پشاور:ایم ڈی کیٹ2024ء کاشفاف انعقاد ,36 گھنٹوں میں نتائج کااعلان

پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل ( پی ایم ڈی سی) کے تحت وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت چاروں صوبوں کے سرکاری اور نجی میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں میں داخلوں کے سلسلے میں خیبرمیڈیکل یونیورسٹی(کے ایم یو)پشاورکے زیر انتظام خیبرپختونخوا میں منعقد ہونے والے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ 2024 کے نتائج کا اعلان کردیا گیاہے۔ نتائج کا یہ اعلان ٹیسٹ کے انعقاد کے 36 گھنٹوں کے اندر اندر کیاگیاہے جب کہ ابتدائی طور پر ٹیسٹ کے نتائج ٹیسٹ کے انعقاد کے 72گھنٹوں کے اندر کرنے کااعلان کیا گیا تھا۔ جاری شدہ نتائج کے مطابق دی قائد اعظم انٹرنیشنل ماڈل کالج لاہور صوابی کے محمد مدثر اور جناح جامعہ پبلک اسکول اینڈ کالج ہری پور کی طالبہ فاطمہ زھرہ علی نے مشترکہ طور پر 194نمبر لیکر پہلی پوزیشن حاصل کی ۔قائد اعظم کالج مردان کے محمد حوزیل اور گورنمنٹ کالج نمبر۱ڈیرہ اسماعیل خان کے وحید اللہ مشترکہ طور پر 193نمبر لیکر دوسرےنمبر پر رہے جبکہ آرمی پبلک اسکول اینڈڈگری کالج پشاور کے محمد حمزہ علی، جناح کالج فار وومن پشاور کی کنول اختر، گورنمنٹ کالج پشاور کے شان وحید ، پشاورماڈل ڈگری کالج فاروومن پشاور کی زوبیہ انس، کونکورڈیا کالج نوشہرہ کے محمد عبدللہ خان، برائٹ وژن ماڈل اسکول اینڈ کالج ہری پور کے سید مجتبیٰ احسن، تعمیر وطن پبلک اسکول اینڈ کالج مانسہرہ کی آمنہ ریاض اور ایبٹ آباد پبلک اسکول اینڈ کالج ایبٹ آباد کے اعظم خان نے مشترکہ طور پر 192نمبر لیکر تیسری پوزیشن حاصل کی۔ تفصیلات کے مطابق ٹیسٹ کے لئے کل 42329طلبہ وطالبات نے رجسٹریشن کی تھی جبکہ ٹیسٹ گذشتہ اتوار کے روز صوبے کے سات شہروں کے تیرہ سینٹروں میں منعقد ہوا جن میں کل41671طلبہ شریک ہوئے اس طرح غیرحاضرطلبہ کی شرح1.55فیصد رہی۔

ٹیسٹ ساڑھے تین گھنٹے کے دورانئے اور 200ایم سی کیوز پر مشتمل تھا جس میں پی ایم ڈی سی کے گائیڈلائن کے مطابق ایم بی بی ایس میں داخلوں کے 55فیصدجبکہ بی ڈی ایس کے لیئے 50فیصد نمبروں کا حصول لازمی تھا۔جاری شدہ نتائج کے مطابق جن طلبہ نے 181 اور 200 کے درمیان نمبر حاصل کئے ان کی تعداد 670 جبکہ شرح 1.61فیصد رہی۔ 161 تا 180 نمبروں کے درمیان طلبہ کی تعداد 4925 (11.82فیصد) ، 141تا 160 نمبروں کے درمیان طلبہ کی تعداد 5951 (14.28 فیصد)، 121تا 140 کے درمیان 6283طلبہ (15.08فیصد)، 100تا 120 کے درمیان نمبر حاصل کرنے والے طلبپ کی تعداد 6689 (16.05فیصد) اور 100سے کم نمبر لینے والے طلبہ کی مجموعی تعداد 17153 (41.16 فیصد) رہی۔ دریں اثناء وائس چانسلر کے ایم یو پروفیسر ڈاکٹر ضیاءالحق نے 48گھنٹوں کے اندر اندر نتائج کی تیاری اور اجراء پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ٹیسٹ کے شفاف اور کامیاب انعقاد کے بعد ہمارے لئے دوسرا بڑا چیلنج نتائج کی بروقت اور شفاف تیاری تھی جس کے لئے کے ایم یو کی متعلقہ ٹیم نے دن رات ایک کرکے 36گھنٹوں کے اندر اندر نتائج کی تیاری کوممکن بناکر ہمارا سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پی ایم ڈی سی اور صوبائی حکومت نے کے ایم یوپر ایم ڈی کیٹ کے انعقاد کی جو بھاری ذمہ داری عائد کی تھی ہم نے اسے ایک قومی فریضہ اور میرٹ کی بالادستی کا ٹاسک سمجھ کر قبول کیا اور آج الحمدللہ ہم اس فریضے کی احسن ادائیگی پراللہ تعالیٰ کے سامنے سر بسجود ہیں۔ انھوں نے اس ٹاسک کی کامیاب تکمیل پر پی ایم ڈی سی، صوبائی اور وفاقی حکومت کے تمام متعلقہ اداروں، کے ایم یو ٹیم اور بالخصوص کامیاب طلبہ وطالبات اور ان کے والدین اور متعلقہ تعلیمی داروں کے سربراہان کو مبارک باد اور دیتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ کے ایم یو آئندہ بھی اس طرح کے قومی فرائض اور ٹاسک کی ادائیگی میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کریگی۔

یاد رہے کہ مذکورہ ٹیسٹ صوبے کے سات مختلف شہروں پشاور،ایبٹ آباد، کوہاٹ، چکدرہ،مردان، سوات اور ڈیرہ اسماعیل خان کے 13امتحانی مراکز میں کامیابی کے ساتھ منعقد ہوا۔ ٹیسٹ میں 23339طلبہ اور 18990طالبات جبکہ مجموعی طور پر 42329 طلبہ نے رجسٹریشن کی تھی ۔ تفصیلات کے مطابق پشاورکےچھ سینٹروں اسلامیہ کالجیٹ اسکول،پاکستان فارسٹ انسٹی ٹیوٹ،یونیورسٹی کالج فار بوائز،یونیورسٹی پبلک اسکول،سیکازیونیورسٹی انڈسٹرئیل سٹیٹ اورگورنمنٹ ہائیر سیکنڈری اسکول نمبر1پشاور شہرمیں19415،سوات کے دو مراکز کبل کرکٹ گرائونڈ اور اقراء انٹرنیشنلیونیورسٹی اوڈیگرام میں 5834،مردان 5328 ،لوئر دیر 2528،کوہاٹ 2062،ڈی آئی خان 2670 اور ایبٹ آباد میں 4492 طلبہ شریک ہوئے۔ سیکرٹری ہیلتھ خیبرپختونخواعدیل شاہ ،کمشنر پشاور ریاض خان محسود اور ڈی جی ہیلتھ سروسز ڈاکٹر محمد سلیم خان ،ایف آئی اے،آئی بی اور پولیس کے متعلقہ حکام نے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق اور رجسٹرار انعام اللہ وزیر کے ہمراہ پشاورکے تمام امتحانی مراکز اور کے ایم یو کنٹرول سینٹر کا دورہ کیا۔ انہوں نے ٹیسٹ کے انعقاد کے لیے کیے گئے انتظامات پر مکمل اطمینان کا اظہار کیا۔

وی سی کے ایم یوپروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق نے کے ایم یو کے تمام اسٹاف ممبران، چیف سیکرٹری خیبر پختون خوا،ڈویژنل اور ڈپٹی کمشنرز، آر پی اوز، ڈی پی اوز،ٹریفک پولیس اور سکیورٹی ایجنسیوں کا ٹیسٹ انعقاد میں تعاون پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ داخلہ ،پولیس،ٹریفک پولیس اور دیگر انٹیلی جنس اداروں بشمول ایف آئی اے،آئی بی،سپیشل برانچ کے فول پروف انتظامات اور سیکورٹی پلان کے باعث امتحان انتہائی پرامن ماحول میں منعقد ہوا اور کہیں سے بھی کسی قسم کے کسی ناخوشگوار واقعے کی شکایت موصول نہیںہوئی۔ واضح رہے کہ ٹیسٹ سنٹرزکے داخلی راستوں پر واک تھرو گیٹ لگائے گئےتھےاور میٹل ڈیٹیکٹراور باڈی سرچ کے ذریعے باقاعدہ طلبہ اور عملہ کی تلاشی لی گئی۔ بم ڈسپوزل اسکواڈز اور سکیورٹی ایجنسیوں نے بھی تمام مراکز پر ٹیسٹ کو کامیاب بنانے کے لئے اپنے فرائض احسن طریقے سے سرانجام دیئے۔طلبہ اور والدین نے کے ایم یو اوروفاقی و صوبائی حکومت کے مختلف اداروں کی جانب سے ٹیسٹ کے لیئے بہترین انتظامات پر اطمینان کااظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام اور اداروں کی کارکردگی کی تعریف کی۔واضح رہے کہ ٹیسٹ کی تکمیل کے تین گھنٹے بعد امتحانی پیپرز ویب سائٹ پر اپ لوڈ کر دیئے گئے تھے جس سے طلبہ نے فراہم کردہ جوابی کاربن کاپی کی مدد سے اپنے نتائج خوداخذ کیے۔ جب کہ ٹیسٹ کے حتمی نتائج کا اعلان 36گھنٹوں کے اندر کردیاگیا تھا جسے کے ایم یو کی آفیشل ویب سائیٹ پر دیکھا جاسکتاہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ ماضی کے برعکس اس سال 22ستمبر کو منعقد ہونے والے ایم ڈی کیٹ 2024کے لئے صوبائی حکومت کے تمام متعلقہ اداروں نے ٹیسٹ کے شفاف، پرامن اورکامیاب انعقاد کے لئے خیبر میڈیکل یونیورسٹی پشاور کو تمام سہولیات فراہم کیں۔ ٹیسٹ سنٹرز کے گرد نواح میں دفعہ 144 نافذ رہی۔ طلبہ کی تصدیق نادراکے فراہم کردہ بائیومیٹرک سسٹم کے تحت کی گئی۔ ٹیسٹ کے دوران طلبہ کو سازگارماحول کی فراہمی انتظامیہ کی اولین ترجیح رہی۔ طلبہ کو رول نمبر سلپ اور شناختی کارڈ ، فارم (ب)کے علاوہ کوئی مواد اور اشیاء ساتھ لیجانے کیاجازت نہیںتھی۔ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو حوالہ پولیس کرکے باقاعدہ ایف آئی آرکے اندراجات کیے گئے۔ ٹیسٹ کی براہ راست نگرانی صوبے کے چیف سیکرٹری نے کی جب کہ اس مقصد کے لیے انہوں نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری (ہوم) کی سربراہی میں ایک خصوصی تاسک فورس بھی تشکیل دی تھی۔اس ٹاسک فورس کے ویسے تو کئی اجلاس ہوئے البتہ ٹیسٹ سے چند روز قبل سول سیکرٹریٹ پشاور میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں کئی اہم فیصلے کیے گئے۔ یہ اہم اجلاس قائم مقام چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا عابد مجید کی زیر صدارت منعقد ہواجس میںسیکرٹری ایچ ای ڈی،سیکرٹری ہیلتھ ، وائس چانسلر کے ایم یو پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق ،کوآرڈینیٹر ایم ڈی کیٹ پروفیسر ڈاکٹر جواد احمد، رجسٹرار کے ایم یو انعام اللہ وزیر، ڈائریکٹر ایڈمشن ارشد خان اوردیگر متعلقہ حکام اور صوبے کے تمام ڈویژنزکے کمشنرزنے شرکت کی۔

