جب ملک بھر میں فتنہ و فساد برپا ہو، قتل و خونریزی اور سفا کی و غارتگری کے واقعات دن رات چاروں طرف رونما ہو رہے ہوں، راتوں کی نیند اور دن کا چین ملک کے ایک سرے سے لے کر دوسرے سرے تک رخصت ہو چکا ہو، ہر شخص کی جان، مال اور آبرو اپنے ہی دوست احباب اور ہمسایوں کے ہاتھوں خطرے میں پڑ گئے ہوں، ہر لیڈر اور ایڈیٹر اپنے جتھے کے لوگوں کو قوم پرستی کی شراب پلا پلا کر بدمست اور پاگل بنا رہا ہو، دین و مذہب کے علمبردار تک خدا ترسی، اخلاق اور حق و انصاف کی طرف لوگوں کو بلانے کے بجائے خود ہی قومیت اور دطنیت کے پجاری بن کر کھڑے ہو گئے ہوں اور پھر اسی زمانے میں ملک کا اقتدار بھی ایک ناخدا ترس اجنبی قوم کے ہاتھوں سے نکل کر وراثت کے طور پر نہیں بلکہ انقلابِ زمانہ کی وجہ سے حریف اور جنگ و جدال میں مبتلا قوموں کے ہاتھوں میں منتقل ہو رہا ہو تو ایسی حالت میں لوگوں کی بے چینی، ذہنی انتشار اور پراگندگی کا کیا حال ہو گا؟
(”روداد جماعت اسلامی“حصہ پنجم ۔شعبۂ تنظیم )