قادیانیت کی حقیقت سابق قادیانی مبلغ کی زبانی

سابق قادیانی مبلغ ڈاکٹر عامر منیر نے 2017میں اسلام قبول کیا۔اس کے بعد سے ملک پاکستان میں عقیدہ ختم نبوت کی حقیقت، اور قادیانیت کے مکروہ چہرے کو بے نقاب کرنے کے لیے سرگرم عمل ہیں ۔15 ستمبر4 202 کو رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی اسلام آباد کے اسلامک اسٹیڈیز ڈپارٹمنٹ کے زیر اہتمام ’’قادیانیت سے اسلام تک،قادیانیت حقائق وپس منظر‘‘ کے موضوع پر سیمنار منعقد کیا گیا ،جس میں انہوں نے اپنے ایمان لانے کی داستان کےساتھ ساتھ قادیانیت کی حقیقت واسلوب دعوت بیان کیا ۔ جس کو ذیل کے نکات میں پیش کیا گیا ہے۔

oڈاکٹر عامر منیر خاندانی قادیانی تھے، پیدائش سے قبل ہی والدین نے قادیانیت کی تبلیغ کے لیے وقف کردیا تھا۔ انجام آتھم نامی کتاب میں۳۱۳افرادکےنام لکھےجن میںان کےپردادا بھی تھے -چناب نگر ربوہ سے ایف ایس سی میڈیکل کے بعد ربوہ میں ہی سات سالہ درس نظامی کیا۔قادیانیت کی تبلیغ کے لیے توراۃ،انجیل پر دسترس حاصل کی ،تاکہ مرزا قادیانی کی نبوت ثابت کرنے کے لیے دلائل پیش کیے جاسکیں۔

2011سے قادیانیت کی تبلیغ کا آغاز کیا ، اسی مقصد کے لیے ساؤتھ افریقہ برگینہ گئے، وہاں ایک سال گزارنے کے بعد پاکستان کے مختلف علاقوں میں تبلیغ قادیانیت کے کار پر گزارے ،اور کئی مسلمانوں کو قادیانی بنایا۔

oقادیانیت میں تبلیغ کے تین اجزاء ہیں

۱-مذہبی رہنما (مربی ) یہ لوگ قرآن وحدیث کی من گھرٹ تاویل کرکے مرزا کی جھوٹی نبوت ثابت کرتے ہیں ۔

2-قادیانی نوجوان لڑکے(خداوند احمدیہ نوجوان )کے نام مسلم نوجوانوں کو اپنے مذہب کی طرف مشنری طریقے سے دعوت دیتے ہیں ۔اور نوجوان لڑکیاں (لجنہ اماء اللہ پاکستان) کے نام سے مسلم معاشرے کی نوجوان لڑکیوں کو قادیانیت کی طرف دعوت دیتی ہیں ۔

3۔ خاموش تبلیغ: قادیانی اپنے کردار اور بہترین اخلاق سے اپنے مذہب کی طرف بلاتے ہیں۔

oقادیانی سالانہ مذہبی زیاعت (ان کے مذہب کے مطابق حج وعمرہ )کے لیے دسمبر کی 26،27،28 تاریخ کو قادیان جاتے ہیں ۔

oایک اہم بات یہ سمجھنے لینی چاہیے کہ قادیانیوں سے جب یہ کہاجاتا ہے کہ جب تم مرزا قادیانی کو نبی مانتے ہو تو کلمہ الگ کیوں نہیں ہے،جس طرح دیگر مذاہب کا ہے۔ تو ان کا جواب یہ ہوتا ہے کہ کلمہ کے الفاظ میں محمد سے مراد مرزا قادیانی (العیاذ باللہ ) ہے۔اس لیے قرآن حکیم میں محمدرسول اللہ والذین معہ اشداء علی الکفار۔۔ آیت میں محمد سے مراد مرزا قادیا نی ہے۔ اسی طرح وہ کہتے ہیں کہ محمد رسول اللہ ﷺ حضرت عیسی ؑ کے ظل ہیں ، انہوں نے نعوذ باللہ اپنے کام مکمل نہیں کیا ،تو اس کام کو مکمل کرنے کے لیے مرزا قادیانی ظاہر ہوا ہے ۔ اس لیے الگ سے کلمہ بنانے کی ضرورت نہیں ہے۔

oمرزا قادیانی 1841 کی پیدائش ہوئی ۔
1884پہلادعویٰ کیا کہ میں 14 ویں صدی کا مجدد ہوں ۔
886 میں دوسرا دعویٰ امام مہد ی ہونے کا دعوی کیا ۔
1888 میں حضرت عیسی ؑ کے ظل ہونے کا دعویٰ کیا۔
1901میں نبوت کا دعویٰ کیا ۔
1905میں شرعی نبوت کا دعویٰ کیا ۔

