آئی ایم ایف اور اس کے گماشتوں کیخلاف اعلان جنگ

مہنگی بجلی اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے شہریوں کی زندگی اجیرن کردی ہے۔ عوام شدید گرمی میں جہاں لوڈشیڈنگ سے پریشان ہیں، وہیں بجلی کے بل ان پر بم بن کر برس رہے ہیں۔ چھوٹے چھوٹے گھروں کا بل پچیس سے تیس ہزار روپے آنا معمول بن چکا ہے۔ دوسری جانب عوام کی اکثریت نے حالیہ بجٹ کو عوام دشمن قرار دے کر مسترد کردیا ہے۔ بجٹ میں عام شہری کے لیے کچھ نہیں۔ طبقۂ اشرافیہ غریب اور متوسط طبقے کے جذبات سے کھیل رہا ہے۔ ملک پر مسلط چند سو خاندان تباہی کے ذمہ دار ہیں۔ قوم حکمرانوں سے مایوس ہے اور ظالم اشرافیہ سے نجات چاہتی ہے، لیکن نجات دہندہ کون بنے گا یا کس کو بنایا جائے، اس کا فیصلہ ہونا باقی ہے۔ اگر قوم نجات دہندہ کا فیصلہ کرلے تو یقیناً کئی بگڑے کام سنور سکتے ہیں، کیونکہ پاکستان کا اصل مسئلہ قیادت ہے۔ اگر قیادت درست مل جائے تو ملک درست سمت کی جانب گامزن ہوسکتا ہے، ورنہ ہر سال بجٹ کا یہی گورکھ دھندا عوام کو رلاتا رہے گا۔

مہنگائی اور اعلانیہ و غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے عوام کی چیخیں نکال دی ہیں۔ ایک وقت تھا، شہبازشریف کیمپ لگا کر ہاتھ میں پنکھا پکڑ کر احتجاج کرتے دکھائی دیتے۔ اب وہ پاکستان کے وزیراعظم ہیں، ستم ظریفی یہ ہے کہ انہی کے دور میں لاہور سمیت پورا پاکستان رات دن لوڈشیڈنگ کی وجہ سے تاریکی میں ڈوبا ہوا ہے۔ عوام کسے وکیل کریں کس سے منصفی چاہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز الیکشن مہم میں 200 یونٹ مفت بجلی کی فراہمی کے وعدے عوام سے کرتی رہیں، شہبازشریف نے بھی 300 یونٹ بجلی مفت دینے کا وعدہ کیا، علیم خان کی پارٹی کا تو منشور ہی 300 یونٹ بجلی مفت فراہم کرنا تھا۔ الیکشن ہوگیا، فارم 47 کے پیدا کردہ حکمران اب بجلی مفت فراہم کرنے کے وعدے کو پسِ پشت ڈال کر بجلی کو آئے روز مہنگا کررہے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق بجلی ہدف سے 20 فیصد کم استعمال ہورہی ہے لیکن بجلی کے بل بڑھ رہے ہیں جس پر عوام پریشان ہیں۔ کوئی تو آگے بڑھے اور عوام کا مقدمہ لڑے۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے عوام کے اس درد کو محسوس کیا اور اتوار کو ملک گیر احتجاجی مظاہروں کی اپیل کی۔ کراچی سے خیبر تک عوام نے حافظ نعیم الرحمان کی اپیل پر ملک گیر احتجاج کیا اور حکومت سے رحم کی اپیل کی۔ کراچی، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، ملتان، پشاور، سرگودھا، جیکب آباد، حیدرآباد، گجرات، رحیم یار خان، چترال، دیر، سوات، بہاولپور، سانگھڑ، تھرپارکر، لاڑکانہ، صادق آباد، لودھراں، مری، کوئٹہ، جعفر آباد، گوادر سمیت شہر شہر احتجاج کیا گیا۔ شہریوں نے موجودہ حکومت کو ناکام حکومت قرار دیا۔ احتجاجی مظاہروں میں جماعت اسلامی کی مرکزی اور ضلعی قیادت کے علاوہ عوام کی کثیر تعداد نے حکمرانوں سے اظہارِ لاتعلقی کیا۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ عوام مہنگائی اور لوڈشیڈنگ سے مررہے ہیں تو دوسری جانب مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کی نورا کشتی جاری ہے۔ بڑے جاگیردار اور وڈیرے حکومت کا حصہ ہیں۔ عوام نہ بننے والی بجلی کے ٹیکس بھی ادا کررہے ہیں۔ آئی ایم ایف کی غلام حکومت کے پیش کردہ بجٹ میں مہنگائی کے سوا کچھ نظر نہیں آ تا۔ اس وقت بجلی کے بل نہیں، بم آرہے ہیں۔ لوگ پریشان ہیں کہ کہاں جائیں اور کس سے فریاد کریں! اس کا ایک ہی راستہ ہے کہ اس ظلم کے خلاف مؤثر آواز بلند کی جائے، پُرامن جدوجہد کو تیز تر کیا جائے۔ شہبازشریف نے بڑے بڑے اعلانات کیے تھے کہ ہم نے ملک کو لوڈشیڈنگ فری کردیا ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان میں بجلی کا بحران اس دورِ جدید میں بھی ختم نہ ہوسکا۔ ملک میں من مانی کا سسٹم مزید نہیں چلے گا۔ عوام ان ظالم حکمرانوں سے تنگ آچکے ہیں۔ پنجاب میں مسلم لیگ ن گزشتہ 30 سال سے برسرِ اقتدار ہے، جب کہ سندھ پر پیپلز پارٹی کی حکمرانی بھی 30 سال سے ہے، یہ بتائیں کہ انہوں نے پنجاب اور سندھ کو کیا دیا؟ آج پنجاب تباہ و برباد ہوچکا ہے جب کہ سندھ کو کوئی پوچھنے والا نہیں۔ حافظ نعیم الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ جس شعبے کو دیکھیں گورننس نام کی کوئی چیز نہیں۔ جھوٹے دورے کیے جاتے ہیں، تاثر یہ دیا جاتا ہے کہ دودھ اور شہد کی نہریں بہا دی ہیں۔ شہبازشریف عرصۂ دراز سے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے جعلی اعلانات کررہے ہیں۔ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم کے روٹھنے اور منانے کی ڈرامے بازیوں کو عوام خوب سمجھتے ہیں۔

