’’مخزن‘‘ برصغیر کا سرخیل تاریخی و ادبی رسالہ

ادبی صحافت کے سرخیل مجلے ماہنامہ ’’مخزن‘‘ کا آغاز اپریل 1901ء میں لاہور سے ہوا۔ بیسویں صدی کے اس اہم ترین ادبی و علمی رسالے کے بانی مدیر بلند پایہ ادیب، ممتاز صحافی، معروف قانون دان سر شیخ عبدالقادر (15 مارچ 1874ء- 9فروری 1950ء) تھے۔ ماہنامہ ’’مخزن‘‘ نے اپنے اعلیٰ ادبی معیار، انتخابِ مضامین اور حسنِ ترتیب کی بنا پر بہت جلد شہرت پالی۔ اس رسالے کی انفرادیت، اہمیت اور مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ بیسویں صدی کے ربع اوّل کے بیشتر ممتاز علمائے کرام، ادبا اور شعرا حضرات کی ابتدائی نگارشات و تخلیقات سب سے پہلے اس میں ہی شائع ہوئیں… جیسا کہ مولانا ابوالکلام آزاد کی ابتدائی تحریریں، مولانا سید سلیمان ندوی کا پہلا مضمون، علامہ محمد اقبال کی پہلی نظم۔

مخزن کا پہلا دور (اپریل 1901ء تا مئی 1912ء) بڑا اہم ہے۔ ابتدائی ساڑھے تین سال تک ادبی و علمی سفر شیخ عبدالقادر نے کامیابی سے جاری رکھا۔ مئی 1904ء میں شیخ عبدالقادر بیرسٹری کے لیے انگلستان گئے اور رسالے کی ذمہ داری غلام بھیک نیرنگ اور شیخ محمد اکرام کے سپرد ہوئی۔ اُنھوں نے شیخ عبدالقادر کے تین سال (1904ء تا 1907ء) بیرون ملک ہونے کے باوجود اُن کی نگرانی اور توجہ سے اس رسالے کا معیار قائم رکھا۔ شیخ عبدالقادر قیام انگلستان کے دوران بھی ’’مخزن‘‘ کے لیے اپنی تحریریں بھیجتے تھے۔ اس دوران مولوی عبدالرشید بھی ادارت و انتظامیہ میں رہے۔

یوں معاونینِ ’’مخزن‘‘ نے بھی اس کے معیار کو برقرار رکھنے میں بھرپور کردار ادا کیا۔ شیخ عبدالقادر کی انگلستان سے واپسی (جون 1907ء) کے بعد کچھ عرصہ شیخ اکرام آپ کے ساتھ رہے، بعد میں بوجوہ الگ ہوگئے۔ اُن کے بعد مولوی غلام رسول آپ کے ساتھ ذمہ داری نبھانے لگے۔

’’مخزن‘‘ کے پہلے دور کے ’’دوسرے حصے‘‘ (جون 1912ء تا جنوری 1922ء) کے مدیران شیخ عبدالقادر اور شیخ غلام محمد طور تھے، لیکن عملاً رسالہ مولوی غلام رسول کے زیر انتظام شائع ہوا۔ جون تا نومبر 1912ء غلام محمد طور بطور مدیر، شیخ عبدالقادر کی معاونت کرتے رہے۔ فروری 1915ء سے میر نثار علی شہرت نے بطور اسسٹنٹ ایڈیٹر معاونت شروع کی جو جولائی 1916ء تک جاری رہی۔ اس دوران نامور ادیب اور شاعر تاجور نجیب آبادی، اظہر علی آزاد، ابوالبیان، بیدل شاہ جہاں پوری بھی مجلس ادارت میں شامل رہے۔ ’’مخزن‘‘ کے مالک و مہتمم مولوی غلام رسول کی وفات کے بعد اُن کے بھائی نے ’’مخزن‘‘ کے منیجر کی ذمہ داریاں سنبھال لی تھیں۔ اس دورمیں نومبر 1920ء تا اپریل 1921ء یہ رسالہ بوجوہ شائع نہیں ہوا۔

دوسرے دور (مارچ 1927ء تا دسمبر 1930ء… یہ ’’مخزن‘‘ کا دورِِ جدید بھی کہلاتا ہے) کے روح رواں حفیظ جالندھری تھے۔ انہیں بھی شیخ عبدالقادر کی رہنمائی اور تعاون حاصل تھا۔ حفیظ جالندھری کو ’’مخزن‘‘ کی ادارت میں جن حضرات کی معاونت حاصل رہی ان میں پنڈت ہری چند اختر، بدر الدین بدر اور صوفی غلام مصطفیٰ تبسم شامل ہیں۔ دسمبر 1930ء تک کے اس دور میں فروری 1928ء اور جون تا اگست 1930ء کے شمارے شائع نہیں ہوئے۔