oڈاکٹر عامر منیر جنوری 2016 تبلیغ کے مشن سے قادیان گئے، اسی دوران انہوں نے دلی میں اپنے دوست کو مرزائیت کی طرف دعوت دینے لیے مختلف دلائل دئیے ۔ انہوں نے تمام دلائل سننے کے بعد مجھ سے کہا تم نے ہر مذہب کی کتاب کا مطالعہ کیا ہے، لیکن سیرت النبی ﷺ کا مطالعہ نہیں کیا ۔اس نے مجھے دو کتابیں حوالے کی ایک الرحیق المختوم، دوسری اسوہ کاملﷺجبکہ میں نے قادیانی مؤرخین کی لکھی ہوئی سیرت طیبہ ﷺکی کا مطالعہ کیا تھا ۔

oان کتابوں میں مجھے ام سلیم رضی اللہ عنہا کے واقعہ (حضرت ام سلیم ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ ان کے ہاں تشریف لاتے ہیں اور دوپہر کے وقت آرام فرماتے،وہ آپ ﷺ کو ملائم چمڑے کا ایک ٹکڑا بستر پر بچھا کر دیتیں ۔ آپ اس پر قیلولہ فرماتے۔ آپ کو بہت پسینہ آتا تھا ، وہ اس پسینے کو اکٹھا کرلیتیں،اپنی خوشبو میں ڈالتیں،شیشوں میں سینت کر رکھتیں۔ رسول اللہ ﷺ نے ان سے پوچھاـامسلیم یہ کیا ہے؟ تو انہوں نے عرض کیا: آپ کا پسینہ ہے اسے خوشبو بڑھانے کے لیے اپنی خوشبو میں ملاؤں گی۔صحیح مسلم،ح6057)نے بہت متاثر کیا ۔ تب اندر سے آواز آئی کہ نبی کی سیرت تو یہ ہوتی ہے ، جبکہ مرزاقادیانی کے 125 سال گزرنے کے بعد اس کے قبر سے تعفن اٹھ رہا ہے۔

oمیں نے آپ ﷺ کی سیرت کے حوالے سے اپنے والد کا تذکرہ کیا ، انہوں نے مجھے ڈانٹا کہ تم ایک مبلغ ہوکر یہ بات کررہے ہو،اور مرزا کی نبوت پر سوالات اٹھارہے ہو؟

oاس کے بعد وہ ہدایت کےطالب بن کر اسلام اور قادیانیت کا تقابلی مطالعہ کرنا شروع کیا ، اس حوالے سےانہوں نے 6000 دلائل جمع کیے ،ان دلائل سے اسلام کی حقانیت اور قادیانیت کا جدل واضح ہوگیا ۔

oحقیقت تک پہنچنے کے بعد انہوں نے نے ربوہ کے بازار میں اسلام قبول کرنے اور آپ ﷺ کی ختم نبوت کی حقانیت اور مرزاقادیانی کی نبوت کے کذب کا اعلان کیا ، جس کے نتیجے میں مجھے سخت سزا دی گئی اور جیل میں ڈال دیا گیا۔

oان پر جیل میں سخت تشدد کیا گیا ، زہریلی انجیکشن لگائے گئے، اس دوران میری والدہ نے میرے پاؤں دوپٹہ ڈال کر کہا کہ تم صرف میرے کان میں مرزاقادیانی کی نبوت کا اظہار کردو میں تمہیں یہاں سے لے جاؤں گی، مجھ سے تمہاری تکلیف برداشت نہیں ہورہی ۔میں نے کہا: اس کی نبوت کو ہرگز قبول نہیں کروں گا، اور آپ کی محبت پر اسلام کی محبت کو ترجیح دوں گا۔

oشدید ظلم وستم کے نتیجے میں ان کی بینائی ضایع ہوگئی ، اس حالت میں یہ مشہور کردیا کہ اس نے مرزا قادیانی کی نبوت کا انکار کیا ہے توا س کی بینائی ضایع ہوچکی ہے۔

23o رمضان المبارک کو وہ اپنے قادیانی والد کے گھر میں سورہا تھا،تو ان کو آ پ ﷺ کی زیارت نصیب ہوئی آپ نے فرمایا:لاالااللہ محمدرسول اللہ ھذا صراط مستقیم استقیموا اس کے بعد سر میں شدید درد ہو ا جس کی وجہ سے بیدار ہوئے تو بینائی واپس پلٹ آئی تھی ۔اس کے بعد ان کے والد نے ان سے تمام چیزوں کو ضبط کرتے ہوئے کہا یہ ہاتھ میں پہنی ہوئی گھڑی بھی میرے پیسوں کی ہے ، اسے بھی میرے حوالے کردو۔ تمام چیزیں لینے کے بعد ان کو گھر سے نکال دیا گیا۔

oاس کے بعد مختلف حالات سے گزرنے کے بعد ختم نبوت کے پیغام کو پورے پاکستان میں پہنچانے میں سرگرم عمل ہیں، اب تک اپنے بیوی بچوں کے ساتھ ساتھ 85 خاندانوں کو مسلما ن کرچکے ہیں ۔