وائس چانسلر کے ایم یو پروفیسرڈاکٹر ضیاء الحق نے اجلاس کو ٹیسٹ کے انتظامات کے حوالے سے ضروری بریفنگ دی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ گذشتہ سال کی طرح اس سال بھی صوبائی حکومت ٹیسٹ کے شفاف اور کامیاب انعقاد کے لئے کے ایم یو کو فول پروف تعاون فراہم کرے گی۔ ٹیسٹ سنٹرز کے باہر سیکیورٹی اور نظم و نسق کی ذمہ داری صوبائی حکومت کے تمام متعلقہ اداروں جن میں سول ایڈمنسٹریشن ، پولیس، انٹیلی جنس ایجنسیاں اور ٹریفک پولیس شامل ہیں نے انجام دی جبکہ ٹیسٹ سنٹرز کے اندر انتظامات کے فرائض کے ایم یو نے انجام دیئے۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیاتھا کہ ٹیسٹ سینٹرز کے گرد نواح میں دفعہ 144 کا نفاذ رہے گا۔ ٹیسٹ سنٹرز کی نگرانی کے لئے خصوصی سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے گئے تھے اور سنٹرز کے ارد گرد موبائل فون سروس کی معطلی کے لیئے جیمرز لگائے گئے تھے جبکہ طلبہ کی تصدیق نادرا کے بائیومیڑک سسٹم کے ذریعےکی گئی۔ طلبہ کی تلاشی تین مراحل میں لی گئی جس کے لئے میٹل ڈیٹیکٹر کے علاوہ باڈی سرچ کا بندوبست کیاگیاتھا۔ طالبات کے باڈی سرچ کے لئے خواتین پولیس اہلکاروں کے علاوہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کا اہتمام الگ سے کیاگیاتھا۔ رش سے بچنے کے لئے ٹریفک پولیس کی جانب سے خصوصی ٹریفک پلان تشکیل دیاگیاتھا جبکہ طلبہ کی سہولت کے خاطر اسی روز بی آر ٹی کی دو طرفہ خصوصی بسیں چلائیگئیں۔

طلبہ کو ان کے وسیع تر مفاد میں ہدایت کی گئی تھی کہ وہ اپنے ساتھ سوائے رول نمبر سلپ اور شناختی کارڈ یا فارم ب کے اور کوئی مواد یا اشیاء ہمراہ نہ لائیں جبکہ طلبہ کو گھڑیاں، کیلکولیٹر، امتحانی گتہ، پین، پنسل، زیورات اور اے ٹی ایم کارڈ نہ لانے کی بھی سختی سے ہدایت کی گئی تھی۔ ٹیسٹ میں نقل کرنے والوں یا ممنوعہ اشیاء لانے والوں یا بد نظمی پھیلانے والوں کے خلاف کے ایم یویو ایف ایم ریگولیشنز کے تحت سخت قانونی کاروئی کااعلان کیاگیاتھا جبکہ ایسے امیدواران کو حوالہ پولیس کرکے ان کے خلاف ایف آئی آرکے اندراج کا بھی اعلان کیاگیاتھا نیز ایسے طلبہ پانچ سال تک ٹیسٹ میں حصہ نہیں لے سکیں گے جبکہ ان پر تین سال تک کسی بھی تعلیمی پروگرام میں داخلے کی پابندی بھی عاید کی جاسکتی ہے۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیف سیکرٹری عابد مجیدنے کہاکہ ایم ڈی کیٹ کا شفاف اور پرامن انعقاد صوبائی حکومت کے لئے ایک بڑا چیلنج تھاجس کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائے گئے۔ انھوں نے کہا کہ اس ٹیسٹ سےہمارے ہونہار طلبہ کا مستقبل وابستہ ہے لہٰذا انہیں ٹیسٹ کے دوران ساز گار ماحول کی فراہمی ہماری اولین ترجیح ہوگی۔ انھوں نے کے ایم یو کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے طلبہ کو تمام اضافی سہولیات یقینی بنانے کی ہدایت کی ۔ چیف سیکرٹری کو بتایا گیا کہ طلبہ کو سینٹرز میں سازگار ماحول کی فراہمی کے لئے ہر طالب علم کو پانی کی بوتل ، جوس، بسکٹ، بال پوائنٹ اورامتحانی گتے کے علاوہ ٹائلٹ اور فرسٹ ایڈ کی سہولت بھی فراہم کی جائیں گے جس کے لئے 1122اور ڈاکٹرز پر مشتمل طبی ٹیمیں تشکیل دی گئی تھیں جبکہ ہر ٹیسٹ سینٹر میں ایمبولینس سروس کا بندو بست بھی کیاگیاتھا۔