ننکانہ کے ادبی مجلہ ’’حسنِ نظر‘‘ پر ایک نظر

وطنِ عزیز میں جہاں بڑے شہروں نے علم و ادب کی آبیاری میں اپنا بھرپور حصہ ڈالا ہے وہاں پر چھوٹے شہروں، دیہات اور قصبوں میں بھی بہت سے افراد اور ادارے اپنا کردار ادا کرنے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں۔ ادب کے فروغ میں کتب کے ساتھ ساتھ رسائل کی اشاعت کا سلسلہ بھی چھوٹے بڑے تمام شہروں سے اپنی اپنی بساط کے مطابق جاری و ساری ہے۔

پنجاب کے چھوٹے شہر ننکانہ صاحب کا پرانا نام’’مگونڈی‘‘ تھا۔ سکھ مذہب کے پہلے گورو ’’نانک‘‘ کی پیدائش یہاں پر ہوئی، جس کی وجہ سے اس کا نام ننکانہ پڑگیا۔ سکھوں کے سات بڑے مقدس مقامات یعنی گردواروں کی وجہ سے یہ علاقہ بین الاقوامی شہر کی حیثیت اختیار کرچکا ہے۔

ننکانہ صاحب میں جہاں دیگر افراد و ادارے ادب کی خدمت کررہے ہیں، وہاں ’’ادارہ گوشۂ محققین‘‘ دنیا بھر سے آنے والے حضرات کے لیے تحقیق کا مرکز بنا ہوا ہے۔ اس ادارے کے بانی اور روحِ رواں پروفیسر شبیر حسین زاہد ہیں۔ وہ طالب علموں و دیگر محققین کی علمی مدد کے لیے ہروقت آمادہ نظر آتے ہیں۔ دیگر دینی، تحقیقی اور ادبی سرگرمیوں کے علاوہ سالانہ مجلہ ’’حسنِ نظر‘‘ کی اشاعت اُن کا ایک علمی و ادبی کارنامہ ہے۔ اس رسالے کا آغاز جولائی 2016ء میں ہوا۔ شمارہ اوّل میں جناب شبیر حسین اپنے اداریے میں لکھتے ہیں: ’’موجودہ شمارہ مکمل طور پر ایک تعارفی شمارہ ہے جو کم سے کم بہتر مواد اور زیادہ سے زیادہ دلکش انداز مجلس ادارت کی سمجھ میں آیا… ’’حسنِ نظر‘‘ کی شکل میں ایک ’’خوانِ علمی‘‘ جناب [قارئین] کے حسین ذوق اور مطالعاتی شوق کی نذر کردیا ہے۔‘‘

شمارہ اوّل میں دیگر اہم ادبی نگارشات کے علاوہ ’’آغاز ہے بسم اللہ‘‘، ’’غیرمسلموں کے ساتھ اسلام کا روادارانہ برتائو‘‘ اور صادق علی زاہد کی تحریر ’’اقبال کا فہم عقیدہ ختمِ نبوت اور ردِ قادیانیت‘‘ خاصے کی چیز ہیں۔ شمارہ دوم جولائی 2017ء میں شائع ہوا، جس میں حسبِ معمول تحریروں کے علاوہ زاہد اقبال کا مضمون ’’بسم اللہ کے تراجم‘‘، احسان اللہ کی تحریر ’’پاکستان کے شہروں کے نام‘‘ کے علاوہ اہلِ علم و قلم کے خطوط بھی شائع کیے گئے، جس میں اُنھوں نے مجلہ ’’حسنِ نظر‘‘ پر اپنی آرا کا کھل کر اظہار کیا۔

جولائی 2018ء میں شائع ہونے والے تیسرے شمارے میں حسبِ معمول نگارشات کے ساتھ ساتھ ’’ابن، کنیت سے شہرت پانے والی شخصیات‘‘، ’’انٹرویو کیسے دیا جائے؟‘‘، اسمائے مدینۃ الرسولؐ‘‘ کے علاوہ اثر انصاری فیض پوری کی منظوم تحریر بعنوان ’’ ننکانہ صاحب دے شاعر تے ادیب‘‘ کے علاوہ گوشہ محققین میں موجود پنجابی کتب کی مکمل فہرست (کتابیات) محققین کے لیے خاصے کی چیز ہے۔

