ہر انسان میں کوئی نہ کوئی خوف اور بیزاری ضرور پائی جاتی ہے۔ بہت سے لوگ کسی خاص آواز کو بالکل برداشت نہیں کرسکتے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ ایسا اس لیے ہوتا ہے کہ وہ مائزو فونیا یعنی آوازوں کے خوف میں مبتلا ہوتے ہیں۔
کسی کو کاغذ پر قلم سے کچھ لکھنے سے پیدا ہونے والی آواز بُری لگتی ہے۔ کسی کو نوالے چبانے کی آواز سے الرجی ہوتی ہے۔ کسی کو بار بار کسی کا چچ چچ کرنا بُرا لگتا ہے۔ کسی سے چھالیہ چبانے کی آواز بالکل برداشت نہیں ہوتی۔
ماہرین کہتے ہیں کہ مائزو فونیا سے بہت حد تک نجات پائی جاسکتی ہے۔ اِس کے لیے تھوڑے سے نفسی تجزیے کی ضرورت ہے اور پھر کچھ مشق کی۔ ماہرین سے مشاورت کے ذریعے مائزو فونیا سے نجات پانے کا کوئی راستہ نکالا جاسکتا ہے۔ اِس میں بنیادی کردار ضبطِ نفس کا ہے۔
مائزو فونیا میں مبتلا افراد کا ایک مسئلہ یہ ہے کہ وہ رفتہ رفتہ ہر طرح کی آوازوں سے بیزار ہوتے چلے جاتے ہیں۔ اِس کا بظاہر کوئی جواز نہیں ہوتا۔