شہریار احمد نے بڑی ہی دل لگی اور لگن کے ساتھ مختلف اخبارات میں شائع ہونے والے ان ’’مراسلات‘‘ کو ایک کتاب کی شکل میں پیش کیا ہے جو بہرحال ان کی ادبی اور سماجی سوچ کی عکاسی کرتی ہے اور یقیناً اس کتاب میں شائع ہونے والے مراسلات عوام کے حقیقی مسائل ہیں۔ اس کتاب میں اُن مسائل کو اجاگر کیا گیا ہے جو عوام کے حقیقی مسائل ہیں اور ارباب ِاختیار کو توجہ دلانے کی کوشش کی گئی ہے تاکہ مخلوقِ خدا کے لیے آسانیاں پیدا ہوں۔
دانش اور فہم و فراست کسی کی میراث نہیں ہوتی، اور اس میں عمر اور ماحول کا عمل دخل ضروری نہیں ہوتا، یہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف سے ودیعت ہوتی ہے اور انسان کے عملی اظہار کے طور پر ظہور پذیر ہوتی ہے۔
نوجوان شہریار احمد کی، اس کتاب سے پہلے آسان اور سادہ زبان میں شاعری کی ایک کتاب بچوں کے لیے ’’مہکتی کلیاں کھلتے پھول‘‘ اور دوسری اپنی مرحومہ مغفورہ والدہ کی یاد میں کتاب ’’نی مائے‘‘ بھی شائع ہوچکی ہیں۔
اس نوجوان قلم کار نے 73 مراسلے لکھے جو مختلف اخبارات میں شائع ہوئے۔
’’مراسلات‘‘ شہریار احمد کی ایک اہم تصنیف ہے جس میں انہوں نے ملکی و غیر ملکی مسائل کے حوالے سے مختلف اوقات میں ملکی اور مقامی اخبارات و رسائل کو لکھے گئے خطوط کتابی صورت میں شائع کرکے ایک اہم فریضہ انجام دیا ہے۔ اللہ کرے زور قلم اور زیادہ رہے اور وہ اس کام کو جاری رکھیں۔ خوب صورت سرورق، بہترین کاغذ، عمدہ کمپوزنگ، غلطیوں سے مبرا یہ کتاب اچھی شائع ہوئی ہے۔