ایک جج کی سرگزشت

یہ کتاب مصنف کی سرگزشت ہے جو نصف صدی پر محیط ہے۔ مسلسل محنت سے لکھی گئی یہ کتاب ان کی داستانِ حیات ہے۔ اس میں اُن حالات کا تذکرہ ہے جن میں انہوں نے مسلسل محنت اور صلاحیت سے وہ مقام پایا جس کی اکثر حضرات خواہش کرتے ہیں۔

سابق سینئر جج سپریم کورٹ آف پاکستان اور ریٹائرڈ چیف جج گلگت بلتستان محمد نواز عباسی کی آپ بیتی جو محض 52 صفحات پر مشتمل ہے لیکن معلومات کے لحاظ سے کئی کتابوں پر بھاری ہے۔ جج صاحب کی یہ آپ بیتی قانون کے طالب علموں کے لیے ایک راہ نما کتاب کا درجہ رکھتی ہے۔ جج صاحب نے اس کتاب کا تعارف درج الفاظ میں کرایا ہے۔ وہ یوں رقم طراز ہیں:

’’یہ کتاب میرے بچپن، لڑکپن، جوانی اور عملی زندگی کے ان تلخ و شیریں تجربات اور مشاہدات پر مشتمل ہے، جن کی تکمیل میرا مشن رہا۔ اگرچہ میں بہت کٹھن مراحل سے گزرا، لیکن خدا کے فضل و کرم سے مجھے آگے بڑھنے میں بہت زیادہ مشکل پیش آئی اور نہ بہت زیادہ محنت کرنا پڑی، ہر قسم کی رکاوٹیں میرے جذبوں کے سامنے ریت کی دیوار ثابت ہوئیں اور زندگی کے ہر معاملے میں کامیابی نے میرے قدم چومے۔ میں نے عدالتی زندگی کا چار دہائیوں سے زائد عرصے پر مشتمل سفر اپنی ذاتی دانست میں بڑی کامیابی سے طے کیا۔ یہ کتاب میری خواہش کا ثمر ہے کہ میں اپنے تجربات اور مشاہدات میں نئی نسل کو شریک کروں تاکہ وہ اس سے مستفید ہوکر اپنی زندگی میں بہتری لاسکیں۔

چوں کہ میں نے ساری زندگی قانون کے ایک طالب علم کے طور پر گزاری، اس لیے میں امید رکھتا ہوں کہ قانون کے طالب علم خاص طور پر اس سے استفادہ کرسکیں گے۔‘‘

یہ کتاب پڑھنے کے لائق اس لیے ہے کہ اس میں توجہ و انکساری سے مصنف نے اپنے سارے گزرے ہوئے حالات بیان کردیے ہیں، جنہیں پڑھ کر ہم عملی طور پرراہِ راست کو پاسکتے ہیں۔

شاہد اعوان مبارک باد کے مستحق ہیں جنہوں نے اپنے اعلیٰ معیار کو قائم رکھتے ہوئے کتاب بہت ہی اچھی طبع کی ہے۔ غلطیوں سے مبرا کمپوزنگ اور اعلیٰ سرورق کے ساتھ کتاب بہت خوب صورت شائع کی گئی ہے۔