پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے انتخابات کا عمل جاری ہے۔ پاکستان فٹ بال فیڈریشن کی نارملائزیشن کمیٹی کے سربراہ ہارون ملک کو جو بھی مینڈیٹ حاصل ہے اُس میں فیفا کی جانب سے اضافہ کیا گیا تھا، تاکہ وہ پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے انتخابات کے عمل کو مکمل کرسکیں، اور اب یہ مینڈیٹ 15دسمبر کو ختم ہونے والا ہے۔ انتخابات سے قبل پاکستان فٹ بال فیڈریشن کی جانب سے گزشتہ روز ایک فہرست جاری کی گئی تھی جس میں اُن لوگوں کے نام شامل ہیں جن پر تاحیات پابندی عائدکی گئی ہے، جو ماضی میں پاکستان فٹ بال پر عملی پابندی کا سبب بنے تھے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پی ایف ایف نے سابق صدر اشفاق حسین سمیت 22 افراد پر تاحیات پابندی عائد کی ہے۔ ان کے علاوہ ظاہر شاہ، عامر ڈوگر، سردار نوید، نوید اکبر، رحیم بلوچ، دوست محمد خان، محمد نعمان، رانا اشرف، سعید رسول اور عزیز بھی پابندی کی زد میں آنے والوں میں شامل ہیں۔
نارملائزیشن کمیٹی کی جانب سے پابندی کے نتیجے میں عزیز اللہ، فقیر محمد، فرزانہ رئوف، محمد سلیم، تصور عزیز اور صدیق شیخ بھی تاحیات فٹ بال سے آئوٹ ہوگئے ہیں۔ اگر بات کی جائے ان لوگوں کی، تو ان میں سب سے بڑا نام اشفاق حسین شاہ کا ہے۔ یہ وہ شخص ہے جس کی وجہ سے پاکستان کو ماضی میں پابندی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ سید اشفاق حسین شاہ گروپ نے موجودہ فیفا نارملائزیشن کمیٹی کے سربراہ ہارون ملک کو پی ایف ایف کے دفتر سے باہر نکال دیا تھا جس کے باعث فیفا نے تیسری پارٹی کی مداخلت کی بنیاد پر پاکستان کی فٹ بال پر پابندی عائد کردی تھی جس کی باعث پاکستان فٹ بال ٹیم کھیل کے میدان سے باہر ہوگئی تھی۔ پاکستان فٹ بال فیڈریشن کی جانب سے یہ بہت ہی اچھا کام کیا گیا ہے کہ ایسے لوگوں کو اب دوبارہ زندگی میں انتخاب لڑنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ لیکن اہم سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان فٹ بال فیڈریشن کو پھر سے پابندی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے؟ تو اس کا جواب ہے: ہاں، شاید پاکستان فٹ بال فیڈریشن پر پھر سے پابندی لگ سکتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جو فہرست پاکستان فٹ بال فیڈریشن کی جانب سے جاری کی گئی ہے اس میں کچھ نام ایسے بھی ہیں جن کے خلاف پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے پاس کوئی خاص ثبوت موجود نہیں، لیکن پی ایف ایف کی جانب سے ان پر تاحیات انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی عائد کردی گئی ہے، جس کا نقصان یہ ہے کہ جب یہ لوگ اپنا معاملہ سپریم کورٹ میں لے کر جائیں گے تو وہ پی ایف ایف سے ان لوگوں کے خلاف ثبوت کا مطالبہ کرے گی، جس کے بعد ہوسکتا ہے کہ سپریم کورٹ انتخابات کا معاملہ خود اپنے ہاتھ میں لے لے۔ اگر ایسا ہوا تو فیفا ان انتخابات کو تسلیم ہی نہیں کرے گی کیونکہ اسی کام کے لیے اُس نے پاکستان فٹ بال فیڈریشن پر اپنی نارملائزیشن کمیٹی مقرر کی تھی، اور فیفا تیسری پارٹی کی مداخلت کی بنیاد پر پاکستان کی فٹ بال پر دوبار ہ پابندی عائد کرسکتی ہے۔
پاکستان میں اس وقت بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ سب پاکستان فٹ بال فیڈریشن کی نارملائزیشن کمیٹی کے سربراہ ہارون ملک کی سازش ہے کہ اپنا مینڈیٹ پورا ہونے سے پہلے وہ اپنا ہی کوئی خاص بندہ مقرر کروانا چاہتے ہیں تاکہ اپنے مینڈیٹ کی مدت پوری ہوجانے پر بھی وہ عملاً پاکستان کی فٹ بال سے وابستہ رہیں۔ لوگوں کا خیال ہے کہ ہارون ملک دوبارہ سے فیصل صالح حیات کو پاکستان فٹ بال فیڈریشن کا حصہ بنانا چاہتے ہیں۔ یاد رہے کہ فیصل صالح حیات وہ شخص ہے جس نے فیفا گول پراجیکٹ کے پیسے کھائے ہوئے ہیں، اور اس شخص کی وجہ سے پاکستان فٹ بال کے مسائل آج تک حل نہیں ہوسکے۔ یہ گرانٹ فیفا ہر برس ترقی پذیر ممالک کو دیتی ہے تاکہ وہ اس رقم سے اپنے ملک کی فٹ بال میں بہتری پیدا کریں، مگر اس شخص کی وجہ سے فیفا نے پاکستان کا اکائونٹ ہی بند کردیا تھا کیونکہ یہ لوگ فیفا اکائونٹ میں موجود پیسے ہی کھا جاتے ہیں۔ پاکستان فٹ بال فیڈریشن نے جن لوگوں پر پابندی عائد کی ہے ان میں اِس شخص کا نام موجود ہی نہیں ہے، اور یہ شخص یعنی فیصل صالح حیات جیت جائے گا اور پھر سے اسے پاکستان فٹ بال کے معاملات پر مسلط کردیا جائے گا۔ سوال یہ ہے کہ اس سب سے ہارون ملک کو کیا فائدہ ہے، ان کا مینڈیٹ تو 15 دسمبر کو ختم ہورہا ہے؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ وہ پاکستان میں پی ایس ایل کی طرز پر فٹ بال لیگ لانا چاہتے ہیں۔ پہلے برس وہ لیگ کروانا چاہتے ہیں اور اگلے برس اس لیگ کی ٹیموں کو فروخت کرنا چاہتے ہیں تاکہ بھاری رقم خود کھا سکیں، اور اسی بنیاد پر وہ فٹ بال کے معاملات پر اپنا بندہ لانا چاہتے ہیں جس کے لیے انہوں نے فیصل صالح حیات پر نظر رکھی ہوئی ہے۔ یہ دونوں افراد فٹ بال فیڈریشن پر قبضہ کرکے تمام انتظامی اورمالی معاملات پر اپنا قبضہ جمانا چاہتے ہیں۔ اس وقت پاکستان میں فٹ بال کے کھیل سے متعلق جتنے بھی صحافی ہیں وہ ہارون ملک کی اس پی ایس ایل لیگ کے خلاف ہیں، کیونکہ ان کے بقول یہ ہماری فٹ بال کو مزید خراب کردے گی۔ فٹ بال ماہرین کے مطابق ایک ایسی لیگ ہونی چاہیے جس میں فٹ بال کلب کھیل رہے ہوں اور جو پاکستان میں موجود بھی ہیں۔ لیکن اس وقت پاکستان فٹ بال کی ترقی کی نہیں بلکہ اسے اور زیادہ خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