ایک حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سوشل میڈیا پر بہت زیادہ وقت گزارنے والے نوجوان روزمرہ کے ضروری معمولات انجام دینے میں دماغی طور پر شدید مشکلات کا سامنا کررہے ہیں۔
جریدے ’PLOS مینٹل ہیلتھ‘ میں شائع ہونے والے مطالعے کے مطابق جن نوجوانوں میں انٹرنیٹ کی لت کی تشخیص ہوئی، اُن میں توجہ مرکوز رکھنے اور یادداشت کو کنٹرول کرنے کے ذمہ دار دماغی خطوں کے درمیان سگنلز کی خرابی پائی گئی۔
مذکورہ بالا مطالعے میں 2013ء اور 2022ء کے درمیان سیکڑوں نوعمروں پر کی گئی 12 نیورو امیجنگ اسٹڈیز کا تجزیہ کیا گیا۔ ان شرکا کی عمریں 10 سے 19 سال تھیں۔
محققین نے کہا ہے کہ انٹرنیٹ کے بے تحاشا استعمال سے پیدا ہونے والے رویوں کی خرابی گزشتہ دہائی سے تشویش ناک حد تک بڑھ گئی ہے۔ مطالعے کے مصنف اور سان فرانسسکو میں غیر منافع فیملی سروس فراہم کرنے والے ایک ادارے کے منیجر میکس چانگ کا کہنا تھا کہ مطالعات میں انٹرنیٹ کی لت کی طبی تشخیص کا معیار 3 چیزوں پر رکھا گیا ہے۔ 1) انٹرنیٹ پر لگاتار اور مسلسل مصروف رہنا، 2) انٹرنیٹ سے دور رکھے جانے پر ظاہر ہونے والی علامات، اور نمبر 3) طویل عرصے تک انٹرنیٹ پر وقت گزارنے کی وجہ سے رشتوں کے لیے وقت کی قربانی دینا۔
میکس نے کہا کہ ایسے طرزِ عمل کا نتیجہ فرد کی زندگی میں نمایاں خرابی اور پریشانی کا باعث بنتا ہے۔