اسلام آباد کے نواحی مقام سنگجانی میں تحریک انصاف، انتظامیہ کے اجازت نامے سے 9 مئی کے المناک واقعات کے بعد پہلا بڑا جلسہ منعقد کرنے میں تو بالآخر کامیاب ہوگئی لیکن اس جلسے کے بعد شرائط کی خلاف ورزی کرنے پر بیرسٹر گوہر سمیت تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کے درجنوں ارکانِ اسمبلی گرفتار بھی کرلیے گئے ہیں، اور ان کے خلاف شرائط کی خلاف ورزی پر مقدمات بھی تیار ہیں جن میں پارٹی کے کئی نمایاں لیڈروں کو نامزد کیا گیا ہے۔ پُرامن اجتماع اور امنِ عامہ بل 2024 پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظوری اور صدرِ مملکت کی توثیق کے بعد باضابطہ طور پر قانون بنا دیا گیا۔ اس قانون کا دائرہِ اطلاق صرف اسلام آباد تک محدود ہے۔ یہ پانچ جماعتوں کا تیار کردہ پرائیویٹ بل تھا جس پر پیپلزپارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا، بلوچستان عوامی پارٹی کی سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری، عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر عمرفاروق، ایم کیو ایم کے سینیٹر فیصل سبزواری اور مسلم لیگ (ن) کی طرف سے دستخط کیے تھے۔
جلسے کے بارے میں منتظمین اور حکومتی ترجمانوں نے متضاد دعوے کیے ہیں۔ پی ٹی آئی کا دعویٰ ہے کہ یہ ایک بڑا جلسہ تھا، جس میں کثیر تعداد میں لوگ شریک ہوئے۔ جبکہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ شرکا کی تعداد 13ہزار سے زیادہ نہیں تھی۔ جلسے میں اپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی کے علاوہ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، وزیراعلیٰ خیبرپختون خوا علی امین گنڈاپور اور دوسرے لیڈروں نے بھی خطاب کیا۔ علی امین گنڈا پور نے عوامی جذبات سے کھیلتے ہوئے روایتی لب و لہجہ اختیار کیا اور دھمکی دی کہ بانی پی ٹی آئی کو 15روز میں رہا نہ کیا گیا تو ہم خود اڈیالہ جیل پہنچ کر انھیں رہا کرا لیں گے۔ جو ہمیں مارے گا، ہم اُسے ماریں گے۔ عمران خان کے خلاف حکومت کا کوئی کیس یا عدالتی فیصلہ ہم قبول نہیں کریں گے۔ مقررین نے یہ بھی کہا کہ ہم یکم اکتوبر کو اڈیالہ جیل جائیں گے۔ ہمارا ہدف عمران خان اور دوسرے قیدیوں کی رہائی ہے۔
گزشتہ دنوں ہونے والا پی ٹی آئی کا جلسہ پولیس کو 5 کروڑ 92 لاکھ 45 ہزار روپے میں پڑا۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ اخراجات کنٹینرز اور پولیس کے کھانے کی مد میں کیے گئے۔ 20 اگست کو اسلام آباد میں 150 کنٹینر پہنچائے گئے تھے جن کا کرایہ 3 کروڑ 70 لاکھ 50 ہزار تک پہنچ گیا تھا۔ یکم ستمبر کو اسلام آباد میں مزید 100 کنٹینر رکھے گئے، اور ان 100 کنٹینر کا کرایہ ایک کروڑ 17 لاکھ تک پہنچ گیا تھا۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ 7 ستمبرکی رات 205 مزید کنٹینر اسلام آباد میں رکھے گئے تھے، جن کا کرایہ 79 لاکھ 95 ہزار روپے بنا تھا۔ پی ٹی آئی کا جلسہ ختم ہونے کے باوجود بھی کنٹینر مکمل طور پر ہٹائے نہیں گئے تھے۔ اس کے علاوہ تحریک انصاف کے جلسے میں اسلام آباد پولیس کے ڈیوٹی پر موجود اہل کاروں کو 2 مرتبہ کھانا فراہم کیا گیا، جس کی مد میں 25 لاکھ روپے ادا کیے گئے۔