ڈیجیٹل دنیا میں بچوں سے تعلق کی اہمیت

والدین اور بچوں کے درمیان مضبوط رشتہ کیسے قائم کیا جائے؟

بچوں کی پرورش میں والدین کی توجہ اور وقت ایک لازمی جز ہے، جو بچوں کی شخصیت، اخلاقیات اور ذہنی نشوونما پر گہرا اثر ڈالتا ہے۔ والدین کا بچوں کے ساتھ وقت گزارنا نہ صرف ان کی جذباتی ضروریات کو پورا کرتا ہے بلکہ انہیں زندگی کی اقدار سیکھنے اور صحیح و غلط کی پہچان کرنے کا موقع بھی فراہم کرتا ہے۔ اس عمل سے بچوں میں خوداعتمادی، محبت اور احساسِ تحفظ پیدا ہوتا ہے، جو ان کے مستقبل کے کامیاب انسان بننے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ والدین کی جانب سے وقت کی یہ سرمایہ کاری ان کے بچوں کی زندگی میں ایک مضبوط بنیاد رکھتی ہے، جس پر وہ اپنی ترقی اور خوشحالی کی عمارت کھڑی کر سکتے ہیں۔

آج کی تیز رفتار ڈیجیٹل دنیا میں، جہاں بگاڑ بڑھ رہا ہے وہاں والدین کی اپنے بچوں کے لیے پریشانی میں بھی روزانہ کی بنیاد پر اضافہ ہورہا ہے۔ الیکٹرانک آلات کی اسکرین کا بڑھتا ہوا استعمال ایک عالمی وبا اور مسئلے کی صورت اختیار کرچکا ہے۔ اس کی سب سے اہم وجہ بچوں کو وقت نہ دینا ہے۔ ایک نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایک سال سے 5 سال کی عمر کے بچے اگر اپنا زیادہ وقت ٹی وی اسکرین، موبائل، ٹیبلٹ وغیرہ پر گزاریں تو ان کے ننھے دماغوں پر اس عادت کے دوررس اور گہرے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، جبکہ ریڈیائی لہروں سے ان کے دماغ میں ایسی اندرونی تبدیلیاں رونما ہوسکتی ہیں جو لاعلاج ہیں، اور شعور کی منزلیں طے کرتے ہی یہ مسائل زیادہ کھل کر سامنے آتے ہیں۔ کیونکہ جب ہم بچوں کو وقت نہیں دیں گے تو وہ ڈیجیٹل دنیا سے سیکھیں گے، اور پھر وہ جو بھی سکھائے گی، بچے سیکھیں گے۔ ایک تحقیق کے مطابق ”اگر 2 سال کے عرصے میں بچوں کو ماں باپ کی جانب سے صحیح توجہ اور محبت نہ ملے تو ان کی دماغی نشوونما پر ایسے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں جو تعلیم اور کیریئر کے علاوہ مستقبل میں دوستی اور محبت میں حائل ہوتے ہیں، اور اگر تھراپی کے ذریعے انہیں حل کرنے کی کوشش نہ کی جائے تو یہ ان کے لیے ساری عمر کا روگ بن سکتے ہیں“۔

بچوں کو ہمارے وقت کی ضرورت ہے اور شاید ہم اُن کا قیمتی وقت کہیں اور لگا رہے ہوتے ہیں۔ یہ ہر گھر کا کلیدی موضوع ہے۔ بچوں کو معیاری وقت دینا اور اس کی قدر و اہمیت کو پہچاننا بہت ضروری ہے۔ والدین بچوں کی نشوونما اور پرورش میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ان کی جذباتی بہبود، علمی صلاحیتوں اور زندگی کے مجموعی تجربے کو تشکیل دیتے ہیں۔ بچوں کو وقت دینے کی اہمیت دریافت کرنا ہماری پہلی ترجیح میں ہونا چاہیے۔

بچوں کے ساتھ تعلق ٔکا بچوں کی نشوونما پر اثر ہوتا ہے، کیونکہ ایک ساتھ گزارا ہوا وقت اعتماد، محبت اور جذباتی تحفظ کو فروغ دیتا ہے۔ بچوں کے ساتھ جب ہم تبادلہ خیال کررہے ہوتے ہیں اور کھلی گفتگو میں مشغول ہوتے ہیں تو ذہانت کو فروغ دینے کے لیے اُن کی باتوں کو سننا بہت اہم ہوتا ہے، پھر جب دن بھر کے مشترکہ تجربات آپس میں شیئر ہوتے ہیں تو علم میں اضافہ ہوتا ہے، بچہ گفتگو کرنے کی مہارتیں اور سلیقہ سیکھتا ہے۔ زبان کی نشوونما میں والدین کا اہم کردار ہے۔ معنی خیز گفتگو اور کہانی سنانے کی سرگرمیوں میں مشغول ہونے اور ایک ساتھ پڑھنے کے ذریعے الفاظ اور خواندگی کی مہارتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ تھوڑا وقت بچوں کی دلچسپی کی کتابوں کو خود بھی اُن کے ساتھ پڑھیں اور تبادلہ خیال کریں۔ جرنل آف ڈیولپمنٹ اینڈ بیہیوریل پیڈیاٹرکس میں شائع ہونے والی تحقیق میں والدین اور بچوں کے ایک ساتھ بیٹھ کر مطالعے کی عادت سے حاصل ہونے والے اضافی فائدوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ والدین اور بچے جب ایک ساتھ بیٹھ کر مطالعہ کرتے ہیں تو ان کا تعلق مزید پختہ ہوتا ہے۔ تحقیق کے مطابق بچے کے ساتھ مطالعے کو روزانہ کا معمول بنا لینے سے آپ کے بچے کو تعلیمی فوائد کے ساتھ ساتھ جذباتی فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں جو اسے اسکول اور اس سے آگے کی زندگی میں کامیابی میں مدد فراہم کرسکتے ہیں۔ وہ مائیں جو اپنے بچوں کے ساتھ مل کر مطالعے کا زیادہ رجحان رکھتی ہیں، ان کی جانب سے بچوں میں مشتعل رویوں کی بہت ہی کم شکایات سننے کو ملیں۔

