سہ ماہی تدبر (لاہور)

سہ ماہی ’’تدبر‘‘ (لاہور) مولانا امین احسن اصلاحی اور ڈاکٹر خالد مسعود کی یاد میں ڈاکٹر منصورالحمید اور جناب حسان عارف کی زیر ِ ادارت شائع ہونے والا ایک وقیع علمی مجلہ ہے، جس نے بہت جلد علمی حلقوں میں اپنی جگہ بنالی ہے۔ پیشِ نظر شمارہ نمبر 99 (اکتوبر 2024ء) حسبِ سابق قابلِ قدر مباحث اور مقالات و مضامین پر مشتمل ہے۔

پیشِ نظر شمارے کے اداریے کا موضوع ’’فیک نیوز‘‘ ہے جس میں سورۃ الحجرات کی آیت نمبر 6:

یَآ اَیُّ?ہَا الَّ?ذِیْنَ اٰمَنُ?وٓا اِنْ جَآئَکُمْ فَاسِقٌ بِنَبَاٍ فَتَبَیَّنُ?وٓا اَنْ تُصِیْبُوْا قَوْمًا بِجَہَالَ?ۃٍ فَتُصْبِحُوْا عَلٰی مَا فَعَلْ?تُ?مْ نَادِمِیْنَ (6)

یٰاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِنْ جَآئَکُمْ فَاسِقٌ بِنَبَاٍ فَتَبَیَّنُوْا اَنْ تُصِیْبُوْا قَوْمًا بِجَہَالَۃٍ فَتُصْبِحُوْا عَلٰی مَا فَعَلْتُمْ نٰدِمِیْنَ۔ (اے ایمان والو! اگر تمھارے پاس کوئی فاسق کوئی اہم خبر لائے تو اس کی تحقیق کرلیا کرو، ایسا نہ ہو کہ تم جذبات سے مغلوب ہوکر کسی قوم پر جا چڑھو، پھر تمھیں اپنے کیے پر پچھتانا پڑے۔) کی روشنی میں فیک نیوز کے معاملے پر حالیہ واقعات کی روشنی میں پاکستان کے مسلم معاشرے اور برطانیہ کے غیر مسلم معاشرے کا ایک جائزہ لیا گیا ہے جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ہمارے ہاں فیک نیوز کے معاملے پر لاپروائی، بے توجہی، مناسب قانون سازی کا فقدان اور عدم حساسیت ہے، حالانکہ بطور مسلمان ہمیں قرآن کی ہدایت پر سب سے بڑھ کر عمل کرنا اور اس معاملے میں کسی بھی قسم کی نرمی کو روا نہیں رکھنا چاہیے۔

’’تدبرِ قرآن‘‘ کے عنوان کے تحت سورہ آل عمران کی مولانا حمیدالدین فراہی کی تفسیر پیش کی گئی ہے جس کا ترجمہ راشد ایوب اصلاحی نے کیا ہے۔ جب کہ ’’تدبر حدیث‘‘ کے عنوان کے تحت حدیث کی روشنی میں حقیقی مسلمان اور حقیقی مہاجر کی وضاحت مولانا امین احسن اصلاحی کے قلم سے ہے۔