تیسرا دور (جنوری 1949ء تا مئی 1951ء): اٹھارہ سال بعد ایک بار پھر ’’مخزن‘‘ نے ادارہ ’’نوائے وقت‘‘ کے زیر اہتمام اپنی اشاعت کا آغاز کیا۔ اس کے مدیر حامد علی خاں تھے جبکہ اس کے سرورق پر شیخ عبدالقادر کا نام بحیثیت مدیر اعزازی چھپتا تھا۔ اس دور کا آغاز جنوری 1949ء کے شمارے سے ہوا اور مئی 1951ء کی اشاعت کے ساتھ ختم ہوگیا۔

’’مخزن‘‘ کو اپنے دور کے نامور اور بزرگ اہلِ قلم کا تعاون اور سرپرستی حاصل رہی۔ جن مشاہیر ادب نے اپنی گراں قدر تخلیقات و نگارشات سے اسے مؤقر اور معتبر ادبی مجلہ ہونے کا اعزاز بخشا ان میں علامہ محمد اقبال، عبدالحلیم شرر، مولانا ابوالکلام آزاد، مولانا شبلی نعمانی، حسرت موہانی، داغ دہلوی، غلام بھیک نیرنگ، شیخ عبدالقادر، محمد حسین آزاد، ظفر علی خاں، فراق دہلوی، نادر کاکوری، حامد علی خاں، خواجہ حسن نظامی، محمد اسماعیل میرٹھی، اعجاز حسین، سید سلیمان ندوی، مرزا احمد سعید، مولوی محمد ذکاء اللہ، راشد الخیری، سجاد حیدر یلدرم، خوشی محمد ناظر، تلوک چند محروم، چکبست لکھنوی، آزاد عظیم آبادی، سرور جہاں آبادی، اکبر الٰہ آبادی، سلطان حیدر جوش، اصغر گونڈوی، تاجور نجیب آبادی، عشرت لکھنوی، یگانہ چنگیزی، طالب بنارسی، سید امتیاز علی تاج، حفیظ جالندھری، نیاز فتح پوری، حفیظ جونپوری، جلیل قدوائی، شیخ محمد اکرام، حبیب الرحمٰن خاں شیروانی، رشید احمد صدیقی، ملا رموزی، جگن ناتھ آزاد، احسن مارہروی، مہاشہ سدرشن اور مولوی وحید الدین سلیم وغیرہ شامل ہیں۔

اُردو رسائل و جرائد کی تاریخ میں خاص موضوع پر اشاعتِ خاص کی روایت کا آغاز بھی ’’مخزن‘‘ نے 1902ء میں ’’دربار نمبر‘‘ نکال کر کیا، جو دربار دہلی میں ایڈورڈ ہفتم کی تاج پوشی کی تقریب کے موقع پر منظر عام پر آیا۔ اس کے بعد اس رسالے کے آٹھ خاص نمبر شائع ہوئے جن کی تفصیل کچھ یوں ہے: (1) دربار نمبر1، دسمبر 1902ء ، (2) دربار نمبر2، جنوری 1903ء، (3)دربار نمبر3، جنوری 1911ء ، (4)گرامی نمبر، اگست 1927ء، (5)سالگرہ نمبر، مارچ 1928ء، (6)سالگرہ نمبر، مارچ 1929ء، (7)فسانہ نمبر، ستمبر 1929ء، (8)سالگرہ نمبر، مارچ 1930ء

مجلہ ’’مخزن‘‘ اپنے تین باقاعدہ دور [پہلا: اپریل 1901ء تا مئی 1922ء (241 شمارے)/ دوسرا: مارچ 1927ء تا دسمبر 1930ء (37شمارے)/ تیسرا: جنوری 1949ء تا مئی 1951ء (29شمارے)] کی اشاعت میں دس مہینے (نومبر 1920ء تا اپریل 1921ء، فروری 1928ء اور جون تا اگست 1930ء) شائع نہیں ہوا۔ اپنے مجموعی عرصہ اشاعت اپریل 1901ء تا مئی 1951ء میں کُل 307 شمارے شائع کیے جن میں 8 خاص نمبر شامل ہیں۔ اُن کے صفحات کی مجموعی تعداد 22708 بنتی ہے۔ کم از کم صفحات کی تعداد 48 اور زیادہ سے زیادہ صفحات کی تعداد 174 رہی۔ اس تاریخی اور مایہ ناز ادبی رسالے میں ایک اندازے کے مطابق ڈیڑھ ہزار علما، ادبا اور شعرا کی ساڑھے چار ہزار سے زیادہ تخلیقات و نگارشات شائع ہوئیں۔