جب آپ بچوں کو وقت دیں گے تو وہ اپنے مسئلے خود حل کرنا سیکھیں گے۔ وہ آپ سے سوالات کریں گے اور آپ کا جواب ان کی علمی اور ذہنی سطح کو بلند کرے گا اور ان میں تنقیدی سوچ پیدا ہوگی۔ انٹرایکٹو سرگرمیوں کے ذریعے مسئلہ حل کرنے کی صلاحیتوں کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔ آرٹ پروجیکٹس اور پہیلیوں کے ذریعے تخلیقی صلاحیتوں اور تخیل کی حوصلہ افزائی کریں، فکری مباحث میں مشغول ہوکر تنقیدی سوچ کو فروغ دیں، بچوں سے ان کے متعلقہ رشتوں سے متعلق بات کریں، روزانہ بات چیت کے ذریعے ہمدردی، مہربانی اور احترام کی حوصلہ افزائی کریں۔ مشترکہ سرگرمیوں کے ذریعے تنازعات کے حل اور تعاون کی تعلیم دینا، اخلاقی اقدار اور اخلاقیات کو فروغ دینا والدین کی ذمہ داری ہے کیونکہ وہ اخلاقی رہنما ہیں۔ آپ بچوں سے اقدار، اخلاقیات، اور سماجی ذمہ داری کے بارے میں بات چیت کریں۔ ہمدردی، اور ہمدردی کو فروغ دینے کے لیے رضاکارانہ اور سماجی سرگرمیوں میں خود مشغول ہوںگے تو بچہ بھی آپ سے سیکھےگا۔بچوں کے لیے فعال طرزِ زندگی اور صحت مند عادات اُن کے آنے والے وقت کے لیے اہم ہیں۔جسمانی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کرنا جیسے کھیل، چہل قدمی، یا ایک ساتھ سائیکل چلاناہوسکتا ہے ۔ تعلیمی کامیابی کے لیے تعاون اور ترغیب بہت ضروری ہے۔ ہوم ورک میں مدد کرنا اور تعلیمی وسائل فراہم کرنے کے ساتھ تجسس، تنقیدی سوچ، اورآگے بڑھنے کے خیال کی حوصلہ افزائی کرنا، پھر کیریئر کی تلاش میں رہنمائی کے لیے مختلف پیشوں کے بارے میں ذاتی تجربات اور بصیرت کا اشتراک کرنا بھی اہم ہے۔ ایک اور اہم چیز مستقبل کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے خوداعتمادی، اور کہاں پر لچک کا رویہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے بچہ آپ سے یہ سب سیکھتا ہے۔ لیکن والدین بچوں کو وقت دینے کے ضمن میں اس بات کا خیال رکھیں کہ ان کی آزادی برقرار رہے، وہ فیصلے کرسکتے ہوں۔

سائنسی تحقیق کے مطابق وہ افراد زيادہ مطمئن اور خوش گوار زندگی بسر کرتے ہیں، جنہیں بچپن میں بے جا روک ٹوک کا نشانہ نہیں بنایا جاتا۔ والدین کی بے جا سختی بچوں کی شخصیت پر بہت زیادہ اور برے اثرات مرتب کرتی ہے۔ يونیورسٹی کالج لندن کی ایک تحقیق کے مطابق وہ بالغ افراد، جنہیں والدین نے بچپن میں نفسیاتی طور پر کنٹرول نہ کیا ہو، زیادہ پُراعتماد اور کامیاب شخصیت کے حامل ہوتے ہیں۔ بچے خدا کی انتہائی خوبصورت اور بہترین نعمت ہیں جس کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔ ان کی قدر کریں۔ اپنے بچوں کو صحت مند رکھنا اور سرد وگرم سے بچانا ہماری ذمہ داری ہے۔ آئیے ہم اپنے بچوں کے ساتھ وقت گزارنے کو اپنی پہلی ترجیح میں شامل کریں تاکہ وہ باوقار، مہذب، باشعور اور پُراعتماد طریقے سے زندگی بسر کرسکیں۔