پاکستان انگلینڈ کرکٹ سیریزکا چیلنج

 پاکستان اپنے ہی میدانوں اور اپنی ہوم کنڈیشن میں کیسے کھیلتا ہے، اورکیا ان حالات سے فائدہ اٹھا کرانگلینڈ کو مشکل وقت دے گا

پاکستان کرکٹ ٹیم کو اپنے ہی میدان میں بنگلہ دیش سے پہلی بار بری طرح سے شکست کا سامنا کرنا پڑا، اور اس شکست کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ، کھلاڑیوں، کپتان اور کوچز پر شدید تنقید ہوئی تھی۔ اب ایک بار پھر پاکستان کرکٹ ٹیم ہوم گرائونڈ پر ہی انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز کھیل رہی ہے۔ اس طرح پاکستان کرکٹ ٹیم کا انگلینڈ کے خلاف میچوں میں اصل امتحان شروع ہوگیا ہے۔ دیکھنا ہوگا کہ اس سیریز کے نتائج بنگلہ دیش کی سیریز سے کتنے مختلف نکلتے ہیں، اور کیا پاکستان انگلینڈ کے خلاف کامیابی حاصل کرسکے گا؟

جس وقت یہ سطور لکھی جارہی ہیں، ملتان میں دونوں ٹیموں کے درمیان پہلا ٹیسٹ جاری ہے۔ یہ ٹیسٹ 7 تا 11 اکتوبر ملتان، دوسرا ٹیسٹ 15 تا 19 اکتوبر راولپنڈی، جبکہ تیسرا ٹیسٹ میچ بھی 24 تا 28 اکتوبر راولپنڈی میں ہی کھیلا جائے گا۔

اگر پاکستان کے اسکواڈ پر نظر ڈالی جائے تو اس پندرہ رکنی ٹیم میں کپتان شان مسعود، نائب کپتان سعود شکیل، بابراعظم، عامر جمال، عبداللہ شفیق، ابرار احمد، میر حمزہ، محمد ہریرہ، محمد رضوان، نسیم شاہ، نعمان علی، صائم ایوب، سلمان علی آغا، سرفراز احمد اور شاہین شاہ آفریدی شامل ہیں۔ انگلینڈ کے کپتان بین اسٹوکس انجری کی وجہ سے پہلے ٹیسٹ میچ سے باہر ہوگئے ہیں، ان کی جگہ پہلے ٹیسٹ کی قیادت اولی پوپ کریں گے۔ پاکستان کے اسکواڈ میں عامر جمال کی واپسی ہوئی ہے، جبکہ خرم شہزاد ایک بار پھر انجری کا شکار ہوگئے ہیں۔ ان کی جگہ پاکستان کے اسپن بولر نعمان علی کی واپسی ہوئی ہے۔ 15 ٹیسٹ میچوں میں 47 وکٹیں لینے والے نعمان علی کی ٹیم میں واپسی سے لگ رہا ہے کہ پاکستان انگلینڈ کے خلاف دو اسپنرز کے ساتھ کھیلے گا جن میں ابرار احمد اور نعمان علی شامل ہوں گے، جبکہ ان کی مدد کے لیے صائم ایوب اور سلمان علی آغا بھی موجود ہوں گے۔

آخری مرتبہ 2022-23ء میں پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز پاکستان میں ہی کھیلی گئی تھی جو انگلینڈ نے تین صفر سے اپنے نام کی تھی۔ یاد رہے کہ اب اگر پاکستان کرکٹ ٹیم ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا فائنل کھیلنا چاہتی ہے تو اسے اپنے تمام ٹیسٹ میچوں میں کامیابی حاصل کرنا ہوگی۔ ان حالات میں جب پاکستان کرکٹ ٹیم کی کارکردگی پر بہت سے سوالات اٹھ رہے ہیں، ایسے میں اس طرح کی کامیابی کے امکانات بہت مشکل نظر آتے ہیں۔ بنگلہ دیش کے ہاتھوں ہوم گرائونڈ پر ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں وائٹ واش ہونے کے بعد پاکستان ٹیسٹ رینکنگ میں آٹھویں نمبر پر ہے۔ بنگلہ دیش نے تاریخ میں پہلی بار پاکستان کو کسی ٹیسٹ میچ میں شکست دی تھی اور پہلی مرتبہ ہی پاکستان کو بنگلہ دیش کے خلاف وائٹ واش کا سامنا کرنا پڑا، جو اب ہماری تاریخ کا حصہ ہے اور بنگلہ دیش نے یہ تاریخ اپنے نام کرکے خوب داد وصول کی ہے۔