’’سیرتِ نبوی‘‘ کے عنوان کے تحت حسان عارف نے ’’مدینہ اور گردو نواح کے مقاماتِ سیرت‘‘ کے موضوع پر مفید اور معلوماتی مقالہ پیش کیا ہے۔ ’’مغرب میں مطالعہ قرآن‘‘ کے عنوان کے تحت مستنصر میر نے ’’قرآن مجید کی سائنسی تفسیر، ایک قابلِ عمل پراجیکٹ؟‘‘ کے موضوع پر ایک فکر انگیز مقالہ پیش کیا ہے جس کا اردو ترجمہ حسان عارف نے کیا ہے۔ اس اہم مقالے میں قرآن کی سائنسی تفسیر کے معاملے کو زیرِ بحث لاتے ہوئے اس کے حق میں اور اس کے خلاف مباحث کا تجزیہ کیا گیا ہے۔ اس کا نتیجہ خیز اور اہم پہلو یہ ہے کہ اس وقت قرآن کی جو سائنسی تفسیریں کی جارہی ہیں، وہ قدرے کمزور نوعیت کی ہیں اور ایک قابلِ اعتماد سائنسی تفسیر تبھی ممکن ہے اگر وہ وسیع تر اور مصدقہ اسلامی روایت کی بنیاد پر کی گئی ہو۔ قرآن جابجا اللہ تعالیٰ کی نشانیوں پر غور و فکر کرنے کی جو دعوت دیتا ہے اس کا حکم مسلسل برقرار ہے۔ یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ مسلمانوں کو فطرت کے بغور مطالعے کی قرآنی دعوت پر لبیک کہنے کی ضرورت ہے۔ لیکن انھیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ وہ اس کی تعمیل کے لیے کافی حد تک تیار ہوں۔ اس تیاری میں علم کی طویل عرصے کی گراں قدر مسلم روایت میں طاق ہونا، اس روایت کو برقرار رکھنے کی صلاحیت سے بہرہ ور ہونا اور اس روایت کے اندر رہ کر علم و فضل کے تازہ آفاق کھولنا شامل ہیں۔

’’خصوصی مطالعہ‘‘ کے عنوان کے تحت ڈاکٹر ابوسفیان اصلاحی نے مولانا نظام الدین اسیر ادروی (1926ء۔2021ء) کی کتاب ’’تفسیروں میں اسرائیلی روایات‘‘ کی روشنی میں ایک مفصل مضمون ’’تفسیروں میں اسرائیلی روایات۔ اجمالی جائزہ‘‘ قلمبند کیا ہے۔

’’نادر تحریریں‘‘ کے عنوان کے تحت مولانا امین احسن اصلاحی کی ا یک گراں قدر تحریر’’شیکسپیئر کے نظریے کی تغلیط‘‘ پیش کی گئی ہے جس میں اس بات کا جواب دیا گیا ہے کہ ’’اگر خدا رحیم ہے تو پھر قوموں پر تباہی اور بربادی کیوں لاتا ہے۔ اور یہ کہ جہنم و دوزخ کی تخلیق کی غایت کیا ہے؟ کیا یہ اس بات کی دلیل نہیں کہ نعوذ باللہ، اللہ تعالیٰ رحیم نہیں ہے۔ وہ سراسر قہر و غضب ہے۔‘‘

دیگر مقالا ت و مضامین میں عملِ اہلِ مدینہ/ڈاکٹر منصور الحمید، فلسفے کے بنیادی مسائل/عبدالخالق فاروقی، ’’نشوز‘‘ کا مطلب/ محمد صدیق بخاری، عقیدہ ظہورِ مہدی/ محمد فہد حارث، عماد الملک کا ترجمہ قرآن مجید/سید دائود اشرف، ضیاء الحق دور کی اسلامائزیشن کا جائزہ/ ڈاکٹر عبدالرحمٰن خان، مولانا امین احسن اصلاحی: چند یادیں، چند تاثرات/ساجد علی، نظریہ تاریخیت پر ترک اسکالر کا مؤقف/مصطفی اوزترک، ترجمہ: عبدالباسط ظفر، سمیع اللہ بٹ مرحوم/سید احسان اللہ وقاص، بنگلہ دیش: عوامی انقلاب، حسینہ واجد کا فرار/ڈاکٹر سلیم خان، میں ہی کیوں؟/ صدیق بخاری، اور الطاف احمد اعظمی کی کتاب ’’نظمِ قرآن: ایک تجزیاتی مطالعہ‘‘ پر ابو سعد اعظمی کا تبصرہ شامل ہے۔

اس وقیع علمی و تحقیقی مجلے کی طباعت و پیش کش عمدہ ہے اور قیمت بہت مناسب ہے۔ علومِ اسلامیہ میں دلچسپی رکھنے والوں کواسے ضرور اپنے مطالعے کا حصہ بنانا چاہیے۔