شمارہ چہارم اور پنجم کو یکجا شائع کیا گیا۔ شمارہ ہذا سے رسالے کو باقاعدہ تحقیقی مجلے کی شکل دی گئی ہے۔ مختلف عنوانات جیسے قرآن و حدیث، حمد ونعت، تحقیقی مقالات، اُردوشاعری، حصہ پنجابی، متفرقات کے تحت نثری و منظوم تحریروں کو پیش کیا گیا ہے۔ چند قدیم تحریروں کی آج کے دور میں بھی ضرورت کے پیشِ نظر انہیں دوبارہ شائع کیا گیا۔ سوانحی مضامین، ادبی قطعات، ردِ قادیانیت پر تحریروں کے علاوہ ’’ضلع پاک پتن‘‘ پر تحقیقی مضمون شامل ہے۔

2021ء میں شمارہ ششم منظرعام پر آیا، تمام ادبی لوازمات کے علاوہ ننکانہ صاحب کی تاریخ و تعارف پر مکمل گوشہ شائع کیا گیا، جس میں بہت سے لوگوں کی تحریریں پیش کرنے کے علاوہ ’’علوم قرآنیہ پر جرائد کی خصوصی اشاعتیں‘‘، ’’برصغیر میں کتبِ میلاد کی روایت‘‘، ’’اقبال سے منسوب اشعار‘‘، ’’ختم نبوت؍ ناموس رسالتؐ پر پاکستانی جامعات میں تحقیقی مقالات‘‘ کے موضوعات پر تحقیقی مقالے پیش کیے گئے ہیں، نئی کتب پر تبصرہ بھی شامل ہے۔ کراچی کے معروف رسالے ماہنامہ ’’اطراف‘‘ میں ’’گوشہ محققین لائبریری، ننکانہ صاحب‘‘ کے شائع ہونے والے تعارف کو بھی اشاعتِ مکرر کے طور پر شائع کیا گیا ہے۔

2022-23ء میں شمارہ نمبرسات شائع کیا گیا، اس میں بھی حسبِ معمول مقالات و نگارشات کے علاوہ مطالعہ ادیان اور ننکانہ صاحب کے علاقے کے حوالے سے خصوصی گوشے پیش کیے گئے ہیں۔ مزید برآں ’’ادبا و شعرا کے قلمی اور اصل نام‘‘، ’’جائزہ کتاب شہاب نامہ‘‘، ’’مُلّا دو پیازہ اور ایک فلسفی (مزاحیہ)‘‘، ’’گستاخِ رسولؐ کا انجام‘‘ کے علاوہ پنجابی میں خصوصی طور پر نظم و نثر کا بہترین انتخاب قارئین کی نذر کیا گیا ہے۔ مجلہ ’’حسنِ نظر‘‘ کے شماروں کے بارے میں لکھی گئی چند نظمیں بھی اس رسالے کی زینت ہیں، اثرانصاری نے اپنی طویل نظم میں شمارے کا مکمل تعارف اشعار کی صورت پیش کیا۔

مجموعی طور پر مجلہ ’’حسنِ نظر‘‘ میں اُردو، انگریزی کے علاوہ پنجابی تحریریں بھی شائع کی جاتی ہیں۔ تمام شماروں میں اہلِ علم اور قارئین کے خطوط کو نمایاں طور پر شائع کیا جاتا ہے۔

رسالہ ہذا کے مدیراعلیٰ پروفیسر شبیر حسین زاہد، مدیر حافظ محمد احسان اللہ، مدیر معاون محمد شاہد حنیف کے علاوہ مجلس ادارت میں جو حضراتِ گرامی شامل ہیں اُن کے نام کچھ یوں ہیں: پروفیسر مرزا آصف رسول، صادق علی زاہد، ساجد حسین چودھری، محمد اشفاق جمال، جب کہ مجلس مشاورت میں پروفیسر نصراللہ معینی، ڈاکٹر جاوید مجید، ڈاکٹر عبدالحئی، ڈاکٹر محمد ریاض شاہد، پروفیسر کلیان سنگھ، محمد سدھیر سائیں، عبدالرشید شاہد، ساجد حسین چودھری، زاہد اقبال بھیل کے نامِ نامی موجود ہیں۔

اس رسالے میں معروف ادبی لوازمہ حمد و نعت، نظم وغزل، سفرنامے، خاکے، تحقیقی ادبی تحریریں، طنزومزاح، ناول، تبصرۂ کتب کے علاوہ مطالعہ ادیان پر تحقیقی مقالات پیش کرنے کے علاوہ اشاعتِ مکرر میں قدیم نادر تحریریں بھی شائع کی جاتی ہیں۔

پروفیسر شبیر حسین زاہد کی زیر ادارت مجلہ ’’حسنِ نظر‘‘ نے ابتدا سے اب تک کُل 6 شمارے شائع کیے۔ (شمارہ چہارم اور پنجم یکجا شائع ہوا۔) کُل صفحات کی تعداد 1288 بنتی ہے۔ صفحات کی کم از کم تعداد 100 اور زیادہ سے زیادہ 364 رہی۔