دوسری طرف انگلینڈ نے اپنی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے ٹیسٹ میچ سے قبل ہی اپنی گیارہ رکنی ٹیم کا اعلان کردیا تھا جو پاکستان کے خلاف پہلا ٹیسٹ میچ کھیل رہی ہے۔ اگر انگلینڈ کی ٹیم پر ایک نظر ڈالیں تو دیکھنا ہوگا کہ بین اسٹوکس دوسرے ٹیسٹ سے قبل انجری سے نجات حاصل کرتے ہیں یا کپتانی کا بوجھ اولی پوپ کے کاندھوں پر ہی رہے گا۔ جیک لیچ جو انگلینڈ کے بائیں ہاتھ کے اسپنر ہیں ان کی ٹیم میں واپسی ہوئی ہے۔ زیک کرولی، بین ڈکٹ، جوروٹ، ہیری بروک، جیمی اسمتھ، کرس ووکس، شعیب بشیر، گس اٹکسن، جبکہ انگلینڈ کی ٹیم میں ایک کھلاڑی برائیڈن کارس اپنا پہلا ٹیسٹ کھیل کر ٹیسٹ ڈیبیو کریں گے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان اپنے ہی میدانوں اور اپنی ہوم کنڈیشن میں کیسے کھیلتا ہے، اورکیا ان حالات سے فائدہ اٹھا کرانگلینڈ کو مشکل وقت دے گا اور اپنی فتح کو یقینی بنا سکے گا؟

پاکستان نے بنگلہ دیش کے خلاف تیز وکٹیں بنائی تھیں لیکن خود کامیاب نہیں ہوسکا تھا۔ بنگلہ دیش نے پاکستان کے خلاف شاندار بولنگ کی اور جیت کو یقینی بنایا، جبکہ پاکستان کی فاسٹ بولنگ بنگلہ دیش کے خلاف وہ کچھ نہ کرسکی جس کی پاکستان توقع کررہا تھا۔

انگلینڈ جو بہت عرصے سے نئے انداز سے ٹیسٹ کرکٹ کھیل رہا ہے، اور اس نے اسے بیس بال کرکٹ کا نام دیا ہے جو نیوزی لینڈ کے سابق کھلاڑی اور شاندار اوپنر برینڈن میکولم نے انگلینڈ کرکٹ میں متعارف کروایا ہے،کیونکہ وہ انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے کوچ ہیں اور خود بھی نیوزی لینڈ کے جارحانہ اوپننگ بلے باز تھے۔ لیکن کیا پاکستان کرکٹ ٹیم کے کوچ جیسن گلیسپی اور کپتان شان مسعود انگلینڈ کو اپنے ہی ہوم گرائونڈ پر شکست دے سکیں گے؟ یہ ایک بڑا سوال ہے جس کا جواب جلد ہی مل جائے گا۔ پاکستان فروری2021ء سے اب تک کوئی ٹیسٹ میچ اپنی سرزمین پر نہیں جیت سکا، آخری مرتبہ پاکستان نے جنوبی افریقہ کو شکست دی تھی۔ دوسری جانب پاکستان کے سابق کپتان بابراعظم نے اس سیریز کے آغاز سے قبل ہی وائٹ بال کی کپتانی سے علیحدگی کا اعلان کردیا ہے، جبکہ بابراعظم نے گزشتہ آٹھ ٹیسٹ میچوں میں ایک بھی نصف سنچری اسکور نہیں کی جس کی وجہ سے بہت سے کھلاڑی ان پر شدید تنقید کررہے ہیں۔ بابراعظم نے کپتانی چھوڑنے کی بڑی وجہ یہ بتائی ہے کہ اب وہ اپنی تمام تر توجہ اپنی کارکردگی بہتر بنانے پر دینا چاہتے ہیں۔ پریس کانفرنس میں جب سعود شکیل سے سوال پوچھا گیا کہ بابراعظم نے کپتانی کیوں چھوڑی؟ تو انھوں نے جواب دیاکہ انہوں نے وائٹ بال کی کپتانی چھوڑی ہے اور ہم ریڈ بال سے کھیل رہے ہیں، بابراعظم نے کپتانی کیوں چھوڑی اس کی اصل وجہ تو وہی بتاسکتے ہیں، اور استعفیٰ دینا ہر کھلاڑی کا اپنا فیصلہ ہوتا ہے۔

اس سیریز میں کپتان شان مسعود اور بابراعظم پر اسکور کرنے کے لیے بڑا دبائو ہوگا کیونکہ دونوں کھلاڑی تواتر کے ساتھ اسکور کرنے میں ناکام ہورہے ہیں۔ بابراعظم اگر اسکور کرتے ہیں تو یقینی طور پر دیگر بلے بازوں کا اعتماد بھی بحال ہوگا اور جیت کی طرف بڑھا جاسکے گا۔ لیکن پہلے ٹیسٹ کی پہلی اننگ میں وہ محض 30رنز ہی بنا سکے۔ بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ محمد ہریرہ کو پہلے ٹیسٹ میں موقع دینا چاہیے تھا اور کامران غلام کی بھی ٹیم میں جگہ بنتی ہے ۔دیکھنا ہوگا کہ پہلے ٹیسٹ میچ کا نتیجہ کیا نکلتا ہے، اور اس نتیجے کی بنیاد پر اگلے دو ٹیسٹ میچوں کی ٹیم میں ردوبدل دیکھنے کوملے گا۔