پاکستان کے مختلف شہروں میں عوام کی کثیر تعداد نے مہنگی بجلی، لوڈشیڈنگ اور بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے پاکستان کے وجود کے لیے خطرناک قرار دیا۔ احتجاجی مظاہروں میں شریک عوام کا کہنا تھا کہ آئی پی پیز مالکان سولر انرجی کے بڑھتے ہوئے استعمال پر فکرمند ہیں۔ انرجی مافیا سولر انرجی کی سہولت کے خلاف سخت قانون سازی چاہتا ہے۔ مہنگی بجلی پاکستان کے معاشی، اقتصادی، سماجی و معاشرتی وجود کے لیے خطرہ ہے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ آئی پی پیز کمپنیاں ایسٹ انڈیا کمپنی سے بھی زیادہ ظالم اور خطرناک ہوچکی ہیں۔ ایسٹ انڈیا کمپنی نے خطے کے لوگوں سے آزادی چھینی تھی، آئی پی پیز کمپنیوں نے غریب آدمی سے سانس لینے کا حق بھی چھین لیا۔ عام آدمی کے لیے سستی بجلی کے حصول کے دروازے حکمرانوں نے بند کیے ہیں۔ انرجی مافیا نے کالا باغ ڈیم نہیں بننے دیا۔ بھاشا ڈیم، داسو ڈیم، کرم تنگی، مہمند ڈیم کے منصوبے مکمل نہیں ہونے دیے۔ بجٹ بنانے والوں کو داد دینی چاہیے کہ انہوں نے آبی ذخائر کی تعمیر کے لیے بجٹ کو سرے سے ہی ختم کردیا۔ دیگر منصوبوں پر خرچ کے لیے راتوں رات اربوں روپے میسر ہوجاتے ہیں لیکن ڈیمز کی تعمیر کے لیے قومی خزانے میں ایک پائی بھی نہیں ہے۔ بجلی کا بل ادا کرنے کے بعد غریب خاندانوں کے پاس کھانے کو کچھ نہیں ہے۔ کروڑوں عوام نے اپنے بچوں کی فیسوں کے پیسے بجلی کے بلوں کی شکل میں ادا کیے ہیں۔

لاہور میں اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے عوام کو بے حال کردیا۔ گرمی کے ستائے شہری تنگ آکر سڑکوں پر نکل آئے۔ جماعت اسلامی لاہور نے دستی پنکھے ہاتھ میں پکڑ کر انوکھا احتجاج کیا۔ جنوبی پنجاب کے نائب امیر احمد سلمان بلوچ کا کہنا تھا کہ عوام آئی پی پیز کا بوجھ اپنے کندھوں پر اٹھا کر تھک چکے ہیں۔ اٹھائیس سو ارب روپے بجلی کے بلوں میں ڈالنا عوام کے ساتھ ظلم و زیادتی ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ آئی پی پیز حکومتی داماد بن چکے ہیں، کچھ کریں یا نہ کریں آئو بھگت پوری ہوتی ہے۔ عوام متحد ہوکر فیصلہ کریں تاکہ آئی ایم ایف اور اس کے گماشتوں کو کک آئوٹ کیا جاسکے۔