سالانہ مجلہ ”دبستانِ نعت“ نعت ریسرچ سینٹر، انڈیا سے فیروز احمد سیفی (نیویارک) کی زیرِ نگرانی اور ڈاکٹر سراج احمد قادری بستوی کی زیرِ ادارت نعت کے موضوع پر شائع ہونے والا ایک وقیع علمی و تحقیقی مجلہ ہے۔ آج ہندوستان میں نعت شناسی کا جو منظرنامہ نمایاں ہوا ہے اس میں ”دبستانِ نعت“ کی قابلِ قدر خدمات کا اہم حصہ ہے، اور اس حوالے سے فیروز احمد سیفی اور ڈاکٹر سراج احمد قادری کی کاوشیں لائقِ تحسین ہیں۔
فیروز احمد سیفی امریکہ میں رہتے ہوئے ہندوستان میں نعتیہ صحافت کے فروغ کے لیے سرگرمِ عمل ہیں۔ سیفی صاحب کی زیرِنگرانی شائع ہونے والے اس نعتیہ مجلے کا بنیادی مقصد حمد و نعت کے ارتقاء کے حوالے سے ادباء، شعراء اور محققین کی ان کاوشوں سے اہلِ علم کو روشناس کرانا ہے جو اب تک ناقدینِ ادب کی نگاہِ توجہ سے محروم رہی ہیں۔ آج بھی اردو زبان و ادب کا گراں قدر سرمایہ مخطوطات کی شکل میں مختلف کتب خانوں میں محفوظ ہے۔ ان ہی مخطوطات میں نعتیہ ادب کے گلِ سرسبد شعرائے کرام کے مسودے اور بیاضیں بھی شامل ہیں جن کو اب تک اہلِ علم کے درمیان متعارف نہیں کرایا جاسکا۔
”دبستانِ نعت“ کے مدیر و مرتب ڈاکٹر سراج احمد قادری صنفِ نعت سے گہری وابستگی رکھتے ہیں۔ نعت ہی کے موضوع پر ان کا پی ایچ۔ ڈی ہے۔ کئی کتابوں کے مصنف ہیں۔ نعت کے موضوع پر ان کے مقالات کتابی سلسلہ ”نعت رنگ“ (کراچی) اور دیگر اہم رسائل و جرائد کی زینت بنتے رہتے ہیں۔
”دبستانِ نعت“ کا پہلا شمارہ 2016ء میں منظرِ عام پر آیا۔ اس کے اب تک سات شمارے شایع ہوچکے ہیں۔ پیشِ نظر کتاب ایسی تحریروں کا انتخاب ہے جو ”دبستانِ نعت“ میں شایع ہوتی رہی ہیں۔ پاکستان میں بھارت کے ناقدین و محققین کا تعارف کروانے کی غرض سے اس کتاب میں صرف ہندوستان کے لکھاریوں کی تحریریں شامل کی گئی ہیں۔ اس انتخاب میں ان موضوعات کو بالخصوص اہمیت دی گئی ہے جو نعت گوئی اور نعت شناسی کے باب میں بنیادی نوعیت کے حامل ہیں۔ نیز یہ مضامین ہندوستان میں انتقادِ نعت کی مستحکم ہوتی ہوئی فضا کا پتا دیتے ہیں۔
درجِ ذیل 14 مضامین اس کتاب کی زینت ہیں:
1۔ سیرتِ ابن ہشام کے کچھ سیرتی مباحث اشعار کی روشنی میں/ پروفیسر ابوسفیان اصلاحی، 2۔ فنِ نعت گوئی/ پروفیسر ڈاکٹر واحد نظیر، 3۔ نعت کی لفظیات/ ڈاکٹر حافظ کرنانکی، 4۔ نعتیہ کلام میں غلو کی حقیقت/ ڈاکٹر راہی فدائی، 5۔ نعت کی تنقید.. اہمیت، مسائل اور امکانات/ شاہ اجمل فاروق ندوی، 6۔ مختلف شعری ہیئتوں میں نعتیہ تجربے/ ڈاکٹر حقانی القاسمی، 7۔ اردو نعت کا اوّلین ناقد: تمنا مراد آبادی/ ڈاکٹر محمد آصف حسین، 8۔ اَودِھی میں ایک نیا رِجزیہ/ ابن فرید، 9۔ میلادِ اکبر ایک مطالعہ/ ڈاکٹر نذیر فتح پوری، 10۔ میلادنامہ اکبر وارثی میرٹھی(کچھ مزید)/ ڈاکٹر صابر سنبھلی، 11۔ جدید اردو نعت میں روح عصر/ ڈاکٹر شاہ عثمانی، 12۔ تذکرہ نعت گو شاعرات/ رشید اختر خان، 13۔ نعتیہ شاعری کے آداب پر تنقیدی نظر/ ڈاکٹر مفتی محمد امجد رضا امجد، 14۔ ہندوستان میں امام احمد رضا فاضل بریلوی کی نعتیہ شاعری پر تحریر کیے گئے مقالوں کا ایک تعارفی جائزہ/ ڈاکٹر سراج احمد قادری
معروف محقق اور نقاد ڈاکٹر عزیز احسن رقم طراز ہیں:
”پیشِ نظر کتاب ”نعت کی تنقیدی و تحقیقی جہات!“ میں صبیح رحمانی کی تجویز کے مطابق صرف بھارت کے اہلِ فکر و نظر کی تحریریں ہیں۔ کیوں کہ پاکستان میں اس قسم کی کتب تو بہت شایع ہوچکی ہیں اور طباعت کا یہ سلسلہ جاری ہے، لیکن بھارت میں نقد و نظر اور تحقیق و تدقیق کے متون
(Texts)ذرا کم کم طبع ہوسکے ہیں۔ بھارت میں نعت پر علمی مباحث سے مملو تحریروں کی اشاعت کی رفتار بڑی سست رہی ہے۔ برصغیر میں نعتیہ ادب کا پہلا تحقیقی مقالہ ”اردو میں نعتیہ شاعری“ جس پر، پروفیسر ڈاکٹر سید رفیع الدین اشفاق مرحوم کو 1955ء میں ناگپور یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی سند ملی تھی وہ 27 برس بعد ڈاکٹر سراج احمد قادری کی کوشش سے 2002ء میں شایع کیا جاسکا۔ جب کہ یہی مقالہ پاکستان میں اردو اکیڈمی سندھ، کراچی کے زیراہتمام 1976ء میں شایع ہوچکا تھا، اور اب اس کی اشاعتِ ثانی بھی پاسبانِ حمد نعت، کراچی کے زیر اہتمام 2023ءمیں ہوچکی ہے۔
بھارت میں تقدیسی ادب کی اشاعت کی سست رفتاری کے تناظر میں، ”دبستانِ نعت“ جیسے مجلوں کی اشاعت اور ان میں ہندو پاک کے ناقدین اور محققین کی شمولیت بڑی خوش آئند ہے۔ نعتیہ ادب کے فروغ اور اس شعری سرمائے کو مختلف جامعات میں بطور نصاب شامل کرنے کی غرض سے تحقیقی و تنقیدی تحریری سرمائے کی ضرورت ہے۔ یہ مضامین اور اس قبیل کی بیشتر کتب جو پاکستان اور بھارت میں اس سے قبل شایع ہوچکی ہیں، نعت پر کام کرنے والوں کے لیے مشعلِ راہ ہوں گی۔“
پاکستان میں اس انتخاب کی اشاعت کا مقصد نعت اور نقدِ نعت سے دلچسپی رکھنے والے قارئین کو اس کام سے استفادے کا موقع فراہم کرنا ہے۔ امید ہے کہ علمی دنیا میں اس کاوش کا خیرمقدم کیا جائے گا۔