس میں ایڈیشنل ایجنڈا آئٹم کے حوالے سے قواعد پر عمل نہیں کیا گیا، اس پر آپ کیا کہتے ہیں؟ گواہ زبیدہ جلال کے مطابق شہزاد اکبر نے کابینہ اجلاس کو بتایا کہ یہ معاملہ کانفیڈینشل ہے اور اس پر بحث کی ضرورت نہیں، اس پر آپ کا کیا مؤقف ہے؟ زبیدہ جلال کے مطابق کابینہ ممبرز اس ایشو پر بحث کرنا چاہتے تھے تاہم شہزاد اکبر نے کانفیڈینشل ہونے کی وجہ سے اس اضافی ایجنڈے پر بحث کیے بغیر اس کی منظوری پر زور دیا اور آپ نے بھی ایجنڈے کی منظوری کے لیے اپنا اثررسوخ استعمال کیا، اس پر آپ کیا کہتے ہیں؟ نیب کا کہنا ہے کہ گواہ اعظم خان کے مطابق شہزاد اکبر کانفیڈینشل ڈیڈ آئندہ کابینہ اجلاس میں پیش کرنے کے حوالے سے آپ کی منظوری لینے کے لیے آئے تھے، شہزاد اکبر نے اعظم خان کو یہ بھی بتایا تھا کہ آپ نے شہزاد اکبر کو یہ اجازت دی تھی کہ ڈیڈ کو کابینہ کے سامنے پیش نہ کیا جائے، اس پر آپ کیا کہتے ہیں؟ گواہ عمیر احمد کے بیان کے مطابق انہوں نے آپ کو ملک ریاض اور بحریہ ٹاؤن سے متعلق زیر التوا انکوائریوں اور انویسٹی گیشن کی تفصیلات فراہم کیں، اس پر آپ کیا کہتے ہیں؟ کیس کے تفتیشی افسر میاں عمر ندیم کے شواہد کے مطابق بحریہ ٹاؤن کراچی کی زمین کی ادائیگی کی مد میں 460 ارب روپے کی آفر کی منظوری کے سپریم کورٹ کے 21 مارچ 2019ء کے فیصلے کی روشنی میں رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے مخصوص اکاؤنٹ کھولا گیا تھا، شواہد کے مطابق یہی اکاؤنٹ کانفیڈینشل ڈیڈ میں مینشن کیا گیا تھا جس کا مقصد بحریہ ٹاؤن کراچی کی زمین کی ادائیگی تھی، اور یہ اکاؤنٹ ریاست پاکستان کا اکاؤنٹ نہیں تھا، اس حوالے سے آپ کیا کہتے ہیں؟ سوالنامے میں نیب نے کہا ہے کہ کیس کے تفتیشی افسر میاں عمر ندیم کے شواہد کے مطابق 4 اپریل 2019ء سے 30 اپریل 2019ء کے درمیان 458 کنال اراضی بحریہ ٹاؤن کی جانب سے خریدی گئی جو بعد ازاں ذوالفقار عباس بخاری کے ذریعے القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کو ٹرانسفر ہوئی جب کہ اُس وقت تک ٹرسٹ کا وجود ہی نہیں تھا، آپ اس حوالے سے کیا کہیں گے؟ تفتیشی افسر میاں عمر ندیم کے شواہد کے مطابق ملک ریاض حسین اور شہزاد اکبر 11 جولائی 2019ء کو بنی گالہ میں آپ کی رہائش گاہ آئے تھے، آپ اس حوالے سے کیا کہتے ہیں؟ تفتیشی افسر کے شواہد کے مطابق آپ نے نوٹ کو سرکولیشن کے بغیر کابینہ اجلاس کے سامنے رکھنے کی ہدایات دیں، اس پر آپ کا کیا مؤقف ہے؟ عمران خان سے پوچھا گیا ہے کہ تفتیشی افسر کے شواہد کے مطابق آپ نے 3 دسمبر 2019ء کے کابینہ اجلاس میں بغیر بحث کے اضافی ایجنڈے کی مہر بند لفافے میں منظوری پر زور دیا، اس پر آپ کیا کہتے ہیں؟ تفتیشی افسر کے شواہد کے مطابق 3 دسمبر 2019ء کے کابینہ اجلاس کی منظوری سے قبل ہی کانفیڈینشل ڈیڈ حکومتِ پاکستان کی جانب سے 6 نومبر 2019ء کو ہی نیشنل کرائم ایجنسی کو جمع کروائی جاچکی تھی جب کہ اس حوالے سے وزارتِ قانون و انصاف، دفتر خارجہ اور وزارتِ خزانہ کی رائے بھی نہیں حاصل کی گئی، اس حوالے سے آپ کیا کہتے ہیں؟ تفتیشی افسر کے شواہد کے مطابق آپ نے ملک ریاض کی ملی بھگت سے زمین کی قیمت کی ادائیگی کے لیے مختص اکاؤنٹ میں فنڈز ٹرانسفر کیے جو ریاست پاکستان کو ٹرانسفر ہونا تھے، آپ کے غیر قانونی اقدام سے ریاست پاکستان کو 171 ملین پاؤنڈ کا نقصان ہوا، اس پر آپ کیا کہتے ہیں؟ نیب نے یہ بھی سوال کیا ہے کہ تفتیشی افسر کے شواہد کے مطابق ڈاکٹر بابر اعوان نے 26 دسمبر 2019ء کو القادر یونیورسٹی پروجیکٹ کے نام سے ٹرسٹ رجسٹر کرایا اور آپ اس ٹرسٹ کے چیئرمین تھے جب کہ بشریٰ بی بی اور ذوالفقار عباس بخاری ٹرسٹی تھے، 10 جولائی 2020ء کو ٹرسٹ میں ترمیم کی گئی اور اس کے ذریعے آپ ٹرسٹ کے بانی اور تاحیات چیئرمین بن گئے، زلفی بخاری اور بابر اعوان کو ٹرسٹی سے ہٹا دیا گیا، آپ اس حوالے سے کیا کہتے ہیں؟ تفتیشی افسر کے شواہد کے مطابق اسلام آباد کے موہڑہ نور میں 240 کنال اراضی شریک ملزمہ فرحت شہزادی کے نام ٹرانسفر ہوئی، اراضی کی ادائیگی کے حوالے سے کوئی بھی ثبوت ریکارڈ پر موجود نہیں، شواہد ہیں کہ فرحت شہزادی آپ اور بشریٰ بی بی کی فرنٹ پرسن کے طور پر کام کرتی رہی ہیں، آپ اس حوالے سے کیا کہتے ہیں؟ سپریم کورٹ کی جانب سے حکم دیا گیا کہ برطانیہ سے موصول ہونے والے فنڈز حکومتِ پاکستان کو ٹرانسفر کردیے جائیں، اس پر آپ کا کیا کہنا ہے؟ کیا آپ اپنے دفاع میں کوئی شواہد پیش کرنا چاہتے ہیں؟ کیا آپ حلف پر بطور گواہ پیش ہونا چاہیں گے؟