موسمیاتی تبدیلی اور امراضِ قلب

موسمیاتی تبدیلی دنیا کے لیے کوئی نیا خطرہ نہیں، سائنس دان مسلسل عالمی اقوام کو خبردار کرتے رہے ہیں کہ وہ اسے کم کرنے کے لیے مناسب اقدامات کریں، اب سائنس دانوں نے انکشاف کیا ہے کہ اس موسمیاتی تبدیلی سے دنیا بھر کے لوگوں کی قلبی صحت کو بہت نقصان پہنچ رہا ہے۔
جاما کارڈیالوجی نامی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق انتہائی درجہ حرارت، سمندری طوفان اور دیگر خطرناک موسمی واقعات… یہ سب دل کی بیماریوں اور اس سے متعلق اموات کی بڑھتی شرح میں معاون ہیں۔
امریکہ میں میڈیکل سینٹر فار آؤٹکمز ریسرچ کے ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر اور محقق دھرووکازی کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی پہلے ہی دنیا بھر میں قلبی صحت کو بری طرح متاثر کررہی ہے۔ موسمیاتی تبدیلی سے متعلقہ قلبی خطرات کو کم کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
محققین نے یہ بھی نوٹ کیا کہ پچھلی صدی کے دوران عالمی درجہ حرارت میں اوسطاً 2 ڈگری فارن ہائیٹ سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔ علاوہ ازیں ریکارڈ پر اب تک کے گرم ترین 10 سال پچھلی دہائی کے ریکارڈ کیے گئے ہیں۔
1970ء اور 2023ء کے درمیان کیے گئے مطالعات نے قلبی صحت اور موسمی تبدیلیوں و واقعات کے درمیان تعلق کو دیکھا جس میں انتہائی درجہ حرارت، جنگل کی آگ کا دھواں، اوزون کی سطح پر آلودگی، گھریلو استعمال میں نمکین پانی کی آمیزش، سمندر اور مٹی کے طوفان اور خشک سالی جیسے واقعات شامل ہیں۔