کلیاتِ نعت راجا رشید محمود

اردو نعتیہ ادب کی تاریخ راجا رشید محمود (23 اگست 1939ء۔ 12 اپریل 2021ء) کے ذکر کے بغیر مکمل نہیں کہلا سکتی۔ شاعرِ نعت راجا رشید محمود عصرِ حاضر کے ممتاز نعت گو شاعر، ادیب، محقق، نقاد اور صحافی تھے۔ نثر اور نظم دونوں میدانوں میں راجا صاحب نے نعت کے حوالے سے تصنیف و تالیف اور تدوین کا خوب کام کیا۔ ’’پاکستان میں نعت‘‘، ’’خواتین کی نعت گوئی‘‘، ’’غیر مسلموں کی نعت گوئی‘‘، ’’اقبال اور احمد رضا: مدحت گرانِ پیغمبرﷺ‘‘، ’’اردو نعتیہ شاعری کا انسائیکلوپیڈیا‘‘، ’’مولانا خیرالدین خیوری اور ان کی نعت گوئی‘‘ اور ’’نعت میں ذکرِ میلادِ سرکارﷺ‘‘کا شمار راجا صاحب کی اہم تصنیفات و تالیفات میں ہوتا ہے۔

نعتیہ ادب کے فروغ کے لیے راجا صاحب نے لاہور سے ’’نعت‘‘ کے عنوان سے ایک ماہنامہ بھی جاری کیا جو جنوری 1988ء سے دسمبر 2011ء تک باقاعدگی سے شائع ہوتا رہا۔ اس دوران ماہنامہ ’’نعت‘‘کے کئی اہم نمبر شائع ہوئے جنھیں علمی حلقوں میں پذیرائی حاصل ہوئی۔ راجا صاحب کو نعت کی دنیا میں سب سے زیادہ مجموعہ ہائے نعت کی تخلیق کا اعزاز حاصل ہے۔ تخلیقِ نعت اور فروغِ نعت ہی راجا صاحب کی زندگی کا مقصد تھا، اسی کے لیے وہ کارزارِ حیات میں سرگرمِ عمل اور بارگاہِ کبریا میں یوں عرض گزار رہا کرتے تھے:

میری یہ تجھ سے عرض ہے اے ربِ کردگار
مدح و ثنائے مولا کیے رکھوں اختیار
توفیق دے مجھے کہ میں تا عرصہ شمار
میرا یہی طریق ہو میرا یہی شعار
محشر میں جب فرشتے عمل تولنے لگیں
نعتیں میرے حساب میں خود بولنے لگیں

راجا رشید محمود کو ان کی خدمات کے اعتراف میں متعدد قومی و صوبائی اعزازت سے نوازا گیا، جیسا کہ قومی صدارتی سیرت ایوارڈ (1988ء، 1997ء)، صوبائی سیرت ایوارڈ (1999ء)، صوبائی نعت ایوارڈ (2003ء) و دیگر۔

پیشِ نظر کتاب ’’کلیاتِ نعت راجا رشید محمود‘‘ 5 جلدوں میں ہے اور راجا صاحب کے 74 نعتیہ مجموعوں پر مشتمل ہے۔ اس کلیات کو اُن کے سعادت مند بیٹے راجا اختر محمود اور دیگر اہل ِ خانہ نے شائع کیا ہے۔کلیاتِ نعت کا انتساب انھوں نے اپنی والدہ محترمہ کے نام کیا ہے جو اس مشن کی خاموش روحِ رواں رہیں۔ (اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے۔ آمین)

راجا اختر محمود اپنی والدہ کے بارے میں لکھتے ہیں: ’’بچپن ہی سے ہم نے دیکھا کہ درود شریف کی عاملہ تھیں اور محافل میں مہمانوں کی خدمت کی خاطر دلجمعی اور تندہی سے مصروف رہتی تھیں۔ اباجان جب سفر پر جاتے تو ہم سے پوچھتے کہ تمھارے لیے کیا لائوں؟ والدہ کی تربیت ایسی تھی کہ ہم فوراً کہتے کہ نعتیں لکھ کر لائیے گا۔ انھوں نے جتنے بھی سفر(35 سے زائد) کیے مکہ اور مدینہ ہی کے کیے، لہٰذا زیادہ تر نعتیں وہیں بیٹھ کر کہی گئیں۔‘‘

