فلسطین آج بھی لہو لہو ہے۔ اسرائیلی دہشت گردی کے نتیجے میں 40ہزار کے قریب لوگ شہید، 80ہزار زخمی اور 70فیصد گھر، اسپتال، اسکول تباہ ہوچکے ہیں۔ امتِ مسلمہ کے حکمراں بے حسی کی تصویر بنے ہوئے ہیں، اقوام متحدہ قراردادوں تک محدود ہے اور ایک خاص حکمت عملی کے تحت اسرائیل کو کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے کہ وہ جیسے چاہے فلسطینیوں کا قتل عام کرے۔ فلسطین کے مظلوم عوام آج بھی پُرعزم ہیں، مضبوط ہیں اور صبر و شکر کے ساتھ مظالم کا سامنا کررہے ہیں۔
ایسے میں اسلامی جمعیت طلبہ کراچی کے تحت اہلِ غزہ و فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کے لیے بوٹ بیسن تا امریکی قونصلیٹ ”کراچی یونائٹس فار غزہ مارچ“ کا انعقاد شدید گرمی میں سب کو پھر متوجہ کرتا ہے کہ آپ کے بہن بھائی مشکل میں ہیں۔
اس مارچ میں شہر کی مختلف جامعات، پروفیشنل تعلیمی اداروں اور کالجوں کے طلبہ و طالبات نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی، اور ان میں زبردست جوش و خروش دیکھنے میں ایا۔ مارچ کے شرکاء اہلِ غزہ و فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کے لیے مخصوص فلسطینی رومال اور کالے رنگ کی ٹی شرٹ پہنے ہوئے تھے، اس کے ساتھ بڑی تعداد میں لوگوں نے فلسطین کے جھنڈے بھی اٹھائے ہوئے تھے اور ماتھے پر پٹی باندھی ہوئی تھی۔ کیا خوب منظر تھا کہ مارچ کے شرکاء نے جھنڈے اٹھائے ہوئے تھے جن پر تحریر تھا ”لبیک یا اقصیٰ، القدس لنا“، انہوں نے ایک بڑا بینر بھی اٹھایا ہوا تھا، جس پر تحریر تھا “stop genocide in palestine”، ”القدس ہمارا ہے“۔ طلبہ نے امریکہ، اسرائیل، اقوام متحدہ اور اسرائیل کی حمایت کرنے والے ممالک اور عالم اسلام کے حکمرانوں کے خلاف نعرے لگائے۔ اس موقع پر اسلامی جمعیت طلبہ کے 3 اراکینِ شوریٰ نے امریکی قونصلیٹ میں طلبہ برادری اور نوجوانوں کی جانب سے یادداشت جمع کروائی۔
مارچ سے اسلامی جمعیت طلبہ کے ناظم اعلیٰ حسن بلال ہاشمی، امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان، ناظم کراچی آبش صدیقی و دیگر نے خطاب کیا۔ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ حسن بلال ہاشمی نے مارچ میں شریک ہزاروں طلبہ و طالبات سے خطاب کرتے ہوئے حکمرانوں کو متنبہ کیا کہ پاکستان کی پوری طلبہ برادری اور نوجوان کسی دو ریاستی حل کو نہیں مانتے، صرف اور صرف آزاد اور خودمختار فلسطینی ریاست کو مانتے ہیں، ہم حکمرانوں سے سوال کرتے ہیں وہ بتائیں کہ ظالموں کے ساتھ ہیں یا مظلوموں کے ساتھ؟ بوٹوں کی آشیرباد سے آنے والی حکومت امریکہ کے اشاروں پر کام کررہی ہے۔ آج شہر کراچی کے ہزاروں طلبہ و طالبات کا نمائندہ اجتماع اس بات کا اعلان کررہا ہے کہ شہر کراچی کی یوتھ فلسطینی کاز اور فلسطین کی ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کے ساتھ ہے۔ شدید گرمی و حبس کے موسم میں یوتھ نے امریکی قونصلیٹ کے باہر زبردست احتجاج کیا۔ ہم فلسطینی کاز کے ساتھ آگے بڑھ کر پورے پاکستان میں طلبہ اور نوجوانوں کو موبلائز کریں گے۔ جمعیت کے ناظم اعلیٰ نے مزید کہاکہ فلسطینیوں نے امتِ مسلمہ کا بھرم قائم رکھا ہے اور مسجدِ اقصیٰ کی حفاظت کے لیے جانوں کے نذرانے پیش کیے ہیں۔ فلسطین میں کوئی ایسا گھر اور کوئی ایسا خاندان نہیں ہے جو صحیح سلامت ہو۔ فلسطین کے مسلمان پوری استقامت کے ساتھ کھڑے ہیں اور اعلان کررہے ہیں کہ ہم امریکہ و اسرائیل کے سامنے کسی صورت سر نہیں جھکائیں گے۔ وہ دنیا جو امن اور جمہوریت کی بات کرتی تھی فلسطینیوں کی جدوجہد نے اس کے خونخوار چہرے کو بے نقاب کردیا ہے۔ امریکہ ظالم اور دہشت گرد اسرائیل کی پشت پناہی کررہا ہے اور اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرتا رہا ہے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے طلبہ اور فلسطینیوں سے یکجہتی کے لیے مارچ میں خصوصی شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اہلِ غزہ پر گزشتہ ڈھائی سو دن سے بارود کی آگ برس رہی ہے لیکن وہ اسرائیلی دہشت گردی کا استقامت کے ساتھ مقابلہ کررہے ہیں۔ مسلم حکمراں، عالمِ عرب اور او آئی سی کہاں ہیں؟ فلسطین کے مسئلے پر خاموش کیوں ہیں؟ قبلہ اول صرف عربوں کا نہیں بلکہ پوری امتِ مسلمہ کا مسئلہ ہے، فلسطین کے مسلمان امت ِ مسلمہ کی جانب سے کفارہ ادا کررہے ہیں، فلسطینیوں کی جدوجہد سے متاثر ہوکر آج امریکہ کی یونیورسٹیوں میں طلبہ و طالبات اپنی ہی حکومت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں، آج میں کراچی کی جامعات اور دیگر تعلیمی اداروں کے طلبہ و طالبات کو مبارک باد پیش کرتا ہوں جو شدید گرمی میں امریکی قونصلیٹ کے باہر احتجاج کررہے ہیں، ہماری جدوجہد آگے بڑھے گی، ہم اہلِ غزہ اور حماس کی پشت پناہی کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 38 ہزار سے زائد شہداء ہیں جن میں 25 ہزار سے زائد بچے اور عورتیں شامل ہیں، اسرائیل نے 80 فیصد سے زائد غزہ کو تباہ کردیا ہے۔ امریکہ، برطانیہ اور فرانس اسرائیل کی پشت پناہی کررہے ہیں۔ یہ وہی امریکہ و برطانیہ ہیں جنہوں نے افغانستان پر حملہ کیا اور عراق کے مسلمانوں کو شہید کیا لیکن انہیں شکستِ فاش ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ امریکی سامراج کی سازش کے نتیجے میں اسرائیل کو فلسطین میں داخل ہونے کا موقع ملا، پوری دنیا سے یہودیوں کو جمع کرکے فلسطین میں بسایا گیا، 75 سال سے فلسطینی اپنی زمین کو حاصل کرنے کے لیے مزاحمت کررہے ہیں، معذور شیخ یاسین نے نوجوانوں میں آزادی کی رمق پیدا کی، آج یہی نوجوان اسرائیل کا استقامت کے ساتھ ڈٹ کر مقابلہ کررہے ہیں، حماس کی بے مثال جدوجہد سے آج اسرائیلی فوج نے حماس کو ایک نظریہ قرار دیا اور کہا کہ حماس کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔ حماس کے مجاہدین نے لوگوں کے دلوں میں محبت پیدا کردی ہے۔
آبش صدیقی نے کہا کہ 7اکتوبر کو اسلامی جمعیت طلبہ نے سب سے پہلے حماس کی پشت پناہی کی اور ان کی حمایت کی تھی۔ حماس نے صبر واستقامت کا مظاہرہ کیا اور پیغام دیا کہ اللہ کے سوا کسی کے سامنے سجدہ نہیں کریں گے۔ کشمیر کا مسئلہ ہو یا فلسطین کا… اسلامی جمعیت طلبہ فلسطین اور کشمیر کے مجاہدین کے ساتھ ہے۔ حماس کے مجاہدین نے مسلم ممالک کے حکمرانوں کو عریاں کردیا ہے۔ مسلم ممالک کے بزدل حکمران صرف نعرے لگاتے ہیں، عملاً کچھ نہیں کرتے۔
کراچی میں فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کے اس مارچ نے پیغام دیا کہ پاکستانی عوام اور خاص طور پر نوجوان فلسطینی کاز کے ساتھ کھڑے ہیں۔ شدید گرمی کے باوجود طلبہ و طالبات کا جوش و خروش اس بات کا عکاس ہے کہ وہ عالمی طاقتوں کے مظالم کے خلاف اپنی آواز بلند کرنے کے لیے پُرعزم ہیں۔ یہ مارچ اس بات کا بھی اعلان ہے کہ بجلی کے بھاری بلوں سے تنگ عوام کو ریاستی ڈکیتی اور دہشت گردی کے خلاف یکجہتی کی ضرورت ہے، تاکہ وہ اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرسکیں۔