آسٹریلیا میں نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ مُردہ اجسام، اگر دفنائے نہ جائیں اور سنبھال کر رکھے جائیں تو ایک سال سے بھی زیادہ مدت تک اور کبھی کبھی تو 17 ماہ تک حرکت پذیر رہتے ہیں۔ محققین نے 30 منٹ کے وقفے سے مُردوں کی تصویریں لیں تاکہ اُن کی پوزیشن کا اندازہ لگایا جاسکے۔ یہ کام یومیہ بنیاد پر کیا گیا۔ زندگی اور اُس کے بعد کے مراحل کے ربط کے بارے میں دنیا بھر میں تحقیق کا بازار گرم ہے۔ انسان زندگی کو تو خیر سمجھ نہیں سکا مگر موت کو ضرور سمجھنا چاہتا ہے۔ ہر قوم، نسل اور تہذیب کے موت کے حوالے سے منفرد تصورات اور فلسفے ہیں۔ اب ماہرین اِس بات کا جائزہ لینے پر کمربستہ ہیں کہ مُردہ قرار دیے جانے کے بعد کوئی حرکت پذیر رہتا ہے یا نہیں؟ اور اگر رہتا ہے تو کب تک؟
آسٹریلوی محقق ایلیزن وِلسن نے ایک سال تک چند محفوظ مُردہ اجسام کا باقاعدگی سے مشاہدہ کیا اور یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ مُردہ اجسام حرکت کرتے ہیں۔ یہ تحقیق جسم کے بارے میں زیادہ جاننے کے ساتھ ساتھ جرائم کی روک تھام میں بھی اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔ یہ تحقیق دی آسٹریلین فیسلٹی فار دی ٹیفونومک ایکسپیریمنٹل ریسرچ (AFTER) کی ایک عمارت میں کی گئی۔ یہ عمارت سڈنی کے مضافات میں تھی جسے ’’باڈی فارم‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ یہاں کئی مُردے رکھے گئے ہیں۔ ایک مُردے کو محفوظ کرکے یومیہ بنیاد پر 30 منٹ کے وقفے سے 17 ماہ تک تصویریں لی گئیں اور یہ دیکھ کر سبھی حیران رہ گئے کہ اس دوران مُردے نے کئی بار حرکت کی۔ ہاتھ اور پاؤں کی پوزیشن بدلتی رہی۔ کئی بار ہاتھ پیٹ یا سینے پر رکھے گئے مگر وہ گر کر دونوں طرف ہوگئے۔