’’کلیاتِ نعت راجا رشید محمود‘‘کی پہلی جلد میں 11، دوسری جلد میں 15، تیسری جلد میں 19، چوتھی جلد میں 15 اور پانچویں جلد میں 14 مجموعے شامل ہیں۔ راجا صاحب کے ان مجموعوں کے اکثر انتساب منفرد اور رسالت مآبﷺ سے آپ کی محبت و عقیدت کا مظہر ہیں۔ ’’کلیاتِ نعت راجا رشید محمود‘‘ میں شامل ان نعتیہ مجموعوں کے نام حسبِ ذیل ہیں:

1۔ ورفعنالک ذکرک، 2۔ حدیثِ شوق، 3۔ منشورِ نعت (فردیات)، 4۔ سیرتِ منظوم، 5۔ ’’92‘‘ (محمد ﷺ)، 6۔ شہرِ کرم، 7۔ مدیح سرکارﷺ، 8۔ قطعاتِ نعت، 9۔ حی علی الصلوٰۃ، 10۔ مخمساتِ نعت، 11۔ تضامینِ نعت، 12۔ فردیاتِ نعت، 13۔ حرفِ نعت، 14۔ ’’نعت‘‘، 15۔ سلامِ ارادت، 16۔ کتاب نعت، 17۔ اشعار ِ نعت، 18۔ اوراق نعت،19۔ مدحتِ سرور ﷺ، 20۔ عرفانِ نعت، 21۔ دیارِ نعت، 22۔ تسبیح نعت، 23۔ صباح نعت، 24۔ احرام ِنعت، 25۔ شعاعِ نعت، 26۔ دیوانِ نعت، 27۔ منتشراتِ نعت(فردیات)،28۔ تجلیاتِ نعت، 29۔ منظومات، 30۔ وارداتِ نعت، 31۔ بیانِ نعت، 32۔ مینائے نعت، 33۔ حمد میں نعت، 34۔ التفات نعت، 35۔ عنایتِ نعت، 36۔ مرقعِ نعت، 37۔ نیازِ نعت، 38۔ بُستانِ نعت، 39۔ سرودِ نعت، 40۔ تابش ِ نعت، 41۔ صدائے نعت، 42۔ منہاجِ نعت، 43۔ متاع ِ نعت، 44۔ قندیل ِ نعت، 45۔ ذوق ِمدحت، 46۔ فانوسِ نعت‘‘، 47۔ مشعلِ نعت، 48۔ کہکشانِ نعت، 49۔ اھتزازِ نعت، 50۔ نعتِ زریں، 51۔کلامِ نعت، 52۔ دفترِ نعت، 53۔مدحِ احمد(ﷺ)، 54۔کاوشِ نعت، 55۔لِقائے نعت، 56۔ اذانِ نعت، 57۔ اقامتِ صلوٰۃ، 58۔ صلوٰۃِ نعت، 59۔ ندائے نعت، 60۔صورتِ نعت، 61۔ساعتِ نعت، 62۔ کاخِ نعت، 63۔نشانِ نعت، 64۔علامتِ نعت، 65۔بارانِ نعت، 66۔ مزارعتِ رضا میں کشتِ نعت، 67۔مدیح مصطفیٰ ﷺ، 68۔ ثنائے سیدی ﷺ، 69۔ مدحتِ سراجِ منیر ﷺ، 70۔ ثنائے رحمتِ عوالَمﷺ،71۔نغماتِ حُبِ آقاﷺ، 72۔ مداحی سرکارابدقرار ﷺ، 73۔ثنائے رسول ِجمیل ﷺ، 74۔ مداحیِ نبی آخرﷺ

اللہ تعالیٰ کی رحمتِ کاملہ سے امید ِ واثق ہے کہ یہ ذخیرہ نعت روزِ محشر راجا رشید محمود کے لیے ذریعہ نجات اور بلندیِ درجات کا باعث ہوگا۔