اِس شہادت کا حق صرف اس طرح ادا ہوسکتا ہے کہ ہم فردًا فردًا بھی اور قومی حیثیت سے بھی اپنے دین کی حقانیت پر مجسّم شہادت بن جائیں۔ ہمارے افراد کا کردار اُس کی صداقت کا ثبوت دے۔ ہمارے گھر اُس کی خوش بُو سے مہکیں۔ ہماری دُکانیں اور ہمارے کارخانے اُس کی روشنی سے جگمگائیں۔ ہمارے ادارے اور ہمارے مدرسے اُس کے نور سے منور ہوں۔ ہمارا لٹریچر اور ہماری صحافت اُس کی خوبیوں کی سند پیش کرے۔ ہماری قومی پالیسی اور اجتماعی سعی و جہد اُس کے برحق ہونے کی روشن دلیل ہو ۔ غرض، ہم سے جہاں اور جس حیثیت میں بھی، کسی شخص یا قوم کو سابقہ پیش آئے وہ ہمارے شخصی اور قومی کردار میں اس بات کا ثبوت پالے کہ جن اُصولوں کو ہم حق کہتے ہیں وہ واقعی حق ہیں اور اُن سے فی الواقع انسانی زندگی اصلح اور اعلیٰ و ارفع ہوجاتی ہے۔
(بحواالہ شہادتِ حق)